Dosti ke pardy mein chupy chehry Article by Hafsa Umer

Dosti ke pardy mein chupy chehry Article by Hafsa Umer

---

کالم نگار :

حفصہ عمر

*دوستی کے پردے میں چھپے چہرے*

 

آج کل کے لوگ "دوستی" جیسے خوبصورت رشتے سے بالکل ناواقف ہوتے جا رہے ہیں۔ لگ بھگ 90 فیصد لوگ اس رشتے کو صرف ٹائم پاس یا مفادات حاصل کرنے کا ذریعہ سمجھتے ہیں۔ ایسے دوست اکثر ڈانواں ڈول ہوتے ہیں، ادھر کی بات اُدھر، اور ایک دوسرے کے راز فاش کرنے میں ماہر۔

 

یہ وہ لوگ ہوتے ہیں جو "دوستی" کے نام پر ایک دھبہ ہیں۔ ان کا مقصد دوسروں سے کام نکلوانا اور ان پر رعب جمانا ہوتا ہے۔ جب دل چاہا تلخ بات کہہ دی، اور جب دل چاہا مصنوعی محبت دکھا دی۔ انہیں نہ دوستی کا مطلب معلوم ہے، نہ نبھانے کا طریقہ۔

 

بطور ایک کالج اسٹوڈنٹ میرا تجربہ کہتا ہے کہ انسان چاہے جتنے بھی دوست بنا لے، اصل دوست وہی ہوتا ہے جو آپ کو سمجھتا ہے، آپ کو کھونے سے ڈرتا ہے، اور چھوٹی چھوٹی باتوں پر ناراض ہو کر رشتے کو توڑنے کی کوشش نہیں کرتا۔

 

اکثر لوگ کہتے ہیں کہ "جہاں لڑائیاں زیادہ ہوں، وہاں دوستی گہری ہوتی ہے"، مگر میں اس خیال سے اتفاق نہیں رکھتی۔ اگر کوئی دوست بار بار ناراض ہو، اور چھوٹی باتوں پر تعلق توڑنے لگے، تو وہ دوستی نہیں، ایک یکطرفہ بوجھ بن جاتی ہے۔

 

سچی دوستی میں نہ انا ہوتی ہے، نہ حساب کتاب۔ سچی دوستی وہ ہے جو وقت کے ساتھ مضبوط ہو، جو ذلیل نہ کرے، بلکہ عزت دے، جو ساتھ نہ بھی ہو، تب بھی دل میں رہے۔ دوستی صرف ناراض ہونے اور منانے کا نام نہیں بلکہ قربانی دینے، برداشت کرنے اور ساتھ نبھانے کا نام ہے۔

 

مگر کچھ لوگ قربانیاں دینے کو "کمزوری" سمجھتے ہیں۔ وہ وقت کے ساتھ اکیلے رہ جاتے ہیں۔ تب انہیں احساس ہوتا ہے کہ جس رشتے کو وہ معمولی سمجھتے رہے، وہی سب سے قیمتی تھا۔

*********

Comments