Eid aese to na manaen Article by Syeda Noor ul ain

عنوان:

Eid aese to na manaen Article by Syeda Noor ul ain


عید ایسے تو نہ منائیں...

از قلم: سیدہ نورالعین

 

عید منائیں ضرور منائیں بھرپور منائیں۔

پر ایسے تو نہ منائیں، جیسے

ہم ہر سال رمضان کے بعد بلکہ رمضان کے دوران ہی سے بلکل حد سے بڑھنے لگتے ہیں۔

یہاں میں چند اہم موضوعات پر بات ضرور کرنا چاہوں گی۔

سب سے پہلے اور سب سے اہم، رمضان کے فوراً بعد عید پر ہم عید کے منانے کے نام پے بے حیائی کی چادر اوڑھ لیتے ہیں۔

یعنی رمضان میں سر پر چادر لئے اللہ اللہ کرتے رہتے ہیں، پر عید پر اسہی اللہ کے احکامات کو بھول کر سیلیبریٹیز کی طرح فیشن بھرپور فیشن کرتے ہیں۔

اور مزے کی بات یہ ہے کہ نہ ہی ہمیں اور ہمارے گھر والوں کو اس بڑی غلطی کا احساس تک نہیں ہوتا۔

ہاں! منائیں عید اچھے عمدہ نفیس کپڑے پہنے اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے۔

پر اس میں بے حیائی والی بات تو نہ ہو اس بات کا تو ہر لڑکی کو ہمیشہ خیال رکھنا چاہئے۔

چاہے آپ مکمل پردہ نہ بھی کرتی ہو، پر. مکمل لباس مکمل پردہ سے زیادہ ضروری ہے۔

اب دوسری اور نہایتی اہم بات یہ ہے کہ ویسے تو رمضان میں ہمیں یہ یاد رہتا ہے کہ میوزک سننا، واٹسیپ پر میوزک اسٹیٹس لگانا یا پھر کسی طرح بھی میوزک چلانا حرام ہے۔

اور کوئی اگر لگا بھی دیتا کبھی تو فوراً اسے تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے بے عزت کیا جاتا ہے۔

پر اسکا کیا جو ہم رمضان کے بعد عید پر میوزک ہر جگہ چلاتے ہیں؟

میوزک ویڈیوز (ٹک ٹاک)  بناتے ہیں۔

بلکہ عید پر ہر جگہ ہی آپ کو میوزک سننے کو ملے گا۔

پھر چاہے وہ سوشل میڈیا ہو یا پھر کسی سیر و تفریح کی جگہ، اللہ پاک نے تو ہمیں عید کا تہوار تحفہ بنا کر دیا ہے۔

شکر کرنے ادا کرتے ہوئے خوش ہونے کے لئے نہ کے تماشائی بننے کے لئے۔

اور پھر بات آتی ہے فضول خرچی کی، جو کہ عید پر عام ہوجاتی ہے۔

سارا سال غربت کے رونا رونے والے خاندان عید پر فضول خرچی دل کھول کر کرتے ہیں۔

دیکھیں! کپڑا، جوتا ہر شہ انسان کی ضرورت ہے۔

اور اس سے بڑھ کر اگر انسان کو مزید اچھا کھانے، پہننے کی خواہش بھی ہو تو یہ بھی اسکا حق ہے۔

پر میں یہاں صرف اور صرف ان لوگوں کی بات کر رہی ہوں۔

جو پورے سال آرام سے خریداریاں کرتے رہتے ہیں، پھر بھی عید پر مزید ضرورت سے زیادہ بے تہاشا اور بہت مہنگی مہنگی چیزیں خریدتے ہیں۔

اور یا تو انھے ہوس ہوتی ہے،

یا پھر دکھاوے کا شوق۔

اور دوسری قسم کے وہ لوگ جو واقعی بہت رئیس نہیں، پر عید کے نام پر ضرورت سے زیادہ شاپنگ کرکے اور مزید غریب ہوجاتے ہیں اور پھر اللہ سے شکوے کرتے ہیں، کہ آج کچھ کھانے کو نہیں، گھر کا کرایہ ادا نہ کرسکے وغیرہ...

اور سب سے نہایتی بری بات عید چند دنوں کی ہوتی ہے۔

بہت سے لوگ ان چند دنوں کے وقتی بناوٹی خوشی کے لئے اپنے جیسے عام انسانوں کے آگے ہاتھ پھیلاتے ہیں۔

جبکہ وہ اتنے کوئی ضرورت مند بھی نہیں ہوتے، پر ہاں عید کی تیاری جو کرنی ہوتی ہے۔

دیکھیں! دوسروں کی کوپی کرنے کے چکر میں کبھی بھی اپنی خودداری کا سودا اتنے سستے میں نہ کریں۔

وقت گزر جاتا ہے، حالات بدل جاتے ہیں۔

ہمیں ہمیشہ اللہ کا شکر ادا کرتے ہوئے صرف اللہ کے ہی سامنے ہاتھ پھیلانے چاہئے چاہے کوئی بڑی چیز کی خواہش ہو یا پھر کسی چھوٹی چیز کی ضرورت ہو۔

اور ہمیشہ صبر سے کام لیں۔

اصل عید تو اپنے پیاروں کے ساتھ ملنے ملانے کا نام ہے۔

اپنے گھر میں پیاروں کی آمد سے رونق لگائے۔

اپنے پیاروں کے، دوستوں کے اور یہاں تک کہ جن سے ناراضگی ہوگئی ہے ان سے ملنے جائے۔

اچھا پہنے، اچھا پکائے، اچھا کھائے، کھل کر ہنسے اور مسکرائے۔

اگر ہو سکے تو ایک دوسرے کو تحائف دیں۔

کون بول رہا ہے عید نہ منائیں؟

ضرور مائیں عید تو آتی بھی ہماری خوشی کے لئے ہی ہے۔

پر ایسے منائیں ویسے تو منائیں۔

"عید آنے والی ہے یاد تم بھی آؤ گے، کیا ملنے آؤ گے بولو نہ ذرا؟"

میری طرف سے تمام عالم اسلام کو دل کی گہرائیوں سے عید الفطر مبارک ہو......

مجھے اپنی دعاؤں میں اور عیدی بانٹتے وقت ضرور یاد رکھئے گا۔

٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭

 

Comments