Gulab ke hool by Haider Kazmi


*گلاب کے پھول* 
فروا اپنے دفتر میں بیٹھی انتظار کر رہی ہے ، اس کے چہرے پر غصہ نمایاں ہے ۔ اسی ثناء میں دو گارڈز ایک شخص کو گھسیٹتے ہوئے فروا کے دفتر میں لاتے ہیں اور اس کے قدموں میں پھینک دیتے ہیں ۔ آدمی بری طرح کانپ رہا ہے ۔فروا بولی "ہمارے کسینو کا ادھار کب چکاو گے ؟" اس کے لہجے میں غصہ نمایاں تھا ، آدمی آجزی سے بولا "بس دودن کا وقت اور دیں ، سارا کرز ادا کر دوں گا" یہ سن فروا مسکرای اور بولی "اگلی بار اتنے پیار سے نہیں مانگوں گی" ۔ یہ کہ کر اس آدمی کو باہر جانے والے دروازے کی طرف دکھیل دیتی ہے اور وہ تیزی سے باہر چلا جاتا ہے ، اب فروا کرسی پر بیٹھ کر کچھ سوچ رہی ہے ، تھوڑی دیر بعد اچانک دفتر کے پیچھے والے احاطے سے گولی چلنے کی آواز آتی ہے ، فروا اور اس کے گارڈذ احاطے کی طرف دوڑتے ہیں ، انہیں آ
تا دیکھ ایک اجنبی شخص وہاں سے نو دو گیارہ ہو جاتا ہے ۔ فروا دیکھتی ہے کہ ایک نوجوان لڑکی وہاں زمین پر پڑی درد سے کراہ رہی ہے ۔ قریب جانے پر معلوم ہوتا ہے کہ اس لڑکی کی ٹانگ پر گولی لگی ہے ۔ فروا فوری طور پر اس کے پاس جا کر گھٹنوں کے بل بیٹھ جاتی ہے اور اس کا زخم دیکھتی ہے ۔ گارڈز اور فروا اسکو دفتر کے اندر لے جاتے ہیں ۔اس کی ٹانگ سے گولی نکلنے کے بعد اس کی جان میں جان آجاتی ہے ۔فروا اس کو پانی پلاتی ہے اور پوچھتی ہے "تمہارا نام کیا ہے ، تم یہاں کیسے آئ" لڑکی مسکرا کر جواب دیتی ہے "میرا نام گل رخ ہے ، میں یہاں سے تھوڑا آگے جو قبرستان ہے وہاں فاتح پڑھ رہی تھی کہ نہ جانے کون مجھ پر بندوق تانے نمودار ہوگیا ، میں نے نہ آو دیکھا نہ تاؤ دوڑ لگا دی وہاں سے اور اس احاطے میں اس نے گولی چلا دی ۔۔۔"
وہ اچانک خاموش ہو گئی ۔ فروا بولی"تم آرام کرو میں ذرا کام سے جارہی یوں " یہ کہ کر وہ مسکرا دی اور دفتر سے باہر جا کر گارڈ سے بولی"لڑکی کو کسی چیز کی کمی نہ ہو " ۔ حقیقت میں فروا ایک مافیا کا دھندا کرتی تھی مگر اس لڑکی سے اسے پہلی نظر میں ہی عجیب سا لگاو تھا ، انڈر گراونڈ ورلڈ میں فروا کو یانڈر کہا جاتا تھا، یانڈر چاینیز میں ایسے عاشق کو کہتے ہیں جو اپنے محبوب کو اپنے پاس رکھنے کے لئے قید کر لےتے ہیں ۔ فروا گاڑی چلاتے ہوے کسینو پہنچی جہاں رئس بلدیہ اس کا بے صبری سے انتظار کر رہا تھا ، وہ رئس بلدیہ کے سامنے جا کر بیٹھ گئی اور بولی"بولو کیا کام ہے تمہیں " وہ فروا کو دیکھ کر مسکرایا اور بولا"ایک امیر خاندان مسٹر الطاف کی بیٹی لا پتہ ہے ، تم اسکو ڈھونڈو گی " فروا ٹھنڈے تاثر کے ساتھ بولی"اس کا نام اور تصویر دیدو کام ہو جائے گا ،مگر۔۔۔" وہ فروا کی بات کاٹتے ہوئے بولا " دو کروڑ تمہیں بھیج چکا ہوں ، باقی تین کام ہونے کے بعد ، اور لڑکی کا نام گل رخ ہے ، اس کی عمر انیس ہے" یہ سن کر فروا کے ہوش اڑ گئے ، وہ انتہائی حیرت زدہ ہو گئی مگر اپنے چہرے کا تاثر سنبھال کر بولی "چوبیس گھنٹے بس" یہ کہ کر وہ اٹھی اور گاڑی میں سوار ہو کر دفتر آئ ، لڑکی نہا دھو کر ابھی نکلی تھی ۔پورا دفتر اس کی خوشبو سے لیس تھا ، مانو جیسے گلاب کا پھول کھلا ہو وہ بہت خوبصورت نظر آرہی تھی ۔ فروا اس کے پاس آئ اور اس کو زخم دیکھا جو کافی حد تک ٹھیک ہو چکا تھا ، لڑکی سے بولی "تم بہت حسین ہو" لڑکی نے جواب نہ دی بس مسکرا دی ، فروا نے اس کے بالوں میں ہاتھ پھیرا ، اس کی آنکھوں میں نیند تھی ، اسے کہا کہ آرام کر لے ، وہ لڑکی سے بات کرنے کے لئے بے تاب تھی مگر لڑکی کو کچھ وقت تو درکر تھا ہی ، کڑکی سو جا تی ہے ، فروا اسے دیکھتے دیکھتے اپنے کام میں مصروف یوجاتی ہے ۔ کچھ دیر بعد رئس بلدیہ کی کال آتی ہے "میرا کام ہوا کہ نہیں"فروا ہڑبڑا کر جلدی سے جواب دیتی ہے "ہاں مل گئ ہے گل" رئس بلدیہ بولا" لے آؤ میرے دفتر اسے" فروا کال کاٹ دیتی ہے، سوچتی ہے کہ اتنی حسین لڑکی کو خود سے دور کرنے کا جی نہیں چاہتا مگر اس کے والدین بھی بے قرار ہوںگے ، اس کا ضمیر اسے منع کر ہا ہے کہ لڑکی کو مت بیچے مگر یہ اس کے لیۓ معمولی بات ہے ، وہ کئ لوگوں کو بیچ چکی تھی مگر اس لڑکی کی بار اس کے دل نیں کچھ کچھ ہورہا تھا ، وہ سوئ ہوی معصوم لڑکی کو گاڑی میں ڈالتی ہے اور گاڑی چلانا شروع کر دیتی ہے ، تھوڑی دیر میں لڑکی بیدار ہو کر حیرت سے پوچھتی ہے "کہاں لے جا رہی ہیں مجھے" فروا مسکرا کر جواب دیتی ہے"تمہارے گھر جا رہے ہیں " یہ سن کر لڑکی کے چہرے پر پریشانی نمودار ہوتی ہے وہ بولتی ہے"وہ مجھے مار ڈالیں گے ، پلیس ایسا مت کریں " لیکن آب بہت دیر ہوچکی تھی ، گاڑی بالکل رئس بلدیہ کے دفتر کے اندر تھی ، فروا بولی ایک دفع چلی جاو میں وعدہ کرتی ہوں کچھ نہیں ہوگا" وہ گاڑی سے اتر کر رئس بلدیہ سے سلام کرتی ہے اور لڑکی کا ہاتھ اس کے ہاتھ میں تھما دیتی ہے ، اسی وقت اس کے سکاونٹ میں 3 کروڑ روپیہ آجاتا ہے ، رئس بلدیہ لڑکی کو لے کر دفتر کے اندر چلا جاتا ہے اور دروازے بند کردیتا ہے، فروا بھی وہیں کہیں چھپ جاتی ہے تاکہ لڑکی کو لے جا سکے ، کچھ دیر بعد گولی کی آواز آتی ہے ساتھ ہی ایک زوردار چیخ بھی سنای دیتی ہے ، کچھ آدمی کوی چیز دفتر کے پیچھے والے میدان میں گاڑ دیتے ہیں ، فروا دور سے دیکھ رہی ہے جیسے ہو وہ لوگ چلے جاتے ہیں تو فروا تیزی سے وہاں زمین کھودنے لگتی ہے ، تھوڑا کھودنے کے بعد اسے ایک ہاتھ دیکھای دیتا ہے ، اس کے چہرے کی ہوائیاں اڑ جاتی ہیں ، وہ پورا بدن لڑکی کا زمین سے باہر ںکالتی ہے اور اس کے رنگٹے کھرے یو جاتے ہیں "اس کے تو دل میں گولی ماری ہے" فروا انتہای شرمندہ ہو رہی ہے کہ اس نے اپنے ہاتھوں سے اس لڑکی کو اس کے قاتلوں کے حوالے کر دیا مگر اب پچھتائے کیا جب چڑیا چگ گئی کھیت ۔

حیدر کاظمی
بہاولپور

Comments

Post a Comment