Qasoor war kon by Samra Gulzar

قصور وار کون ہے؟

ثمرہ گلزار   (کوٹلی بھگوان)

ہمارے معاشرے کی نوجوان نسل کا زیادہ ٹائم سوشل میڈیا پر ہی گزرتا ہے، ان کی صبح و شام سوشل میڈیا سے شروع سوشل میڈیا پر ہی ختم ہوتی ہے۔ خونی رشتوں کی بھی اہمیت بس عام سی بات ہو گئی ہے، یہ مادیت پرستی میں اتنا ڈوب چکے ہیں؛ کہ معاشرے کا شعور کہیں دب چکا ہے۔ سوشل میڈیا پر نئے نئے دوست بنانا ان کا پسندیدہ مشغلہ ہے۔ 
اس سب میں اصل قصور وار کون ہے؟ وہ مائیں جو بچپن سے ہی بچوں کو موبائل دینا شروع کر دیتی ہیں۔ خود کام کرنے میں مصروف ہوتی ہیں اور بچوں کو موبائل پکڑا کر بیٹھا دیتی ہیں۔ اسی طرح بچوں کو بچن میں ہی موبائل کی لت لگ جاتی ہے اور وہ آہستہ آہستہ ماں سے، گھر والوں سے دوری اختیار کر لیتے ہیں۔ 
ایسے بچے جب کھانا کھا رہے ہوں؛ تو موبائل ان کے ہاتھ میں ہوتا ہے، کھانے پر کم دھیان ہوتا ہے موبائل پر زیادہ۔ 
اکثر مائیں بچوں کو کھلونوں سے یا دوسرے بچوں کے ساتھ کھیلنے سے بہتر موبائل دینا سمجھتی ہیں۔ ان کی نظر میں بچے بچوں کے ساتھ رہ کر بگڑ جاتے ہیں لیکن ایسا بلکل بھی نہیں ہوتا۔ 
بچوں کے ساتھ کھیلنے سے بچے میں خود اعتمادی آتی ہے، آپس میں احساس پیدا ہوتا ہے، بچے ہمیشہ ایک دوسرے سے سیکھتے ہیں۔ 
مگر افسوس آج کل کی کچھ  مائیں بچوں کو موبائل نہ دینے 
والوں کو جاہل سمجھتی ہیں۔ اور خود کو ماڈرن۔ ایسی مائیں بعد میں پچھتاتی ہیں ۔
پہلے خود بچوں کو موبائل دینا اپنا فرض سمجھتی ہیں۔ جب یہی بچے بڑے ہو کر موبائل کو زیادہ ٹائم دیتے ہیں؛ تو مائیں روتی ہیں افسوس کرتی ہیں؛ کہ ہمارے بچے ہماری سنتے نہیں سمجھتےنہیں۔ بچوں کے پاس ماں کے پاس بیٹھنے کے لیے ٹائم نہیں ہوتا ہے۔  
ان کے لیے  بس سوشل میڈیا پر بنائے ہوئے دوست اور وہاں پر اپنے فالوورز بڑھانے، ایک دوسرے سے آگے نکل جانے کی دوڑ لگی ہوتی ہے۔ 
اگر مائیں بچپن میں ہی بچوں کو موبائل کی جگہ اپنا وقت دیں۔ ان کو زیادہ سے زیادہ سے 
 اپنے پن کا احساس دلائیں۔ رات کو سونے سے پہلے انہیں کہانیاں سنائیں تو بچے موبائل سے زیادہ آج ان کے ساتھ جڑے ہوتے۔ جو مائیں بچپن سے ہی بچوں کو موبائل دیتی ہیں،
ایسی مائیں خود اپنے ہاتھوں سے اپنے  بچوں کی زندگی خراب کر دیتی ہیں۔

Comments