Pathar dil Article by Aneesa Amir

Pathar dil Article by Aneesa Amir

عنوان:

پتھر دل

تحریر: انیسہ عامر

 

کچھ دل پھول کی طرح نرم ہوتے ہیں، ذرا سی بات پر ٹوٹ جاتے ہیں، اور کچھ دل پتھر کی طرح سخت  جن پر نہ وقت کے وار کا اثر ہوتا ہے، نہ آنسوؤں کی نمی کا۔پتھر دل ہونا شاید بُرا نہیں، مگر اس دل کے اندر ایک قبر ضرور ہوتی ہے  احساسات کی قبر، خوابوں کی، محبتوں کی۔ ایسے دلوں نے اتنا رویا ہوتا ہے کہ اب آنسو خشک ہو چکے ہوتے ہیں۔ وہ اب ہنستے نہیں، بس مسکراتے ہیں۔ روتے نہیں، بس خاموش رہتے ہیں۔پتھر دل وہ نہیں جو دوسروں کو تکلیف دے، بلکہ وہ ہے جس نے خود اتنی تکلیف دیکھی ہو کہ اب کسی کے دکھ سے کانپتا نہیں۔ اس نے زندگی کو قریب سے دیکھا، دھوکے کو جھیلا، اور پھر فیصلہ کیا کہ اب دل کو مضبوط بنانا ہے  چاہے انسانیت مر ہی کیوں نہ جائے۔کبھی کبھی پتھر دل لوگ ہی سب سے زیادہ نرم دل ہوتے ہیں — بس ان کے احساسات کی دیوار بہت اونچی ہوتی ہے، جس کے پار پہنچنا آسان نہیں۔ وہ محبت سے نہیں ڈرتے، بس ٹوٹنے سے ڈرتے ہیں۔پتھر دل وہ لوگ ہوتے ہیں جنہوں نے اپنے دل کی دھڑکنوں کو زخموں کے نیچے دفن کر دیا ہو، تاکہ دنیا ان کی کمزوری نہ دیکھ سکے۔اور شاید، پتھر دل بن جانا ہی انسان کا آخری بچاؤ ہوتا ہے ۔ جب ہر رشتہ، ہر وعدہ، ہر دعا بے معنی لگنے لگے۔کچھ لوگ کہتے ہیں کہ دل کو سخت کر لینا ہی نجات ہے، مگر کوئی ان سے پوچھے کہ یہ سختی دل پر نہیں، روح پر کیا گزرتی ہے۔پتھر دل بننے کا فیصلہ کوئی خوشی سے نہیں کرتا۔یہ فیصلہ وہی کرتا ہے جس نے احساسات کے بدلے دھوکے خریدے ہوں،جس نے وفاؤں کے جواب میں زخم کمائے ہوں،اور جس کے سچے آنسو کسی کے لیے مذاق بن گئے ہوں۔پتھر دل وہ نہیں جو روتا نہیں،بلکہ وہ ہے جو سب کے سامنے مضبوط دکھنے کی کوشش کرتا ہے۔وہ دل اندر سے ٹوٹ چکا ہوتا ہے،مگر دنیا کے سامنے مسکراہٹ اوڑھ لیتا ہے تاکہ کمزور نہ لگے، تاکہ کوئی ترس نہ کھائے۔یہ پتھر دل لوگ وہی ہوتے ہیں جو کبھی کسی کے لیے جان دینے کو تیار تھے،جو کبھی دعا میں صرف ایک نام لیتے تھے،جو کسی کی مسکراہٹ میں اپنی خوشی تلاش کرتے تھے۔مگر جب محبتوں نے زہر دیا،جب سچائی کو کمزوری سمجھا گیا،تو وہ بھی بدل گئے۔اب ان کے لہجے میں سکون ہے مگر احساس نہیں،انکھوں میں نمی نہیں مگر تھکن بہت ہے۔وہ ہر کسی سے بات کرتے ہیں مگر دل کسی سے نہیں لگاتے۔ان کے چہرے پر اعتماد ہے مگر اندر ایک خاموش چیخ دبی ہوئی ہے۔زندگی نے ان سے چھین لیا وہ سب جو انہیں انسان رکھتا تھا۔ اب وہ صرف ایک کردار ہیں جو جیتے ہیں، مگر محسوس نہیں کرتے۔محبت ان کے لیے اب ایک کہانی ہے،رشتہ ایک رسم،اور وفا ایک مذاق۔پتھر دل بن جانا آسان نہیں ہوتا۔یہ ایک دن کا عمل نہیں یہ ہر دن، ہر لمحہ، ہر دھوکے، ہر زخم کے بعد بنتا ہے۔پھر آہستہ آہستہ دل کا خون جم جاتا ہے،اور احساسات کی جگہ خاموشی لے لیتی ہے۔پتھر دل لوگ بولتے کم ہیں، مگر سمجھ بہت رکھتے ہیں۔وہ جانتے ہیں کہ کون سچا ہے اور کون نہیں،مگر وہ اب کسی کو آزمانا نہیں چاہتے،کیونکہ ان کا یقین اب ختم ہو چکا ہوتا ہے۔اور سچ یہ ہے کہ دنیا میں سب سے زیادہ درد انہی کے سینے میں ہوتا ہےجو "پتھر دل" کہلاتے ہیں۔کیونکہ انہوں نے سب کچھ محسوس کیا،پھر فیصلہ کیا۔ اب کچھ بھی محسوس نہیں کرنا۔

*****************

Comments