Noujwan se khatab article by Aneesa Amir

Noujwan se khatab article by Aneesa Amir

نوجوان سے خطاب

از قلم: انیسہ عامر

 

اے نوخیز چراغِ مستقبل!

آؤ، آج میں تم سے وہ گفتگو کروں جو وقت کرتا ہے، مگر دیر سے کرتا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ تم وہ باتیں ابھی جان لو، وہ سچائی ابھی سن لو جو زندگی تمہیں امتحانوں کے بعد بتاتی ہے۔ کیونکہ نوجوانی وہ دروازہ ہے جہاں سے یا تو انسان اپنے مقدر کا تاج پہنتا ہے… یا اپنے ہی ہاتھوں اپنی صلاحیتوں کو مٹی میں دفن کر دیتا ہے۔ نوجوان! تمہاری آنکھوں میں خواب ہیں، اور خوابوں میں روشنی۔ مگر یاد رکھو کہ روشنی ہمیشہ راستہ نہیں بنتی، کبھی کبھار صرف سراب بھی دکھاتی ہے۔ اصل راستہ وہ ہوتا ہے جو تم اپنے قدموں سے تراشتے ہو۔ دنیا کا ہر کامیاب شخص تمہارے جیسا ہی تھا… فرق صرف اس نے ڈر سے نہیں سیکھا بلکہ اسے شکست دے کر آگے بڑھا۔ نوجوان! یہ دنیا تمہیں کبھی مکمل موقع نہیں دے گی۔ تمہیں اپنی جگہ خود بنانی ہوگی۔ ہجوم کے درمیان اپنی آواز خود بلند کرنی ہوگی۔ لوگ کہیں گے کہ تم میں کمی ہے، تمہاری سوچ کچی ہے، تمہارا جذبہ ناپختہ ہے مگر یہی وہ لوگ ہیں جو تمہاری منزل پر پہنچنے کے بعد تالیاں بجائیں گے۔ دنیا کی تاریخ گواہ ہے کہ فتح ہمیشہ اسی کو ملتی ہے جو تنقیدوں کے باوجود چلتا رہتا ہے۔ زندگی تم سے سوال پوچھتی ہے:

"تم کیا چاہو گے؟ آسان راستہ یا صحیح راستہ؟" آسان راستہ مختصر اور میٹھا ہوتا ہے، لیکن انجام تلخ۔ صحیح راستہ مشکل اور کانٹوں سے بھرا ہوتا ہے، لیکن انجام ہمیشہ بلند، روشن اور دیرپا۔

نوجوان! تمہارا سب سے طاقتور ہتھیار تمہارا ذہن ہے۔ جو سوچتا ہے، وہی جیتتا ہے۔ مگر افسوس یہ ہے کہ اکثر نوجوان دوسروں کے خیالات کا بوجھ سر پر اٹھائے پھر رہے ہوتے ہیں۔ وہ دنیا کے فیصلوں سے متاثر ہوتے ہیں، مگر اپنے دل کی آواز نہیں سنتے۔ یاد رکھو، دنیا کو تمہاری حقیقت نہیں معلوم، وہ صرف تمہارا ظاہر دیکھتی ہے۔ تمہارے خواب، تمہاری راتیں، تمہاری جدوجہد، تمہارے خوف یہ سب صرف تم جانتے ہو۔ اس لیے اپنے فیصلوں میں اپنی روح کی آواز کو اہمیت دو۔ نوجوان! تم سے غلطیاں ہوں گی بہت ہوں گی لیکن غلطی کا ہونا تمہاری کمزوری نہیں، اسے نہ سیکھنا تمہاری کمزوری ہے۔ دنیا کے ہر کامیاب انسان کی پشت پر شکستوں کی ایک لمبی قطار ہوتی ہے۔ فرق یہ ہے کہ انہوں نے ہار کر بیٹھ جانا نہیں، بلکہ انہی شکستوں کو سیڑھی بنا کر اوپر چڑھنا سیکھا۔ یاد رکھو! نوجوانی جذبے اور کمزوری دونوں کا ملاپ ہے۔ یہ وہ عمر ہے جہاں ایک لمحے کا فیصلہ زندگی بدل دیتا ہے۔ یہ وہ عمر ہے جب ساتھی تمہیں یا تو بلند کرتے ہیں، یا تباہ۔ اس لیے دوستی کا انتخاب ایسے کرو جیسے دریا اپنی سمت کا انتخاب کرتا ہے۔ غلط سمت میں بہنے والا دریا بھی کھارا ہو جاتا ہے۔ تمہاری سنگت تمہارا کل ہے۔ اچھے لوگوں کے درمیان رہنے سے انسان اچھا ہو جاتا ہے۔ برے لوگوں کے درمیان رہ کر انسان چالاک تو ہو جاتا ہے، مگر کبھی کامیاب نہیں۔ نوجوان! تم نے شاید زندگی کو ابھی تک مقابلہ سمجھا ہوگا حالانکہ زندگی اصل میں میدان کار ہے، جنگ نہیں۔ یہاں تمہارا دشمن کوئی اور نہیں… خود تم ہو۔ تمہاری ٹال مٹول،  تمہارا خوف، تمہاری کمزور عادتیں تمہارا شک، ،تمہارا غصہ اور تمہاری جلد بازی یہ سب تمہارے سب سے بڑے دشمن ہیں۔ ان پر جیت حاصل کرنا ہی اصل کامیابی ہے۔ نوجوان! میں جانتی ہوں کہ تمہیں وقت کم لگتا ہے۔ لگتا ہے زندگی تیزی سے گزر رہی ہے۔ یہ عمر ایسی ہی ہوتی ہے قدم تیز، فیصلے تیز، خواہشیں تیز، جذبات تیز۔ مگر یاد رکھو: جس چیز کی رفتار زیادہ ہو، اسے سنبھالنا بھی مشکل ہوتا ہے۔ اپنی زندگی کو توازن میں رکھو۔ جو دوڑتے ہیں، وہ گرتے بھی ہیں۔

جو سوچ کر چلتے ہیں، وہ ہمیشہ اپنی منزل تک پہنچتے ہیں۔ نوجوان!

تمہاری ذات ایک ہیرے کی طرح ہے۔ اگر تراشی نہ جائے تو ہیرہ بھی پتھر ہی لگتا ہے۔ کامیابی تراشنے کا عمل ہے:

تنقید ، مشکلات ،ناکامی ،دنیا کا انکار لگتا ہے کہ یہ سب تمہیں توڑ رہے ہیں، مگر حقیقت میں یہ سب تمہیں بنا رہے ہوتے ہیں۔ نوجوان! تمہاری زندگی کی سب سے بڑی کمائی تمہاری عادتیں ہیں۔ صبح دیر سے اٹھنے والا جوان اپنی زندگی میں بھی دیر سے پہنچتا ہے۔ وقت ضائع کرنے والا جوان اپنی منزل کھو دیتا ہے۔ وہ نوجوان جو اپنے مقصد کے لیے دن رات ایک کر دیتا ہے، دنیا اس کے لیے راستے خود بنا دیتی ہے۔ نوجوان!

اپنی ماں کی دعا کو معمولی نہ سمجھو۔ دنیا کے بڑے سے بڑا دروازہ بھی اس دعا کے آگے چھوٹا ہے۔ باپ کی خاموشی کو کمزوری نہ سمجھو اس کے ماتھے کی شکنیں تمہاری کامیابی کے لیے قربانیوں کی کتھا سناتی ہیں۔ گھر کی چھت تمہیں بارش سے نہیں بچاتی… والدین کی محبت بچاتی ہے۔ ان کی قدر کرو، کیونکہ عمر کے ایک مرحلے کے بعد سب کچھ مل جاتا ہے مگر وہ نہیں ملتے۔ نوجوان!

اپنے وطن کے بارے میں سوچو۔

قومیں نوجوانوں کے کندھوں پر کھڑی ہوتی ہیں۔ اگر نوجوان کمزور ہو جائے تو قومیں غلام بن جاتی ہیں۔ تمہارا کردار، تمہاری دیانت، تمہارا علم یہ صرف تمہاری ذات کے لیے نہیں، ایک پوری نسل کے مستقبل کے لیے ہے۔ تمہارا قلم، تمہاری زبان، تمہارا اخلاق یہ سب تمہارا اسلحہ ہیں۔ ان سے تعمیر کرو، تخریب نہیں۔

نوجوان!

محبت سے ڈرو مت۔ محبت انسان کو وسیع کرتی ہے، تنگ نہیں۔ مگر محبت کو اپنی کمزوری نہ بننے دو یہ صرف اس وقت محبت کہلاتی ہے جب وہ تمہیں بہتر انسان بنائے، جب وہ تمہاری راہ میں روشنی ڈالے۔ اپنی خودی، اپنی عزت اور اپنی منزل کو محبت کے نام پر قربان نہ کرو۔ جو تمہیں تمہارے مقصد سے دور کرے، وہ محبت نہیں، غفلت ہے۔ نوجوان!

خوف تمہارا دشمن ہے۔ جس دن تم نے خوف کو شکست دے دی، تمہاری دنیا بدل جائے گی۔ دنیا ان کے قدموں میں جھکتی ہے جو خود پر یقین رکھتے ہیں۔ یقین وہ دروازہ ہے جس کے پیچھے امکانات کا شہر آباد ہوتا ہے۔ ایک قدم بڑھاؤصرف ایک زندگی خود تمہیں راستہ دکھانے لگے گی۔ نوجوان! یاد رکھو کہ تمہاری زندگی کا اصل مقابلہ کسی دوسرے نوجوان سے نہیں، بلکہ اس شخص سے ہے جو تم کل تھے۔ اگر تم ہر دن اپنی گزشتہ ذات سے ایک قدم آگے نکل جاؤ، تو تم دنیا کے کامیاب ترین لوگوں میں شمار ہو۔ کامیابی رفتار میں نہیں، سمت میں ہوتی ہے۔

اپنی سمت سیدھی رکھووقت تمہارے حق میں خود بہنے لگے گا۔

نوجوان!

تم مستقبل ہو۔

تم امید ہو۔

تم چراغ ہو۔

تم راستہ ہو۔

دنیا بدلنے کی طاقت تمہارے ہاتھ میں ہے۔ انسانوں کے ہجوم میں تم وہ چہرہ ہو جو روشنی لے کر چل سکتا ہے۔ آخر میں صرف اتنا لکھنا چاہوں گی ۔

"اپنی زندگی میں اتنی محنت، اتنی سچائی اور اتنی روشنی پیدا کر لو کہ وقت بھی تمہیں سلام کرے۔ تم وہ نوجوان ہو جس سے تاریخ لکھی جاتی ہے۔"

*************

Comments