Ashab e kahaf ki khawahan article by Kanwal Makhdoom

Ashab e kahaf ki khawahan article by Kanwal Makhdoom

عنوان:

(اصحابِ کہف کی خواہاں)

کنول مخدوم

 

بچپن میں میں نے سنا تھا ـــ

کچھ دل ، دنیا کے ہنر سے اُکتا گئے

انہوں نے لمحے تہہ کیے

خامشی کی چادر اوڑھی

اور رب کے سائے میں پناہ لے لی۔

 

مجھے بھی ایک ایسی غار درکار ہے

وقت کے کسی گوشے میں چھپی ہوئی ـــ

جہاں دن سجدہ کریں

اور راتیں دُعاؤں میں گھل جائیں۔

 

جہاں میں ہوں، اور تُو

نہ لفظ ، نہ صدا

بس نور ہو

بس قرار ہو۔

 

میں بھی اس نیند کی خواہاں ہوں

جو جاگنے سے زیادہ بیداری ہے

جس میں کوئی خواب نہ ہو

بس تیرا قرب ہو۔

 

اصحابِ کہف کی طرح

میری بھی یہی تمنا ہے ــــ

کہ تُو مجھے اپنے خیال کی جھلک بنا لے

اپنے سکوت کی آغوش میں چھپا لے۔

 

میں کنول !

" نہری کنارے کا اک خاموش پھول

تیری رضا کی خوشبو میں

ہمیشہ کے لیے سو جانا چاہتی ہوں۔!!

***************

Comments