Meri zindagi ka ek din Article by Syeda Noor ul Ain Part 1



میری زندگی کا ایک دن...

Part 1

سبق :

اللہ سے اچھا گمان رکھو....

تحریر : سیدہ نورالعین

 

یہ ابھی کچھ دنوں پہلے کی ہی بات ہے....

 

  میرا بی ایس سی کا رزلٹ آیا..

میری بہت سی دوستوں نے وہ پی ڈی ایف فائل مجھے سینڈ کی تھی....

 

میں نے کھولی تو اوپر لکھا تھا ڈی کلیر ان فرسٹ کلاس سکسیسفولی.....

 

مجھے اپنا رول نمبر نہ دکھا وہاں پھر میں نے ایسے ہی اسکرول کیا اور نیچے والی شیٹ پر دیکھا تو وہاں میرا رول نمبر تھا....

 

اس وقت میرے مائنڈ میں کیا آیا ذرا غور کرے کے اوپر والی شیٹ پر جو پاس ہوئے ان کے رول نمبرز ہیں اور نیچے جو فیل ہوئے ان کے....

 

صبح کا وقت تھا مجھے بہت زیادہ افسوس ہوا سب سو رہے تھے میں اپنی گھر کی گیلری میں واک کرنے لگی اور میں سوچنے لگی کے اب کرنا کیا ہے؟...

 

میں نے سب سے پہلے تو خود کو سمجھایا اب یہ ہوگیا ہے اسے قبول کرو تم نے اپنی طرف سے کوشش کی پر زیادہ محنت بھی نہیں کر سکی اب وہ میرے چند پرسنل ریزنز ہیں پر غور کرے آپ میں نے خود کو کیسے سمجھایا کے یہ اب ہو چکا ہے اور میں نے اپنی طرف سے ممکن کوشش کی پر غلطی کیا ہے میری کے محنت نہیں کی جو مجھے کرنی چاہئے تھی اور میں نے خود کو یاد دلایا کے میں نے اس رزلٹ کو اتنا سریس بھی نہ لیا کیونکہ میں بی ایس سی نہیں کرنا چاہتی تھی تو مجھے یہ غیر اہم ہی ہمیشہ لگا پر پھر میں نے خود کو یہ کہا کے اللہ کی رضا میں راضی رہو کیا پتہ اب مارک شیٹ تک کوئی معجزہ ہوجائے اور ایسے معلات ہوجائے کے رزلٹ سہی ہوجائے کیونکہ میرا مائنڈ سیٹ یہی تھا کے بس پاس ہی ہوجاؤ اس میں.....

 

اب میں نے سوچا کے دعائیں کروں گی خوب اور اچھا سوچوں گی بس اور کسی کو کچھ نہیں بتاؤں گی....

 

اب میں خود کو بے حد موٹیویٹ کرکے اندر آئ اور پھر اپنی دوست کا اسٹیٹس دیکھا تو اسنے وہی پہلی شیٹ لگائ تھی اور اس نے نیچے لکھا تھا الحمدللہ فرسٹ ڈیویجن پھر اس "ڈی کلیر" لفظ پر میں نے غور کیا جسے میں فیل سمجھ رہی اور یاد آیا اس کے معنی....

 

مطلب سب میری آنکھوں کا دھوکا تھا....

 

میں نے فوراً پھر سے جا کے وہ شیٹ دیکھی اور میرا رول نمبر اسہی سیکنڈ شیٹ پر وہی تھا جہاں میں فیل سمجھ رہی تھی....

 

پھر مجھے یاد آیا جس دن میرا پیپر اچھا نہیں ہوا تھا پر میں نے اپنی ممکن کوشش کی تھی میں نے اللہ کا نام لے کر اور اسہی پر بھروسہ کر کے تو سب یہی کہہ رہے تھے

 کے تم اتنا مسکرا رہی ہو پیپر اچھا ہوا نہیں تمھارا پر میں مطمئن تھی کے اللہ پاک مجھے پاس کروادے گے....

 

اس دن میں نے دو سبق سیکھے ایک کے اچھا گمان کتنا ضروری ہے پر وہ آنکھوں کا دھوکہ میرے لئے ضروری تھا کیونکہ اگر ایسا نہ ہوتا تو میں دعا نہ کرتی میں پھر کیسے اللہ تعالٰی کو بتاتی کے میں آپکی رضا میں ہر حال میں راضی ہوں جبکہ نہ پاس ہونا میرے لئے کچھ وجوہات کی بناء پر بہت مشکل سچویشن ہو سکتی تھی  کیسے میں بی ایس سی کو اہمیت دیتی کے میں نے چار پانچ سال تک پڑھا پر میرے لئے وہ غیر اہم رہا....

 

ایسے ہی ہوتا ہے جو چیزیں ہمیں بغیر دعا کے نصیب سے ملتی ہے تو ہم اسکی قدر نہیں کرتے اور ڈھنگ سے نہ قبول کرتے نہ ہی اہمیت دیتے اور اسہی وجہ سے سہی سے شکر اور توجہ بھی نہیں دے پاتے یہی وجہ ہے کہ محنت نہ کر پانے کی....

 

قبول کرے جو زندگی میں آگیا ہے اور شکر کرے اور قدر کرے اور سنبھال کے رکھے اور اپنی طرف سے بیسٹ دے باقی سب اللہ پر چھوڑ دیں جو مانگا وہ بھی مل ہی جائے گا بس اچھا گمان رکھے اچھا سوچے اور خود سہی سے عمل کرے...

 

اس لئے کہتے ہے نہ ہر آنکھوں دیکھا سچ نہیں ہوتا اور اندھیرا آتا ہی زندگی میں روشی لانے کیلئے ہے اور اچھا سوچو گے تو بہترین ہی پاؤ گے ایسے ہوتے ہیں آج بھی معجزے ہماری زندگی میں پر ہم غور نہیں کرتے بس یہی بات ہے....

************

    شکریہ....ختم شد

https://youtube.com/@syedanoor-ul-ainofficial?si=3ILfnR1NsAdWPyiL

 

Syedanoorulain4444@gmail.com

 

Comments