Libas Article by Miss Ahmed

لباس

Written by:𝕄𝕚𝕤𝕤 𝔸𝕙𝕞𝕖𝕕

دنیا میں ہر انسان اپنی ظاہری شکل سے پہچانا جاتا ہے۔ لباس، انداز، اور طرزِ گفتگو ہماری شخصیت کا ابتدائی تعارف ہوتے ہیں۔ ہم جتنا بھی کہیں کہ "لباس سے کچھ فرق نہیں پڑتا"، مگر حقیقت یہی ہے کہ لباس آپ کا کردار نہیں، مگر پہلا تاثر ضرور ہوتا ہے۔

اسلام نے پردے کو صرف ایک مذہبی فریضہ نہیں، بلکہ عزت، تحفظ، وقار اور ذہنی سکون کا ذریعہ قرار دیا ہے۔ اور حیرت کی بات یہ ہے کہ آج سائنس بھی کچھ ایسی باتیں کہنے لگی ہے جو اسلام نے صدیوں پہلے بتا دی تھیں۔

ایک عورت کا لباس اُس کے سلیقے، حیا اور خوداعتمادی کی علامت ہوتا ہے۔ بےہودہ، بدن نمایاں یا غیر مناسب لباس نہ صرف دوسروں کی نظر میں عورت کی عزت کو کم کرتا ہے بلکہ خود اُس کی شخصیت پر بھی منفی اثر چھوڑتا ہے۔

جب عورت باہر نکلتی ہے اور برقعہ پہنتی ہے، تو وہ صرف اپنے جسم کو نہیں چھپا رہی ہوتی بلکہ اپنے وقار، حیا اور خودداری کو ظاہر کر رہی ہوتی ہے۔

چہرے کا پردہ (نقاب) اس عمل کو مکمل بناتا ہے۔ کیونکہ عورت کا چہرہ سب سے زیادہ نمایاں اور توجہ کا مرکز بنتا ہے، اسی لیےمجھےلگتاہےکہ

"نقاب نہ صرف آنکھوں کو بچاتا ہے، بلکہ دلوں کو بہکنے سے بھی روکتا ہے۔"

اور کچھ لوگ تو اپنی ہی ڈھیڑ اینٹ کی مسج بنا کر بیٹھے ہیں۔

اور وہ کہتے ہکں کہ نیت میں حیا ہونی چاہیے چہرہ ڈھانپنے سے کچھ نہیں ہوتا۔

جب کی سورت احزاب میں واضح طور پر حکم ہے

ترجمہ:

"اے نبی! اپنی بیویوں، اپنی بیٹیوں اور اہلِ ایمان کی عورتوں سے فرما دو کہ وہ اپنے اوپر اپنی چادریں لٹکا لیا کریں۔ یہ زیادہ قریب ہے کہ وہ پہچان لی جائیں اور ایذا نہ دی جائیں۔ اور اللہ بہت بخشنے والا، نہایت رحم والا ہے۔"

ویسے ایک بات سوچنے والی اس دلیل کے جواب میں جو کہتے ہیں کہ نیت میں حیا ہونی چاہیے۔

جب پردے کا حکم نازل ہوا تو بہترین عورتوں نے بہترین مردوں سے پردہ کیا۔

اس آیت میں:

جلابیب (چادریں) اوڑھنے کا حکم عورتوں کی عزت و وقار کے لیے ہے۔

"يُعْرَفْنَ" یعنی "وہ پہچان لی جائیں" سے مراد یہ ہے کہ وہ باوقار، باحیا عورتیں سمجھی جائیں، جنہیں کوئی بھی بےادب نگاہ سے نہ دیکھے۔

"فَلَا يُؤْذَيْنَ" یعنی "تاکہ انہیں ایذا نہ دی جائے" — یعنی کوئی انہیں تنگ نہ کرے، غیر ضروری توجہ نہ دے، اور نہ ہی ان پر ناپاک نظریں ڈالے۔

اور ذرا ایک لمحے کےلیے اللہ پاک کی محبت کو تو سوچیں ہمارا پردہ بھی ہمارے لیے کروایا جارہا ہے۔

اس آیت سے واضح ہوتا ہے کہ پردہ صرف دینی حکم نہیں، بلکہ عورت کی عزت، شناخت، اور تحفظ کا ذریعہ بھی ہے۔ آج بھی جب کوئی عورت مکمل حجاب یا نقاب میں نظر آتی ہے تو لوگ اُس کی طرف ایک باحیا، باوقار نگاہ سے دیکھتے ہیں، اور خود بخود اپنی حدود کو پہچانتے ہیں۔

اور یہ بات میں دعوٰی کے ساتھ کہہ رہی ہوں کیونکہ یہ میرا ذاتی تجربہ ہے۔جب آپ باپردہ ہوتے ہیں تو لوگ آپ کو معزز سمجھ کر احترام دیتے ہیں۔

پردہ اور نقاب آج بھی عزت، وقار اور اعتماد کی علامت ہیں۔ اگر آپ اپنی حیا پر ڈٹ جائیں، تو اللہ عزت کے دروازے خود کھول دیتا ہے۔ لوگ سوچتے ہیں کہ نقاب پیچھے لے جائے گا، مگر حقیقت یہ ہے کہ نقاب والی لڑکیاں دلوں پر راج کرتی ہیں، فیشن والی آنکھوں پر۔

یہ صرف ایک روایتی عمل نہیں، بلکہ آج کے دور میں ذہنی سکون، سوشل تحفظ اور روحانی اطمینان کا ذریعہ ہے۔

میں نے کافی عرصہ پہلے کی بات ہے کہ میں نے ایک سائنسی علوم کی کتاب میں پڑھا تھا کہ مردوں کی نظریں جب بار بار عورت کے چہرے پر پڑتی ہیں تو اس کا اثر ہارمونز پر ہے، جو چہرے پر دانوں یا جلدی حساسیت کی صورت میں ظاہر ہوتا ہے۔

پردہ صرف فرض نہیں، فخر ہے۔

پردہ ایک ایسی طاقت ہے جو عورت کو سستی نظر آنے والی شے سے ہیرے کی طرح قیمتی اور محفوظ بناتی ہے۔

جب آپ خود کو ڈھانپتی ہیں، تو آپ خود پر، اپنے رب پر، اور اپنے مقام پر یقین ظاہر کر رہی ہوتی ہیں۔

پردہ وہ حصار ہے جو عورت کو معاشرتی درندگی سے بچاتا ہے اور روحانی بلندی کی طرف لے جاتا ہے۔

سائنسی طور پر بھی خود کو ڈھانپنا ممکنہ ذہنی و جسمانی اثرات سے تحفظ کا ذریعہ ہوتا ہے۔

یاد رکھیں:

"پردہ کرنے سے عورت چھپتی نہیں، بلکہ نکھرتی ہے۔"

"نقاب میں چھپی عورتوں کے خواب سب سے اونچے ہوتے ہیں۔"

اب آپ شاید سوچ رہیں ہوں گے کہ موضوع پردہ کیوں نہیں ہے لباس کیوں ہے۔

شاید میں نے غلطی سے لکھ دیا ہو۔

یاپھر تحریر کے بالکل شروع میں،میں نے لباس کا ذکر کیوں کیا۔۔۔۔۔۔۔

تو وجہ یہ ہے کہ مجھے نہیں لگتا کہ ایک عورت کےلیے گھر سے باہر نکلتے وقت برقعہ سے بہتر کوئی لباس ہس سکتا ہے۔اگر ہے تو مجھے لازمی بتائیں۔

میں اگر خود کی بھی بات کروں تو میں ہر طرح کا لباس مشرقی ہو یا مغربی پہنتی ہوں۔

لیکن میں کسی بھی قسم کے لباس کو پہنوں لیکن گھر باہر نکلتے ہوئے ہمیشہ برقعہ پہنتی ہوں۔

وجہ میری فیملی کا دباٶ نہیں ہے۔میرا عقیدہ ہے۔میرے والدین نے آج تک مجھے کبھی بھی پردے کا نہیں کہا کیونکہ انہیں ضرورت ہی نہیں پڑی کبھی۔

اور میرا کہنایہ ہے کہ اگر آپ کسی دباٶ کی وجہ سے پردہ کر رہی ہیں تو کوئی فائدہ نہیں۔

اگر آپ والدین ہیں تو اپنی اولاد کو پردہ کرنے کا مت کہیں زیادہ بہتر ہے کہ آپ ان کے دل میں شوق اور محبت پیدا کریں۔

اور ایک اور بات آپ پردے کہ جس بھی درجے پر ہیں آپ نے کبھی بھی صرف لوگوں کی باتوں سے تنگ آکر اس درجے سے نیچے نہیں آنا۔

اگر آپ پورا لباس پہنتی ہیں تو آگے جانا ہے سر کو ڈھانپنے کی طرف پیچھے نہیں آنا کہ آپ لباس بھی آدھا کردیں۔

اور اگر آپ سر بھی ڈھانپتی ہیں تو آگے جانا ہے چہرل بھی ڈھانپنا ہے پیچھے نہیں آنا کہ سر سے دوپٹہ بھی اتار دیں۔

"دنیا ہمیشہ اُن لوگوں کی عزت کرتی ہے جو اپنی پہچان پر شرمندہ نہیں، بلکہ فخر محسوس کرتے ہیں۔"

**********************

Comments