Kon sa jasad e wahid, kon si umat? article by Kanwal Makhdoom
تحریر : کنول مخدوم
عنوان :
کون سا جسدِ واحد ؟
کون سی امت ؟
" المؤمنونَ كالجسدِ الواحدِ، إذا اشتكى منه
عضوٌ تداعى له سائرُ الجسدِ بالسَّهرِ والحُمَّى"
(مسلمان ایک جسم کی مانند ہیں، جب اس کا ایک عضو
تکلیف میں ہو تو سارا جسم بیداری اور بخار میں مبتلا ہو جاتا ہے۔)
صحیح بخاری و مسلم
بچپن سے سنتے آئے تھے کہ مسلمان ایک جسدِ واحد ہیں کہ اگر
ایک عضو زخمی ہو تو پورا جسم درد سے تڑپ اٹھتا ہے مگر بڑے ہوئے تو حقیقت سے آشنا ہوئے
کہ یہ سب تو ناسور ہیں ، زخم تو رکھتے ہیں مگر احساس نہیں رکھتے۔
آج جب شام
کی گلیوں میں خون بہتا ہے
جب غزہ کے بچوں کے جنازے دنوں کی گنتی بھول گئے ہیں
جب برما ، کشمیر ، یمن اور سوڈان کی چیخیں ہوا میں گم ہو
جاتی ہیں تو یہ "جسدِ واحد" کہاں ہے؟
یہ امت کب کی سل چکی ہے؛
شاید خواب میں ، شاید غفلت کے بستر پر یا شاید بازاروں میں نیلام ہوتے ضمیروں کے شور میں۔
ہمارے دلوں میں درد کا ذخیرہ نہیں رہا ہماری آنکھوں کے آنسو
اسکرین پر بہہ کر سوکھ جاتے ہیں
زبانیں تعزیت
اور مذمت کے جملے دہراتی ہیں اور ہاتھ جمود میں جکڑے رہتے ہیں۔
غزہ میں ماؤں کی گودیں خالی ہو رہی ہیں ،
شام کے گلی کوچے خون سے بھرے ہیں ،
کشمیر کا آسمان قید میں ہے برما اور یمن کی زمینیں چیخ رہی
ہیں اور باقی جسم خاموش ہے۔
کبھی ہم نے آسمان پر جھرمٹ کی صورت چمکتے ہوئے تارے دیکھے
تھے۔
وہ منظر ہمیشہ میرے دل میں اترتا تھا۔
اور میں نے اس منظر کو دیکھ کر یہ لکھا تھا کہ خدا کا یہ
نظام ہمیں اشارہ دیتا ہے:
" الگ الگ ہو جاؤ گے تو بکھر جاؤ گے، چمک
مدھم پڑ جائے گی ؛
متحد رہو گے تو ہر اندھیرے کا مقابلہ کر سکو گے، کبھی ہارو
گے نہیں! "
مگر آج میں اپنے ہی لکھے لفظوں سے معذرت کر رہی ہو کیونکہ
یہ امت تو کب کی بکھر چکی ، ہر تارا اپنا رُخ موڑ چکا ہے اور آسمان اندھیرے سے بھر
رہا ہے۔
یہ ایسا ناکارا جسم ہے جس کے اعصاب کاٹ دیے گئے ہیں جو اپنے
ہی زخم کو محسوس نہیں کرتا جس کی آنکھیں کھلی ہیں مگر دیکھتی نہیں جس کا دل دھڑکتا
ہے مگر درد سے خالی ہے۔
اور اب ہم ایک امت نہیں رہے،
ہم وہ بکھرے ہوئے اعضاء ہی جنہیں جوڑنے والا نہ کوئی اعصاب
باقی رہا اور نہ ہی کوئی دھڑکن۔
کب تک ہم اس مردہ جسم کا بوجھ اٹھائے رہیں گے ؟
کب تک غفلت کی دلدل میں پڑے صرف تعزیت اور مذمت دہراتے رہیں
گے؟
یاد رکھیں ! جب ایک جسم اپنا درد محسوس کرنا چھوڑ دے تو
وہ جسم زندہ نہیں رہتا۔
ہاں ! ہم اب بھی ایک جسم ہیں لیکن وہ جسم جس کے اعصاب کٹ
چکے ہیں جس کا درد اب اسے خود محسوس نہیں ہوتا۔
کون سا جسدِ واحد ؟
کون سی امت ؟
جب ایک عضو کا زخم باقی جسم کو چھو بھی نہ سکے۔
اور پھر جب جسم کا زخم سڑ جائے تو مردہ جسم کو دفن کرنا
پڑتا ہے۔!!
Comments
Post a Comment