Islami mumalik kay murda zameer,hukamran aur namard ahla askari qayadat article by Faisal Fahad

*اسلامی ممالک کے مردہ ضمیر حکمران اور نامرد اعلی عسکری قیادت*

ازقلم: *فیصل فاحد صدر فلاحی ینگسٹرز فورس حجرہ*

 

فلسطین پر ہونے والا ظلم اور غزہ میں معصوم افراد کی بے گناہ ہلاکتیں، عالمی برادری کی خاموشی اور مسلمانوں کی قیادت  کی ناکامی ہر مسلمان کے دل میں دکھ اور غم کا باعث بنتی ہیں۔ اس وقت جب فلسطین کا ہر گلی اور ہر گھر خون سے رنگا ہوا ہے، ہمیں اس پر آواز اٹھانی چاہیے اور ایک مضبوط موقف اپنانا چاہیے۔

لیکن 56 اسلامی ممالک کے حکمران اور ان ممالک کی اعلی عسکری قیادت مردہ ضمیر اور لعنت بلکہ بے شمار لعنت کے مستحق بن چکے ہیں جو جہاد کی بجائے امریکہ جیسے ظالم یہودی ملک کی گودی میں بیٹھنا اور جوتے چومنا ہی اپنا شیوا بنا چکے ہیں۔

 

فلسطین کا مسئلہ ایک طویل عرصے سے جاری ہے اور ہر گزرتے دن کے ساتھ اس میں شدت آتی جارہی ہے۔ اسرائیل کی ریاست نے اپنے قیام کے بعد سے ہی فلسطینی عوام کے حقوق کو پامال کیا ہے، اور اب غزہ کی صورتحال ایسی ہو چکی ہے کہ وہاں معصوم بچوں، خواتین اور بزرگوں تک کی جانیں خطرے میں ہیں۔ غزہ کی پٹی میں بے گناہ فلسطینیوں پر اسرائیل کی وحشیانہ بمباری اور بلاامتیاز قتل عام اس بات کا واضح ثبوت ہے کہ بین الاقوامی قوانین اور انسانی حقوق کی دھجیاں اڑائی جا رہی ہیں۔

 

میرا غصہ خاص طور پر اسلامی ممالک کے حکمرانوں اور ان کی فوجی قیادت پر ہے۔ سعودی عرب، پاکستان، ترکی، ایران، افغانستان سمیت تمام 56 اسلامی ممالک نے فلسطین کے معاملے پر فعال اور مؤثر انداز میں کوئی اقدامات نہیں کیے ہیں۔ یہ ممالک جہاں اپنے داخلی مسائل میں گھرا ہوا ہے، وہیں عالمی سطح پر وہ اس حد تک بھی بے بس نظر آتے ہیں کہ وہ اسرائیل کے ظلم کے خلاف کھل کر آواز نہیں اٹھا پا رہے۔اس پر دوبارہ سب کو لعنت مسلمانوں کی جانب سے دیتا چلو۔

 

*یہ سوال پیدا ہوتا ہے کہ آخر ان اسلامی ممالک کے حکمران اور عسکری قیادت کس وجہ سے اس مسئلے پر خاموش ہیں؟؟؟*

 کیا یہ عالمی سیاست، اقتصادی مفادات یا دیگر جغرافیائی اسٹرٹیجک وجوہات ہیں جو انہیں فلسطینی عوام کے حق میں آواز بلند کرنے سے روکتی ہیں؟؟؟

*یا پھر یہ ان کی بے حسی اور بے غیرتی کا نتیجہ ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف کچھ نہیں کر رہے؟؟؟*

 

ایک اور بات جو اس خاموشی کو مزید پیچیدہ بناتی ہے وہ ہے امریکہ کی مداخلت۔ امریکہ کا اسرائیل کے ساتھ گہرہ تعلق ہے اور وہ ہمیشہ اسرائیل کے مظالم کا دفاع کرتا آیا ہے۔ اس وقت جب دنیا فلسطینیوں کے ساتھ کھڑی ہو کر ان کے حقوق کے لیے آواز اٹھا رہی ہے، امریکہ نہ صرف اسرائیل کی حمایت میں کھڑا ہے بلکہ اس کے لیے عالمی سطح پر ہر ممکن مدد فراہم کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے دنیا کے دیگر ممالک خصوصاً مسلم ممالک خاموش ہو جاتے ہیں یا پھر کچھ بھی کرنے سے قاصر نظر آتے ہیں۔

 

میں یہاں مردہ ضمیر لاچار لاشیں اسلامی ممالک کے حکمران اور فوجی قیادت کی ذمہ داری یاد کروانا چاہوں گا۔

اسلامی ممالک کی قیادت کو اس بات کا بخوبی علم ہونا چاہیے کہ ان کا فرض ہے کہ وہ فلسطین کے عوام کے حقوق کے لیے آواز اٹھائیں اور اسرائیل کی جارحیت کو عالمی سطح پر بے نقاب کریں۔ یہ مسئلہ محض ایک علاقائی مسئلہ نہیں ہے بلکہ یہ عالمی سطح پر انسانیت کا مسئلہ بن چکا ہے۔ اسلامی ممالک کو اپنی سیاسی اور عسکری طاقت کا استعمال کرتے ہوئے اسرائیل کے ظلم کے خلاف کھڑا ہونا چاہیے۔

 

اس وقت، جب دنیا فلسطینیوں کے حقوق کی حمایت کے لیے آواز بلند کر رہی ہے، مسلم ممالک کی خاموشی اور کمزوری انتہائی قابل افسوس ہے۔ دنیا میں جہاں ہر روز کوئی نہ کوئی اسرائیل کے ظلم کا شکار ہو رہا ہے، وہاں اسلامی ممالک کے حکمرانوں کی خاموشی ان کی اخلاقی اور انسانی ذمہ داریوں سے انحراف کی علامت ہے۔ ہمیں اس وقت نہ صرف فلسطینی عوام کے ساتھ کھڑا ہونا ہے بلکہ ان حکومتوں پر بھی دباؤ ڈالنا ہے کہ وہ اس ظلم کے خلاف ایک مؤثر قدم اٹھائیں اور عالمی سطح پر ایک مضبوط موقف اپنائیں۔

 

یہ وقت ہے کہ ہم سب مل کر اس مسئلے کو عالمی سطح پر اجاگر کریں، تاکہ فلسطین میں بسنے والے معصوم انسانوں کو انصاف مل سکے اور اسرائیل کے ظلم کا خاتمہ ہو سکے۔ اس کے لیے نہ صرف ہمیں اپنے حکمرانوں سے سوالات کرنے ہوں گے بلکہ ہمیں عالمی اداروں جیسے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیموں پر بھی دباو ڈالنا ہوگا تاکہ وہ اس مسئلے کا حل نکالیں۔

 

*اللہ فلسطین کے عوام کو اپنی پناہ میں رکھے اور ہمیں اس ظلم کے خلاف آواز اٹھانے کی توفیق دے۔ آمین۔*

*****************

Comments