Kya apko kuch sargoshiyan sunai de rahi hain article by Qamar Un Nisa Qamar
*_کیا آپ کو کچھ سرگوشیاں سنائیں دے رہی ہیں؟_*
قمرالنساء قمر
-------‐-----‐----‐----
افسوس ہے ہر شخص پر جو اس وقت غزہ کے حالات سے با خبر نہیں، اور نہایت افسوس
ہے ہر اس شخص پر جو غزہ کے حالات سے باخبر ہونے کے باوجود آرام سے اپنی زندگی میں مگن
ہے۔ صد ہزار افسوس ان تمام ذمہ داران پر جن کے پیچھے ہزاروں لوگ ہیں مگر وہ خاموشی
کی عملی تفسیر بنے ہوئے ہیں۔
غزہ کا دکھ الفاظ بیان کرنے کی سکت نہیں رکھتے، پہاڑ سہنے کا حوصلہ نہیں
رکھتے اور لکھنے، بولنے کے لئے کچھ باقی نہیں ہے۔
*کیا یہ قوم پچھلی قوموں کی طرح بے حس ہو چکی ہے؟
اگر ایسا ہے تو جان لیں عذاب ایسی قوموں کا مقدر ہے۔*
ہر لکھنے والا غزہ کے لئے لکھ نہیں رہا، بولنے والا غزہ کے لئے بول نہیں
رہا، ہر ذمہ دار اپنی ذمہ داری پوری نہیں کر رہا۔ ان خاموشیوں میں عذاب کی سرگوشیاں
چھپی ہیں۔
کہاں
ہیں صحافی؟ کہاں ہیں تجزیہ نگار؟ کہاں ہیں لکھاری؟ کہاں ہیں مقرر؟ کہاں ہیں اساتذہ؟
انسانیت کا سبق پڑھانے والے کہاں ہیں؟ ڈاکٹرز،
انسانیت کے مسیحا کہاں ہیں؟ انسانی حقوق کے علمبردار کہاں ہیں؟ دنیا والے کہاں ہیں؟
اسلام کی دعوت دینے والے کہاں ہیں؟ علماء کہاں ہیں؟ فتوی دینے والے کہاں ہیں؟ قرآن
مجید کی آیات کا مفہوم سمجھانے والے کہاں ہیں؟ بدر و حنین سنانے والے کہاں ہیں؟ احد
میں نافرمانی کی سزا اور تبوک میں پیچھے رہ جانے والوں کا انجام بتانے والے، قرآن و
حدیث پڑھنے والے اور پڑھانے والے ہمیں بتائیں کہ اس وقت قرآن و حدیث کیا کہتے ہیں؟
کیا صرف ڈگریاں کافی ہیں یا عمل کے بنا سب رائیگاں ہے۔۔۔
کہاں
ہیں ذکر حسین کرنے والے؟ ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہم کی مثالیں دینے والے کہاں ہیں؟
ہم پاکستانی عوام آپ سب کو بڑے ادب کے ساتھ یہ کہتے
ہیں کہ خدا کی عزت و جلال کے واسطے کھڑے ہو جائیں۔ لا الہ کے صدقے ہر خوف چھوڑ دیں،
توحید کا حق ادا کریں۔ظلم کے خلاف آواز اٹھائیں۔ ہنگامی اجلاس بلائیں۔ اپنی ذمہ داری
پوری کریں۔ فتوی نویس فتوی لکھیں۔ علماء کی جماعت ایک پیج پر کھڑی ہو جائے۔ لوگوں کو
ان کی ذمہ داریوں سے آگاہ کریں۔ دین کا حکم بیان کریں۔
صحافی،
اساتذہ، طلباء، ڈاکٹرز، سب حق کے ساتھ کھڑے ہو جائیں، ظلم کے خلاف صدائے احتجاج بلند
کریں۔
نسل
کشی اپنے عروج پر ہے۔ *واللہ! غزہ کو صفحہ ہستی سے مٹا دیا گیا تو خدائی عذاب سے بچ
کوئی بھی نہیں سکے گا۔* یہ خدا کی سنت ہے۔ ظالموں کا انجام تو بہت بھیانک ہے ہی مگر
تاریخ گواہ ہے کہ ظالموں کے ساتھی، ظلم پر خاموش رہنے والے ہمیشہ عبرتناک انجام سے
دو چار ہوئے ہیں۔
*نوٹ:* اس تحریر کے آئینے میں صرف خود کو دیکھیں۔
دوسروں پر الزام تراشی سے گریز کرتے ہوئے اپنا کردار ادا کریں۔
✍🏻 *قمر النساء قمر*
٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Comments
Post a Comment