*دردناک لمحہ*
غنودگی طاری تھی اس کی آنکھوں میں جو رات بھر اپنی بد
قسمتی پہ بین کرتی رہی ہو۔
مرے مرے قدم لے کے سٹور روم سے باہر نکلی ابھی چند قدم
باہر رکھے تو ایک زور دار چیخ اس کی سماعتوں سے ٹکرائی ۔ایک لمحہ کیلۓ
اس کا وجود کانپا اور دوسرے پل وہ باہر کی طرف ننگے پاؤں بھاگی پورا صحن کے فرش پر
سرخ رنگ نظر آرہا تھا ۔
وہ بھوری آنکھیں حیرت سے پھیلی جارہی تھی
اس کے سامنے خون سے رنگین بے جان جسم پڑا تھا ۔
اس کے قدم بھاری پڑ چکے تھے مزید چلنے کی سکت باقی نہ رہی چند قدموں کا فاصلہ طویل
محسوس ہو رہا تھا کچھ پل کی خاموشی کے بعد پورے گھر میں چیخوں اور دردناک رونے کی
آوازیں گونج رہی تھی بچوں کی طرح سسک سسک کے رونے کی آواز اس بھوری آنکھوں والی
لڑکی کی تھی جس کا نام زینب تھا۔ اچانک سے زینب کو اپنے سر پہ والہانہ محبت و شفقت
سے بھرا ہاتھ محسوس ہوا اس کی آنکھ کھلی تو سامنے اپنے والد شفیق صاحب کو پایا ۔
آج پھر اسے بھیانک خواب نے ڈرایا تھا ۔
یہ صرف خواب نہیں زینب کی زندگی کا حقیقی حادثہ تھا جو
سات سال پہلے اس کے سامنے اس کی ماں کا قتل ڈکیتی کے دوران ہوا اس کے سامنے جو کے
تا عمر زینب کو نہیں بھولنے والا۔
عروجِ فاطمہ
***********
Comments
Post a Comment