Kya hum azad hain article by Amna Sahar
کالم:
کیا ہم آزاد ہیں؟
آمنہ سحر
آج میں نے اپنے
اردگرد لوگوں کو خوشیاں مناتے دیکھا، آذادی کی خوشی میں کیک کاٹے گئے،جھنڈیوں سے گھر سجائے گئے اور باجے بجائے گئے۔سب خوش
تھے کہ ہم آزاد ہیں۔
میرے ذہن میں ایک
سوال بار بار اُبھر رہا تھا۔
کیا ہم واقعی ہی
آزاد ہیں؟
بہت سوچ و بچار کے
بعد میں جس نتیجے پر پہنچی ہوں وہ یہ ہے کہ صد افسوس! ہم آج بھی غلام ہیں،اپنے نفس
کے غلام، اپنے سسٹم کے غلام اور اپنے ان دوہرے معیار کے حامل حکمرانوں کے غلام۔
معاف کیجیے گا میں
آج یہ نہیں کہہ سکتی کہ آزادی مبارک ہو ۔میرے نزدیک ہم آج بھی غلام ہیں۔
سوچنے کی بات یہ
ہےکیا ہمیں کہنا چاہیے کہ آزادی مبارک ہو ۔ہمارے فلسطینی بہن بھائی بھوک سے مر رہے
ہیں، نجانے کتنوں لوگوں نے اپنے پیاروں کو کھو دیا ہے ،وہ غمگین ہیں اور ہم یہاں
کیک کاٹ رہے ہیں اپنی آزادی سیلیبریٹ کر رہے ہیں۔
ہم خوش ہیں لیکن ان
کی تکلیف کا کیا ؟
ہمارے پیارے نبی
حضرت محمد صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو یہاں تک فرما دیا:
مَثَلُ المُؤْمِنِينَ فِي تَوَادِّهِمْ
وَتَرَاحُمِهِمْ وَتَعَاطُفِهِمْ كَمَثَلِ الجَسَدِ، إِذَا اشْتَكَى مِنْهُ عُضْوٌ
تَدَاعَى لَهُ سَائِرُ الجَسَدِ بِالسَّهَرِ وَالحُمَّى
(صحیح بخاری: 6011، صحیح مسلم:2586)
ترجمہ:
"مومنوں
کی مثال آپس کی محبت، رحمت اور ہمدردی میں ایک جسم کی مانند ہے، جب اس کا ایک عضو
تکلیف میں ہوتا ہے تو سارا جسم بیداری اور بخار میں اس کا ساتھ دیتا ہے۔"
ادھر فلسطین میں
ہمارے بہن بھائی تکلیف میں ہیں ہم یہاں سکون میں کیسے ہیں؟
ہم ان کے لیے آواز
کیوں نہیں اٹھا رہے۔
پتہ ہے کیوں ؟
کیونکہ ہم اپنے نفس کے غلام ہیں، ہم تو بائیکاٹ نہیں کر سکتے کیونکہ ہمیں اپنی
زبان کا ذائقہ بہت عزیز ہے۔ہم ڈونیٹ نہیں کر سکتے کیونکہ ہمارے لیے اپنی ذات ذیادہ
اہم ہے۔ ہمیں اپنی دولت سے محبت ہے جو ڈونیٹ کرنے سے کم پڑ جائے گی،ہماری سوچ اتنی
چھوٹی کیسے ہوگئی،ہم اپنی دینی تعلیمات کیوں فراموش کر بیٹھے ہیں۔
ہم ایسی قوم ہیں جو
ہر چھوٹی چھوٹی بات پہ دھرنا دینے پر اُتر آتے ہیں چاہے جاب کا مسئلہ ہو یا
تنخواہیں بڑھانی ہو ں لیکن فلسطین کے مسئلے پر ہم خاموش کیوں ہیں؟
جب فلسطین میں حالات
زیادہ خراب ہوتے ہیں تو ہم کچھ دن بڑا بڑھ چڑھ کر بولتے ہیں لیکن کچھ دن بعد پھر
سے خاموش ہو جاتے ہیں کیونکہ ہمارے نزدیک یہ ہمارا مسئلہ نہیں ہے۔
کیا ہمارے عظیم
رہنماؤں نے اتنی قربانیوں کے بعد یہ وطن ہم بزدلوں کے لیے حاصل کیا تھا۔ظلم کے
خلاف ہماری خاموشی ہمارے پاکستانی ہونے پر تماچہ ہے۔
پھر ہم کہتے ہیں
ہمارے حکمران کچھ نہیں کرتے، ہم بےبس ہیں۔ کیا ہم ان حکمرانوں کے غلام ہیں یا ان
سے زیادہ اپنے نفس کے غلام؟
سوچئے گا ضرور۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔⭐⭐⭐۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
Comments
Post a Comment