Khushi ki talash ya khud ko khona article by Hafsa Umer

کالم نگار :

حفصہ عمر

خوشی کی تلاش یا خود کو کھونا؟

 

یہ دنیا ایسے لوگوں سے بھری ہوئی ہے جنہیں ہر وقت دوسروں سے شکایت رہتی ہے۔ ہر گھر میں ایک ایسا شخص ضرور ہوتا ہے جسے خوش کرنے کے لیے آپ کچھ بھی کر لیں، تب بھی کم ہی ہوتا ہے۔

 

میرے خیال میں جو لوگ اپنی پوری زندگی دوسروں کو خوش کرنے میں گزار دیتے ہیں، وہ دراصل ایک غلط راستے پر چل رہے ہوتے ہیں۔ یہ دنیا ایسی ہے جہاں انسان کی فطرت ہی کبھی خوش نہ ہونے والی ہے۔ اگر ہم وہی کرنے لگیں جس کا لوگوں کو ہم سے شکوہ ہوتا ہے، تو وہ کوئی اور بات پکڑ کر ہمیں نیچا دکھانے کی کوشش کریں گے۔ ان کے پاس ہمیں ذلیل کرنے کا کوئی نہ کوئی نیا بہانہ ضرور ہوتا ہے۔

 

سچ پوچھیں تو ایسے انسان کی کوئی قدر نہیں ہوتی جو ہر وقت دوسروں کے ساتھ ہو، ان سے محبت کرے، ان کے کام آئے۔ عزت تو ان لوگوں کو ملتی ہے جو فاصلے پر رہتے ہیں، کم کم دکھائی دیتے ہیں، اور پھر بھی اہم سمجھے جاتے ہیں۔

 

کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جو ہمیں ذلیل کرتا ہے، وہی بعد میں پیار سے پیش آتا ہے، لیکن تب اُس کا دیا ہوا پیار مصنوعی لگنے لگتا ہے۔ چہرے پر منافقت صاف جھلکنے لگتی ہے۔ اس لیے دل خوش بھی نہیں ہوتا، بلکہ الجھ جاتا ہے۔

 

انسان کی شکایات اور خواہشات کبھی ختم نہیں ہوتیں۔ اگر واقعی یہ سب ختم ہو جائیں، تو شاید انسان "مکمل" نظر آنے لگے۔ لیکن آج کے دور میں کوئی بھی مکمل نہیں—سب ادھورے ہیں، سب میں کمی ہے۔

 

انسان خطا کا پتلا ہے۔ اگر کبھی آپ کو کسی کو خوش کرنے کا موقع ملے، تو ضرور کریں۔ مگر پہلے یہ جان لینا بہتر ہے کہ وہ شخص واقعی آپ کی قدر کرے گا یا صرف ناشکری کرے گا۔

 

زیادہ تر لوگ اس بات پر یقین رکھتے ہیں جو وہ "سن" رہے ہوتے ہیں، اس پر نہیں جو ان کے سامنے "ہو" رہا ہوتا ہے۔ وہ ظاہر سے زیادہ باطن پر یقین رکھتے ہیں، دوسروں کو اپنے رنگ میں ڈھالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ نتیجہ یہ نکلتا ہے کہ نہ خود خوش رہتے ہیں نہ کسی اور کو سکون سے جینے دیتے ہیں۔

 

ان کی وجہ سے ہر دوسرا انسان خود پر شک کرنے لگتا ہے، سوچتا ہے کہ شاید وہی غلط ہے۔ وہ اتنا زیادہ سوچنے لگتا ہے کہ راتوں کا سکون برباد ہو جاتا ہے۔ وہ اپنے آپ کو ہر مسئلے کی جڑ سمجھنے لگتا ہے۔ اور پھر، آہستہ آہستہ، ذہنی طور پر ٹوٹنے لگتا ہے۔

 

اس لیے ضروری ہے کہ ہم دوسروں کی باتوں کو اتنی اہمیت دینا چھوڑ دیں۔ وہ کیا کہتے ہیں، کیا سوچتے ہیں، ہمیں اس سے کوئی فرق نہیں پڑنا چاہیے۔ اصل فرق تب پڑے گا جب ہم اپنی خوشی کو اپنی ترجیح بنائیں گے، نہ کہ دوسروں کی توقعات کو۔

******************

Comments