Gussa nafas ki azmaish article by Eman Haider

Gussa nafas ki azmaish article by Eman Haider

غصّہ ، نفس کی آزمائش

 

شاغل کی راتوں میں اکثر ایک طوفان اٹھتا تھا۔ دل کے اندر ایک اندھیری آگ سلگتی تھی جسے وہ غصہ کہتا تھا۔ یہ آگ اتنی خاموشی سے بھڑکتی کہ باہر کے چراغ روشن رہتے، مگر اندر کا آسمان جل کر سیاہ ہو جاتا۔

 

ایک بار وہ غصے میں آیا اور زبان سے چند لفظ ایسے نکل گئے جیسے آگ کے شعلے۔ لمحے بھر کو اُس نے سکون محسوس کیا، مگر فوراً ہی جان گیا کہ یہ سکون نہیں، زہر ہے۔ یہ آگ اُس کے دوست کو نہیں جلا رہی تھی، یہ تو خود شاغل کو اندر سے کھا رہی تھی۔

 

وہ دیر تک سوچتا رہا:

یہ غصہ کیا ہے؟ یہ میرا دشمن ہے یا میرا عکس؟ یہ کیوں میرے ضبط کو توڑ دیتا ہے؟ کیوں میرے دل کے چشمے کو خشک کر دیتا ہے؟

 

اسے لگا جیسے کوئی سرگوشی کر رہا ہو:

"غصہ تمہارے نفس کی آگ ہے، جو تمہیں خود سے دور کر دیتی ہے۔ یہ شیطان کی چنگاری ہے، جو انسان کے دل کو سیاہ اور زبان کو زہریلا کر دیتی ہے۔"

 

شاغل نے پھر سوال کیا:

"تو پھر علاج کیا ہے؟"

 

جواب آیا:

"علاج خاموشی ہے، صبر ہے، برداشت کا وہ پانی ہے جو اندر کے شعلے کو بجھا دیتا ہے۔ جب تم خاموش رہتے ہو، تم صرف دوسروں کو نہیں بچاتے، بلکہ اپنی روح کو بھی زندہ رکھتے ہو۔"

 

اُس لمحے شاغل کو احساس ہوا کہ اصل طاقت چیخنے یا جیتنے میں نہیں، بلکہ اپنے نفس کو زیر کرنے میں ہے۔ جو اپنے غصے کو شکست دے دے، وہ کائنات کے سب سے بڑے معرکے میں فاتح ہے۔

 

اب وہ سوچ رہا تھا: اگر میں اپنی زبان کو باندھ لوں، دل کو نرم رکھوں اور صبر کو اپنا ساتھی بنا لوں، تو یہ آگ کبھی مجھے جلا نہیں سکے گی۔ میں خود اپنی تقدیر کا محافظ بن جاؤں گا۔

 

حقیقت:

ہم سب کے اندر ایک "شاغل" ہے، جو لمحاتی غصے میں اپنی اصل پہچان بھول جاتا ہے۔ اصل دانائی یہی ہے کہ ہم اس آگ کو اپنی برداشت کے پانی سے بجھا سکیں۔ ورنہ یہ آگ نہ صرف لمحہ جلائے گی، بلکہ آنے والے سارے کل کو راکھ میں بدل دے گی..

غصہ دراصل ایک اندھی غار ہے جس میں انسان اپنی روشنی خود ہی دفن کر دیتا ہے۔ اور صبر ایک ایسا چراغ ہے جو نہ صرف غار کو روشن کرتا ہے بلکہ انسان کو اپنی حقیقت سے ملا دیتا ہے۔

جو صبر کر لیتا ہے، وہ صرف انسان نہیں رہتا، وہ ایک آئینہ بن جاتا ہے جس میں سکون، حکمت اور روشنی جھلکتی ہے

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

Comments