Ustad aur shagird ke darmyan mukalma Article by Khudija Hassan Chandio

استاد اور شاگرد کے درمیان

مکالمہ

منظر۔  (حسن آج تقریباً دس بارہ سال بعد امریکہ سے واپس پاکستان آتا ہے پھر وہ بہت عرصے بعد اپنی اس عمارت کے پاس سے گزر رہا ہوتا ہے جہاں اس نے دس تک اپنی تعلیم جاری رکھی ہوئی تھی اسے اپنے اُردو کے استاد یاد آ جاتے ہے پھر وہ سکول کے اندر داخل ہو جاتا ہے ایک ملازم اس کو اردو کے استاد کے پاس چھوڑ آتا ہے پھر ان لوگوں کی باتیں یوں شروع ہو جاتی ہے )۔

حسن : کیا میں اندر آ جاؤ سر (اس نے نرم لہجے میں کہا تھا)

سر : کون ہے (سر نے میز سے سر اٹھانے ہوئے کہا)۔

حسن:سر جی میں حسن۔

سر: کیا تم حسن اعزاز ہو ۔

حسن:جی سر میں حسن اعزاز ہو (سر نے اسے پہچان لیا تھا اس لیے اس نے مسکراتے ہوئے کہا)۔

سر:بیٹا جلدی سے اندر آؤ تم ۔

حسن:جی سر۔

سر:سر کھڑے ہوئے اور اسے گلے ملے ۔

حسن: شکریہ سر ۔

سر: بیٹا کس بات کا شکریہ۔

حسن: سر آپ مجھے بھولے نہیں ۔اس لیے ۔

سر: کیا حال ہے (سر نے اس دھبلے پتلے نوجوان کی طرف دیکھتے ہوئے کہا)۔

حسن:سر جی میں ٹھیک ہوں

سر: اچھی بات ہے بیٹھو بیٹا

حسن:جی سر ۔

سر: بیٹا آج کسے یاد آئی ہماری

حسن: نہیں سر ایسی بات نہیں ہے ۔

سر: بیٹا تو پھر کیسی بات ہے ۔

حسن:سر جی میں یہاں پر نہیں تھا ۔

سر: اچھا (سر نے اپنی عینک اتارتے ہوئے کہا) ۔

حسن: میں امریکہ میں تھا بس ابھی آیا ہوں۔

سر: اچھا بیٹا ۔

حسن:سر یہ آپ کی دونوں آنکھیں سرخ کیوں ہے ۔

سر: کچھ نہیں بیٹا رات کو بچوں کے پیپرز چیک کر رہا تھا

حسن:تو پھر آپ پوری رات سوئے نہیں ہو گے ۔

سر: ہاں بیٹا اب بوڑھا ہو گیا ہوں ۔

حسن: سر آپ اپنے اوپر اتنا بوجھ نہ ڈالا کرے ۔اپ کی طبیعت خراب ہو سکتی ہے ۔

سر: یہ بچے قوم کا سرمایہ ہے ۔

حسن: جی سر ۔

سر:تو بیٹا ان کے لیے زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے ۔

حسن:جانتا ہوں سر آپ بہت محنت کرتے ہے بچوں پر ۔

سر:پتا ہے ایک دن تم بھی اُردو کا سبق یاد نہیں کر کے آئے تھے (سر نے کچھ سوچتے ہوئے کہا)

حسن: جی سر یاد ہے ۔

سر: اور میں نے تم کو سزا دی تھی ۔

حسن:یاد ہے سر (حسن نے مسکراتے ہوئے کہا) ۔

سر:اب سکول کا ماحول بہت بدل چکا ہے (سر نے باہر کی طرف دیکھتے ہوئے کہا) ۔

حسن:جی سر بہت بدل چکا ہے ۔

سر: آج کل کیا کر رہے ہو ۔

حسن:سر میرا تو پہلے امریکہ میں اپنا کاروبار تھا ۔

سر: اچھا بیٹا پھر واپس جاؤ گے کیا ۔

حسن: نہیں سر میں بھی اب آپ کی طرح ٹیچر بنوں گا ۔

سر: اچھا بیٹا اب یہ خیال کیوں آ گیا ( سر نے حسن کا جائزہ لیتے ہوئے کہا) ۔

حسن:سر آپ اتنی دیر بعد بھی بچوں کے نام یاد رکھتے ہے ۔

سر:ہاں بیٹا سب اپنے بچوں کی طرح ہوتے ہیں تو نام بھی یاد ہو جاتے ہیں ۔

حسن: سر میں آپ سے ایک بات کو ۔

سر: کیوں نہیں بیٹا پوچھو ۔

حسن: سر میں نے سنا ہے آپ پہلے کالج میں بچوں کو پڑھاتے تھے ۔

سر: جی بیٹا یہ بات درست ہے ۔

حسن: سر پھر اپ یہاں کیوں ( حسن نے جھجک محسوس کرتے ہوئے کہا) ۔

سر:ہاں بیٹا میں پہلے کالج میں بچوں کو پڑھاتا تھا ۔

حسن: جی سر ۔

سر: ان بچوں کی بنیادیں بہت کچی تھی ۔

حسن: تو پھر سر ( اس نے غور سے سر کی طرف دیکھتے ہوئے کہا) ۔

سر: اس لیے میں نے سوچ لیا کہ ان بچوں کی بنیاد پکی کرو ۔

حسن: تو پھر اس لیے اپ یہاں آئے ۔

سر:جی بیٹا ( انھوں نے عینک صاف کرتے ہوئے کہا) ۔

حسن:سر اپ کے بارے میں یہ بھی مشہور تھا کہ اپ سخت ہے ۔

سر: نہیں بیٹا میں جس سے بھی سختی کرتا تھا اپنا بیٹا سمجھ کر کرتا تھا ۔

حسن:جی سر ۔

سر: اب بریک بند ہو گئی ہے(انھوں نے بچوں کو کلاسوں میں جاتے ہوئے دیکھا تو کہا) ۔

حسن: جی سر پھر میں چلتا ہوں ۔

سر:جی بیٹا ٹھیک ہے پھر ملاقات ہو گی ۔

حسن:سر جی اپ اپنا خیال رکھیے گا ۔

سر: تم بھی اپنا خیال رکھنا ( سر نے گلے ملتے ہوئے کہا) ۔

حسن: اللّٰہ حافظ سر ۔

سر: اللّٰہ حافظ بیٹا ۔

**************

Comments