*فلسطین اور مردہ ضمیر(مسلم) حکمرانی قیادت*
✍️ *از قلم: آرائیں محمد فیصل فاحد (ادھورا
قلم(*
آج جب فلسطین جل رہا ہے، معصوم بچوں کی لاشیں، ماؤں کی چیخیں،
اور شہیدوں کے جنازے گواہی دے رہے ہیں کہ ظلم اپنے عروج پر ہے، تب مسلم دنیا کا رویہ
ایک دردناک سوال بن کر ہر زندہ ضمیر کو چبھ رہا ہے: *"کہاں ہیں وہ جن کے پاس طاقت
تھی؟ کہاں ہیں وہ جو خود کو خادمِ حرمین شریفین کہتے ہیں؟ کہاں ہیں وہ جو خلافتِ عثمانیہ
کے وارث بننے کے خواب دیکھتے ہیں؟"*
پاکستان، ایک ایٹمی ملک ہونے کے باوجود عالمی اسٹیج پر صرف
بیانات اور "سخت الفاظ میں مذمت" جیسے رٹے رٹائے جملوں پر اکتفا کر رہا ہے۔
یہاں کے حکمران اپنے ہی عوام کی آواز دبانے میں مصروف ہیں، میڈیا پر قدغن، مظلوموں
کی حمایت پر مقدمات، اور حق گوئی پر پابندیاں—یہ سب اس بات کا ثبوت ہیں کہ ہماری قیادت
کو صرف کرسی کی فکر ہے، *امت کی نہیں۔*
سعودی عرب، جسے دین اسلام کا مرکز ہونا چاہیے، آج امریکی
مفادات کے گرد طواف کر رہا ہے۔ ٹرمپ جیسے دجالی سوچ کے علمبردار کے سامنے جھکاؤ، رقص
و موسیقی کے ذریعے تعلقات کو مضبوط کرنا، اور اسرائیل سے تعلقات کی راہیں ہموار کرنا—یہ
سب امتِ مسلمہ کے لیے بدترین مثالیں ہیں۔
ترکی سمیت دیگر مسلم ممالک بھی محض بیان بازی، کانفرنسوں،
اور ٹوئٹس کے ذریعے مظلوم فلسطینیوں کو سہارا دینے کی اداکاری کر رہے ہیں۔ *یہی خاموشی
سب سے بڑا جرم ہے۔*
فلسطینی عوام، خصوصاً خواتین
اور بچے، آج *واقعی حسینی جذبے کا عملی نمونہ* ہیں۔ انہوں نے کربلا کو زندہ کر دیا
ہے۔ مسجد اقصیٰ کے دفاع میں وہ سینہ سپر ہیں، جنہیں "امت" نے اکیلا چھوڑ
دیا ہے۔ ہم دعویٰ تو کرتے ہیں کہ "حسین ہمارے ہیں"، مگر اصل حسینی تو وہ
ہیں جو آج اسرائیلی ظلم کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں—بغیر کسی فوج، بغیر کسی ایٹم بم، صرف
ایمان کے ہتھیار سے۔
*اے
مردہ ضمیر مسلم حکمرانو!* تمہاری خاموشی، تمہارا جھکاؤ، تمہارا خوف… سب تاریخ لکھ رہی
ہے۔
*فلسطین
کے ہر شہید کے لہو سے جو سوال اٹھ رہا ہے، اس کا جواب نہ دینا تمہیں دنیا میں بھی رسوا
کرے گا اور آخرت میں بھی۔*
اب بھی وقت ہے… *ضمیر جگاؤ، امت بنو، کردار ادا کرو۔*
ورنہ تاریخ تمہیں صرف *"مردہ قیادت"* لکھے گی،
*"غلامانہ سوچ"* کا عنوان دے گی… اور فلسطین تمہارے لیے روزِ محشر حجت بن
جائے گا۔
***************
Comments
Post a Comment