ANXIETY Article by Umey Eman

ANXIETY Article by Umey Eman

ANXIETY

 

ہمارے دماغ میں کچھ اہم ٹرانسمیٹرز (Neurotransmitters) ہوتے ہیں جو ہمارے موڈ، جذبات اور سکون کو کنٹرول کرتے ہیں۔

سب سے پہلا ہے سیرٹونن (Serotonin)۔ جب اس ہارمون کی کمی ہو جاتی ہے تو انسان میں بےچینی، خوف اور گھبراہٹ بڑھ جاتی ہے۔

دوسرا ہے ڈوپامین (Dopamine)، جو ہمیں کامیابی کے بعد خوشی اور تسکین کا احساس دیتا ہے۔

جب یہ کم ہو جائے تو انسان کو کسی کام میں دلچسپی یا خوشی محسوس نہیں ہوتی۔

تیسرا ہے گابا (GABA)، جو دماغ کو پُرسکون رکھتا ہے اور زیادہ سوچنے سے روکتا ہے۔

چوتھا ہے اینڈورفن (Endorphins)، جو جسم میں قدرتی painkiller کے طور پر کام کرتا ہے اور درد یا تھکن کو کم کرتا ہے۔

پانچواں ہے نورایپی نیفرین (Norepinephrine)، جو ہمیں چوکنا اور alert رکھتا ہے۔

لیکن اگر یہ زیادہ ہو جائے تو دل کی دھڑکن تیز اور anxiety بڑھ جاتی ہے۔

لہٰذا سائنس کے مطابق، جب یہ تمام ہارمونز اور ٹرانسمیٹرز متوازن رہیں، تب ہی انسان ذہنی سکون اور جسمانی اطمینان محسوس کرتا ہے۔

اسلام اور انزائٹی:

سب سے پہلے ہمیں یہ سمجھنا ضروری ہے کہ انزائٹی (Anxiety) دراصل ہے کیا۔

انزائٹی ایک ایسی کیفیت ہے جس میں انسان ڈر، خوف، اور بےچینی محسوس کرتا ہے۔

اس حالت میں دل کی دھڑکن تیز ہو جاتی ہے، چہرے پر پسینہ آتا ہے، اور جسم پر گوس بمپس (Goosebumps) یا رونگٹے کھڑے ہو جاتے ہیں۔

انسان کو ایسا محسوس ہوتا ہے جیسے کچھ بُرا ہونے والا ہے، حالانکہ حقیقت میں کوئی خطرہ نہیں ہوتا۔

اسلام اس کیفیت کو نظرانداز نہیں کرتا ۔ بلکہ اسے روحانی اور ذہنی دونوں پہلوؤں سے سمجھاتا ہے۔

قرآن و سنت ہمیں یہ سکھاتے ہیں کہ انسان کے اندر خوف صرف اللہ کے لیے ہونا چاہیے، نہ کہ دنیا یا لوگوں کے لیے۔

جب انسان کا تعلق اپنے رب سے کمزور ہو جاتا ہے، تو اس کے دل میں دنیا کا خوف گھر کر لیتا ہے۔

اسی لیے قرآن میں فرمایا گیا:

“اَلَا بِذِكْرِ اللّٰهِ تَطْمَئِنُّ الْقُلُوبُ”

(یاد رکھو! اللہ کے ذکر سے ہی دلوں کو اطمینان ملتا ہے۔)

یعنی جب انسان اللہ کے قریب ہوتا ہے تو اس کے دل میں اعتماد، صبر اور سکون پیدا ہوتا ہے۔

اور جب یہ تعلق کمزور ہو جائے تو بےچینی، خوف، اور فکری دباؤ بڑھ جاتا ہے۔ یہی اصل میں انزائٹی ہے۔

اسلام کے مطابق، اس کا حل صرف دواؤں یا وقتی سکون میں نہیں، بلکہ اللہ پر بھروسہ، ذکر، دعا، صبر، اور شکر میں ہے۔

جب انسان سمجھ لیتا ہے کہ سب کچھ اللہ کے اختیار میں ہے، تب دل کا خوف کم ہو جاتا ہے۔

"میرے لیے اللہ ہی کافی ہے، اور وہ بہترین کارساز ہے۔" عمران: 173

: نماز اور دعا

نماز صرف عبادت نہیں، بلکہ ایک روحانی ری سیٹ ہے۔

پانچ وقت اللہ کے حضور جھکنا، ذہن و دل سے سارا بوجھ اتار دیتا ہے۔

"اور نماز سے مدد مانگو، بے شک نماز بھاری ہے مگر ان کے لیے نہیں جو عاجزی کرنے والے ہیں۔" (البقرہ: 45)

:تَوَکُّل (اللہ پر بھروسہ)

جب انسان اللہ پر بھروسہ کرتا ہے تو انزائیٹی کی شدت کم ہو جاتی ہے، کیونکہ پھر وہ یہ سوچتا ہے:

"جو ہو رہا ہے، وہ اللہ کے حکم سے ہو رہا ہے — اور اللہ بہتر جانتا ہے۔"

:ذکر اور تسبیح

روزانہ "استغفار" اور "سبحان اللہ، الحمد للہ، اللہ اکبر" کا ورد ذہن میں سیراتونین بڑھانے کے مترادف اثر پیدا کرتا ہے۔ یعنی روحانی طور پر وہی کام کرتا ہے جو سائنس کے مطابق سکون دینے والے نیوروٹرانسمیٹر کرتے ہیں۔

:مثبت سوچ اور شکرگزاری

اسلام ہمیں ہمیشہ شکر سکھاتا ہے۔ اور جدید سائنس بھی مانتی ہے کہ gratitude practice ذہنی سکون میں مدد دیتی ہے۔

"اور اگر تم شکر کرو گے تو میں تمہیں اور زیادہ دوں گا۔ ( سورت ابراہیم7)

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Comments