Shujahat aur minar e watan article by Shaneela Jabeen Zahidi

Shujahat aur minar e watan article by Shaneela Jabeen Zahidi

شجاعت اور مینارِ وطن

از قلم : شنیلہ جبین زاہدی

 

6 ستمبر، وہ دن جب پاکستان کی تاریخ کے اوراق پر ایک سنہری اور لا زوال باب رقم ہوا، ایک ایسا باب جو قوم کی بہادری، قربانی اور استقامت کا روشن نمونہ ہے۔ یہ دن محض ایک تاریخ نہیں بلکہ وہ روحانی چراغ ہے جو ہمارے ہر گھر، ہر دل اور ہر نسل کو روشنی عطا کرتا ہے۔

 

1947 کے بعد پاکستان کی جوان قوم کو داخلی اور خارجی خطرات کا سامنا تھا۔ لیکن 6 ستمبر 1965 کو پاکستانی افواج نے نہ صرف اپنی سرحدوں کا دفاع کیا بلکہ ایک پوری قوم کو یہ سبق دیا کہ جب ایمان اور حبِ وطن ساتھ ہو تو کوئی قوت اس قوم کو سرنگوں نہیں کر سکتی۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ قومی وحدت اور قربانی ہی وہ ستون ہیں جو ہر طوفان میں ملک کو مضبوط رکھتے ہیں۔

 

اس دن کے شہداء اور سپاہی وہ روشن مینار ہیں جن کے حوصلے، قربانی اور صبر نے پاکستان کے افق کو جگمگا دیا۔ ان کی داستانیں محض خبریں نہیں، بلکہ روحانی چراغ ہیں جو نسل در نسل منتقل ہوتے رہتے ہیں۔ ہر فدائی، ہر جوان، ہر اہل وطن جو سرحدوں پر اپنی جان کی بازی لگاتا ہے، وہ ایک کارواں کی مانند ہے، جو اپنے دامن میں قربانی، عزم اور استقامت کے موتی لیے ہوئے ہے۔

 

پاکستان کی افواج کی قربانی صرف فوجی خدمات تک محدود نہیں رہی۔ انہوں نے اپنی جانیں اس عظیم مقصد کے لیے پیش کیں کہ ہمارا وطن خطرات سے محفوظ اور روشن مستقبل کی طرف رواں دواں رہے۔

 

تاریخ سنہری بابوں میں ایک نام میجر راجہ عزیز بھٹی جیسے جانباز بیٹے کا بھی ہے جس کی قربانی صدیوں یاد رکھی جائیگی ۔ جس نے اپنی رجمنٹ کی کمان سنبھال کے یہ ثابت کیا کہ جب لیڈر ایمانی طاقت سے مزین ہو تو اس کے اگے موت یا دشمن کی گولیاں کوئی اہمیت نہیں رکھتیں ۔ یہ زندگی اللہ کی دی ہوئی امانت ہے جو ایک نا ایک دن ہمیں لوٹانی ہے تو اس امانت کو اس شان سے واپس لوٹایا جائے کہ دنیا و آخرت مین ایک مثال بن جائے ۔

 

 یہی وہ پیغام ہے جو ہر پاکستانی کے سینے میں دھڑکنا چاہیئے ۔ وطن کی محبت صرف ایک لفظ نہیں، بلکہ عمل، قربانی اور ایمان کی متحرک تصویر ہے۔

 

یہ دن ہمیں یہ بھی یاد دلاتا ہے کہ وطن کی حفاظت صرف افواج کا فرض نہیں، بلکہ ہر شہری کا روحانی اور اخلاقی فریضہ ہے۔ ایک ذمہ دار اور باشعور قوم وہی ہے جو اپنے کردار، علم اور عمل کے ذریعے ملک کو مضبوط کرے، اور ہر شہری وہی ہے جو اپنے دل میں حبِ وطن کی روشنی جلائے رکھے۔ اس دن ماؤں نے ڈر کے مارے اپنے بچوں کو اندر نہیں چھپایا تھا بلکہ اپنے وطن کی حفاظت کے لئے باہر نکل آئیں اور دشمن کے جہازوں کو للکار کے کہتی تھیں کہ آؤ اور بچ کے دکھاؤ۔ تاریخ بتاتی ہے کہ مائیں دشمن طیاروں کے آگے ڈنڈا لہراتی تھیں کہ میری زمیں پہ کیسے گھسے تم ! جانے کیا جذبہ تھا جس سے وہ سرشار تھیں ۔ بھلا ایک مشین گھن اور اتنے بڑے طیارے کے آگے ایک کمزور سی جان کا کیا مقابلہ ، لیکن وہ جذبہ حب الوطنی ایسا تھا کہ اس سوچ نے ہر چیز سے ماورا کر دیا تھا کہ ایک لکڑی کو ہاتھ مین اٹھائے وہ مائیں دشمن طیاروں کے سامنے کھڑی ہوگئیں۔ انہیں بہادر ماؤں کی کوکھ سے جنم لینے والے کئی بہادر بیتے اس فضاء کی بھی حفاظت کر رہے تھے ۔ ان میں اس دھرتی کا بہادر بیٹا محمد محمود عالم بھی تھا جو فضاؤں میں ایک نعرہ بلند کر رہا تھا اور پیچھے کنٹرول روم میں اس کی آواز کی للکار گونج رہی تھی اور وہ جوان کہہ رہا تھا کہ یہ میرے شکار ہیں ۔ ایک ، دو ، تین ، چار ، وہ مسلسل اپنی ہی دھن میں کوئی جملے بول رہا تھا اور فضاء ایک زبردست گونج سنائی دی ۔ جیسے کسی عقاب نے اپنے دشمن کی گردن دبوچ لی ہو ۔ آن واحد میں اس بیٹے نے ہوا میں دشمن کے پانچ طیارے مار گرائے اور فضائیہ کی دنیا میں ایک عالمی ریکارڈ قائم کردیا ۔ جو آج تک کسی جوان نے نہیں کیا ۔

6 ستمبر ہمیں یہ سبق بھی دیتا ہے کہ قربانی کا جذبہ کبھی فراموش نہیں ہونا چاہیے۔ چاہے وہ شہداء کی قربانی ہو، اہل وطن کی خدمت ہو، یا تعلیم و تربیت کے میدان میں اپنا کردار ادا کرنا ہو، ہر عمل وطن کی عظمت میں اضافہ کرتا ہے۔ یہی جذبہ نسلِ نو کو مضبوط کرتا ہے، یہی روشنی قوم کو رہنمائی فراہم کرتی ہے۔

 

پاکستان کی تاریخ میں 6 ستمبر کا دن محض ایک یادگار واقعہ نہیں، بلکہ ایک مسلسل تحریک ہے۔یہ تحریک ہمیں یاد دلاتی ہے کہ جب قوم ایک مقصد کے تحت متحد ہوتی ہے، تو ہر خطرہ، ہر مصیبت اور ہر چیلنج بھی اس کے حوصلے کو توڑ نہیں سکتا۔ یہی وہ سبق ہے جو ہم اپنے بچوں، نوجوانوں اور آئندہ نسلوں کو منتقل کریں۔

 

یہ دن ہمیں یہ بھی سکھاتا ہے کہ قربانی کا جذبہ صرف جسمانی یا مالی نہیں، بلکہ روحانی، اخلاقی اور فکری بھی ہونا چاہیے۔ ہر پاکستانی جو اپنے وطن کے لیے علم، کردار اور قربانی پیش کرتا ہے، وہ اسی سلسلہ کا وارث ہے جس نے 6 ستمبر کو تاریخ کے صفحات پر امر کر دیا۔ جب دشمن ٹینکوں کی صورت نازل ہوا تو پاک فوج کے مجاہد جسموں پہ بم باندھے زمین پہ لیٹ گئے اور ایک بھی ٹینک شہر کی حدود کی طرف نہ آنے دیا ۔ دشمن بھی بلند کھاتا دکھائی دیا کہ یہ کیا ماجرا ہے کہ ہر طرف ایک تباہی کا عالم ہے لیکن کوئی چیز دکھائی نہیں دیتی ۔ انھیں اس بات کی کہان خبر تھی کہ پاک دھرتی کے پاک بیٹے اپنی دھرتی ماں کی حفاظت کے لئے اپنی جانیں اس طرح بھی پیش کر رہے ہیں ۔

 

ہمیں یہ بھی یاد رکھنا چاہیے کہ وطن کی حفاظت اور ترقی صرف ایک لمحے یا ایک دن کی ذمہ داری نہیں، بلکہ ہمیشہ جاری رہنے والا عمل ہے۔ ہر پاکستانی جو ایمانداری، شجاعت اور قربانی کے ساتھ اپنی زندگی گزارتا ہے، وہ 6 ستمبر کے شہداء کے نقش قدم پر چل رہا ہے، اور اسی راستے پر چل کر قوم کی تقدیر بدل سکتی ہے۔ اس دن جب ہر طرف ایک جذبہ حب الوطنی کا نور پھیلا تو تاریخ بیان کرتی ہے کہ بیٹیوں بے اپنے فوجی بھائیوں کے لئے اپنی بے لوث خدمات سر انجام دیں۔ جب اس زمین کے غیرت مند سپوتوں کو یہ علم ہوا کہ پیچھے ہمارے لاشے اٹھانے کو ہماری بہنیں ہیں جو ریسکیو کر رہی ہیں تو کسی سپوت کخ غیرت کو یہ گوراہ نہیں تھا کہ ایک بھی زخم پیٹھ پہ لگے ۔ وہ ایسے جذبہ سے سرشار ہو کے میدان جنگ میں کودے کہ ہر وار اپنے سینے پہ سہا ۔

 

"ٹل نہ سکتے تھے اگر جنگ میں اڑ جاتے تھے

پاؤں شیروں کے بھی میداں سے اکھڑ جاتے تھے

 

تجھ سے سرکش ہوا کوئی تو بگڑ جاتے تھے

تیغ کیا چیز ہے ہم توپ سے لڑ جاتے تھے"

 

لہٰذا، ہر سال جب 6 ستمبر آتا ہے، یہ صرف ایک تاریخی دن نہیں، بلکہ ایک زندہ پیغام ہے جو ہر دل کو جذبہِ وطن سے منور کرتا ہے۔ یہ دن ہمیں یاد دلاتا ہے کہ کیسے اس پاک سر زمیں کے بیٹے سپاہی مقبول حسین کی صورت جنم لیتے ہیں اور اس کی حفاظت کرتے کرتے جب دشمن کے ہاتھ لگ جاتے ہیں اور ذہنی و جسمانی تشدد کی انتہا پر جاکے بھی اپنے وطن کی بے حرمتی پہ اپنی زبان نہیں کھولتے ۔ بلکہ اس کی محبت میں اپنی زبان کو کٹوانے تک کے ظلم کو برداشت کر جاتے ہیں لیکن حب الوطنی کا نور اپنے اردگرد چھوڑ جاتے ہیں ۔ یہ ثابت کر جاتے ہیں کہ جب ایمان اور اسلام دو چیزیں ایک وجود میں اللہ کے نور کی صورت اترتے ہیں تو یہ ظلم اور زیادتی اپنے وطن اور ایمان کے اجالے کے آگے بے معنی ہیں ۔ بحیثیت مسلمان اور ایک محبت وطن پاکستانی ہم سب کو اپنی ایمانی و قومی ذمہ داریوں کا شعور ہونا چاہیے، اور ہر عمل وطن کی سرفرازی میں معاون ہونا چاہیے۔

 

آج بھی میرے وطن کی حفاظت کے لئے میرے ملک کی افواج سر گرم عمل ہیں ۔ خواہ وہ پاک آرمی ہو یا پاک فضائیہ و بحریہ ۔ ہر ادارہ اپنا کام بہترین انداز میں سر انجام دے رہا ہے۔ شہادتیں آج بھی اسی طرح ہو رہی ہیں ۔ بیٹے آج بھی اسی طرح اپنے ملک کی سرحدوں پہ کھڑے پہرے دے رہے ہیں ۔ پاک دھرتی کے یہ بہادر بیٹے نا صرف ملک دشمن عناصر کے ساتھ بر سر پیکار پیں بلکہ اندرونی سازشوں سے بھی نبردآزما ہیں ۔ اپنوں کے ہاتھوں لگے تیر اور سازشیں بھی ان کی راہوں میں حائل ہیں لیکن یہ اپنی ذمہ داری اپنی محبت اس ملک اور اور ہم وطنوں پہ نچھاور کئے جا رہے ہیں ۔

 بحیثیت پاکستانی آئیے اس یومِ دفاع پر ہم سب عہد کریں کہ ہم 6 ستمبر کی قربانیوں کو صرف یاد نہیں رکھیں گے، بلکہ اپنی زندگیوں میں عمل، کردار اور تعلیم کے ذریعے ان قربانیوں کو جیتا جاگتا پیغام بنائیں گے۔ یہی وہ روشنی ہے جو پاکستان کو ہمیشہ تابناک، مضبوط اور قائم رکھے گی۔

٭٭٭٭٭٭٭٭

Comments