“A Letter From
Hadiya for every soul silently fighting inside, for every boy and girl who was
never truly heard,for every sinner who still believes in mercy.”
لوگ کہتے ہیں:
"اب تم نیک بنے ہو؟ کل تک تم بھی ویسا
ہی کرتے تھے!"
لیکن اللہ فرماتا ہے:
> "اللہ ان لوگوں سے محبت کرتا ہے جو
توبہ کرتے ہیں"
(سورہ بقرہ 2:222)
اللہ نے کبھی نہیں کہا کہ
پہلے پاکیزہ بنو، پھر آؤ
بلکہ فرمایا:
"بس آؤ، جیسے ہو ویسے آؤ… میں تمہیں پاک
کر دوں گا"
---
زندگی کی سختی، جنت کا
راستہ
یہ دنیا آسان نہیں ہے۔
کہیں دل ٹوٹتا ہے،
کہیں لوگ بدل جاتے ہیں،
کہیں تم خود اپنے آپ کو
کھو بیٹھتے ہو۔
لیکن اگر تم پھر بھی اللہ
کی طرف متوجہ ہو،
اگر تم حرام سے بچنے کی
کوشش کر رہے ہو،
اگر تم تنہائی میں توبہ
کرتے ہو،
تو یاد رکھو...
"اگر زندگی مشکل ہو جائے… تو آخرت آسان
ہو جاتی ہے۔"
کیونکہ اللہ اُن دلوں کو
ضائع نہیں کرتا
جو اس کے لیے ٹوٹے ہوں،
نہ اُن آنکھوں کو نظر
انداز کرتا ہے
جو صرف اسی کے خوف سے نم
ہو گئی ہوں۔
---
تم
اکیلے نہیں ہو
یہ جو تم راتوں کو روتے
ہو،
یہ جو تمہارا دل بار بار
گناہ کے بعد شرمندہ ہوتا ہے،
یہ جو تم خود کو کسی قابل
نہیں سمجھتے —
تو سنو…
تم ابھی بھی اللہ کے خاص
ہو۔
کیونکہ وہ گناہ نہیں،
بلکہ تمہاری توبہ دیکھتا
ہے۔
وہ تمہارے سفر کی سمت
دیکھتا ہے،
نہ کہ تمہاری گزری ہوئی
غلطیاں۔
---
آخری بات — بس یاد رکھو
اگر تم تھک چکے ہو…
اگر تمہاری دعائیں اب بھی
پوری نہیں ہو رہیں…
اگر تم نے بہت کچھ کھو
دیا ہے…
تو سمجھو، تم ابھی بھی لڑ
رہے ہو — اور یہی سب سے بڑی بات ہے۔
بس رکو مت۔ پلٹو مت۔
چاہے روز گناہ کرو، روز
توبہ کرو —
بس رب کو چھوڑنا مت۔
کیونکہ:
> "جو رب کو تھام لیتا ہے، وہ دنیا
میں ہار بھی جائے… تو آخرت میں جیت جاتا ہے"
اور یاد رکھو…
"اگر زندگی مشکل ہو جائے، تو آخرت آسان
ہو جاتی ہے"
بس حرام سے بچتے رہو،
سچائی سے جڑے رہو، اور توبہ کرتے رہو۔
۔۔۔۔۔
آج کل کے نوجوان اور ان
کے مسائل ملتے جُلتے ہیں
---
"ہم وہ نسل ہیں… جو سادہ نہیں، زندہ رہنے
کے لیے چالاک بننا پڑا ہے"
(آج کے نوجوان کے زخم، سچ، اور خود کو
سنبھالنے کی جنگ پر مبنی ایک کھری تحریر)
ہم سادہ نہیں…
ہم نے سادگی میں بےوقوف
بننا سیکھا ہے۔
ہم نے خلوص پر دھوکے
کھائے ہیں۔
ہم نے جنہیں سچا سمجھا،
انہوں نے ہمیں استعمال کیا۔
ہم نے جنہیں خواب کہا،
انہوں نے ہمیں توڑ دیا۔
ہم وہ نسل ہیں جو دوستی
میں خلوص ڈھونڈتی ہے، مگر جواب میں استحصال پاتی ہے۔
ہم اپنے بھائیوں سے بھی
ڈرتے ہیں…
ہم بہنوں سے بھی فاصلہ
رکھتے ہیں…
کیونکہ ہم نے اپنوں کو
بھی غیر بنتے دیکھا ہے۔
---
ہم
وہ ہیں جنہیں بچپن میں “چپ رہو” سکھایا گیا، اور جوانی میں “بولنے” پر طعنہ دیا
گیا
ہماری بچپن کی کہانیاں fairy
tales نہیں تھیں…
وہ انکل کی گھورتی نگاہوں
سے شروع ہوئیں،
کزنز کے بدلے ہوئے رویے
پر ختم ہوئیں،
اور بیچ میں صرف خاموشی
تھی۔
کوئی پوچھنے والا نہیں
تھا…
کیونکہ اگر ہم بولتے تو
کہا جاتا:
> “ایسی باتیں کرتے شرم نہیں آتی؟”
تو ہم چپ رہے،
اور اس چپ نے ہمیں اندر
سے کھا لیا۔
---
ہم
پر الزام لگتا ہے کہ ہم باغی ہیں، مگر ہم تو بس ٹوٹے ہوئے ہیں
ہمارے ماں باپ نے
قربانیاں دیں، ہم ان کے احسان مند ہیں…
مگر انہوں نے ہمیں سمجھا
نہیں۔
وہ کہتے ہیں:
"ہمارے وقت میں بھی دکھ ہوتے تھے، مگر
ہم برداشت کرتے تھے!"
اور ہم سوچتے ہیں:
"آپ کو صرف دکھ ملے تھے… ہمیں تو اندر
سے زہر دیا گیا ہے!"
ان کے دکھوں میں صبر تھا،
ہمارے دکھوں میں trauma ہے۔
ان کے وقت میں وفا تھی،
ہمارے وقت میں دھوکہ ہر
کونے میں بکھرا ہوا ہے۔
---
ہم
نے خواب دیکھنے چھوڑ دیے… کیونکہ یہ دنیا خواب چبا جاتی ہے
ایک وقت تھا ہم شاعر بننا
چاہتے تھے،
پھر زندگی نے rhymes کو real bills سے بدل دیا۔
مگر
ہم پھر بھی ہارے نہیں ہیں… ہم نے بس خود کو بچا لیا ہے
ہم وہ نسل ہیں جو محبت کی
بھوکی ہے…
مگر خود کو چیپ بن نے سے
بچاتی ہے۔
ہم وہ ہیں جو رو پڑتے
ہیں…
مگر ہر بار خود کو پھر سے
کھڑا کرتے ہیں۔
ہم وہ ہیں جو حرام سے دور
رہنا چاہتے ہیں
مگر ہر موڑ پر حرام ہی
سامنے ہوتا ہے
پھر بھی۔۔
ہم توبہ کرنا نہیں بھولے،
ہم رب کو پکارنا نہیں
چھوڑتے۔
---
ہم
سچے ہیں، مگر مجبور ہیں… گناہگار ہیں، مگر پشیمان بھی ہیں
ہم مسجدوں میں نہیں نظر
آتے،
مگر رات کے کسی کونے میں
سجدہ ضرور کرتے ہیں۔
ہم ظاہری طور پر بھٹکے
ہوئے لگتے ہیں لیکن دل اے قران کی ایک آیت سمجھ کے پڑھ کے رو پڑتے ہیں۔
ہم نے اپنی عزت کو بار
بار بچایا،
ہم نے اپنی معصومیت کو
حرام نظروں سے پچانے کی کوشش کی
اور جب نہیں بچا سکیں
تو ہم نے خود کو معاف نہیں کیا۔
---
اور
اب… ہم لڑنے کو تیار ہیں
اپنے درد سے،
اپنے خوف سے،
اپنے ماضی سے۔
ہمیں ہر انسان کو سمجھنے
یا سمجھانے کی ضرورت نہیں
ہمارے لیے بس اللہ کا
ساتھ کافی ہے۔
کیونکہ اگر زندگی نے ہمیں
زخم دیے ہیں،
تو اللہ نے ہمیں حوصلہ
بھی دیا ہے۔
---
بس
اتنا یاد رکھو…
> "اگر زندگی مشکل ہو جائے، تو آخرت
آسان ہو جاتی ہے"
اگر تم حرام سے بچے ہو،
تو تم کچھ بھی نہیں کھو
رہے —
تم جنت خرید رہے ہو۔
اگر تمہیں دنیا نے توڑا،
تو رب تمہیں سنوارے گا۔
اگر تمہیں لوگ چھوڑ گئے،
تو اللہ تمہیں تھامے گا.
---
"ہم تھک گئے ہیں، مگر ہارے نہیں"
بچپن میں چپ رہے،
جوانی میں جُھک گئے،
اپنوں سے زخم کھا کے
غیروں پہ مُسکرا دیے۔
نہ خواب بچے،
نہ سچائیاں،
صرف ایک اللہ رہ گیا
جس سے سچ کہہ سکے۔
دنیا کہتی ہے:
"کمزور ہو!"
ہم کہتے ہیں:
"نہیں... بس تھکے ہوئے ہیں"۔
اور جب رب کو پکارا،
تو دل نے سنا:
"اگر زندگی سخت ہو جائے
تو آخرت آسان ہو جاتی
ہے"
**************
Comments
Post a Comment