تیری ذات سے ہوں میری نسبتیں.....
از قلم: جویریہ عارف
مدینہ
میں قیام کا آج پانچواں دن تھا - روزہ مبارک پر حاضری کے لیے ابھی تک اس کا نام نہ
آیا تھا 'وہ گنبد کو دور سے دیکھ کر درود کے علاوہ سب بھول جاتی----
پھر ایک رات وہ مسجد نبوی کے ستون
کے ساتھ بیٹھی تھی- چند دیواروں کے پار... محبوب کائنات تھے---- انہی کی یادوں میں کھوئی ہوئی تھی تو ایک
خاتون آى اور اسے بتانے لگی کہ اگر اپ زیارت کرنا چاہتی ہیں تو ساری رات ادھر ہی رہیں
،تاکہ فجر کے بعد اس دیوار کے ادھر ریاض الجنہ میں جا سکیں----
زہے نصیب-----
وہ ادھر ہی رہی، اب اسے امید لگ
گئی تھی کہ زیارت ہو ہی جائے گی -سحری کا وقت تھا مگر اس نے کھجور پانى پر اکتفا کیا،
کیونکہ سحری کے لیے ہوٹل جا کر اس لمحے کو کھونا نہیں چاہتی تھی .انتظار کے لمحوں میں
اس کا دل انگاروں پر لوٹ رہا تھا-----
وہ بدن رسول پر بيتى ---- ایک ایک
تکلیف اپنے بدن پر محسوس کر رہی تھی -
روزہ
مبارک سامنے تھا. بس اس دیوار کے پار.....
کبھی وہ مخاطب ہوتى اور کہتی"
اے نبی جی.... اپ نے کیسے تکلیف اٹھائی؟؟؟
غار حرا پر چڑھتے چڑھتے---- اپ
کے قدم کتنے دکھتے ہوں گے ؟؟اے نبی جی..... کیسے تڑپے ہوں گے؟؟؟
جب اپ کو جھٹلایا گیا ہوگا ؟؟؟
اے
نبی جی رخ زيبا نے کتنی تکلیف جھیلی..... جب
سجدے میں ،کمر مبارک پر اوجھڑی ڈال دی گئی......
اے نبی جی .....اگر کوئی مجھے پاگل
کہے تو میں غصے سے تلملا اٹھوں..... اپ نے تو مجنون ،دیوانہ ...کیا کیا برداشت کیا....
اے نبی جی .....ہجرت کی رات تعاقب
کا خوف...... قتل کی سازش ......اور کیا کیا تکلیفیں....
گارا
ڈھوتے .... وہ مبارک کندھے ....مسجد نبوی کی تعمیر کر رہے تھے.... قربان اس امت کے
سردار مزدور پر.... اسے مسجد نبوی کی اینٹ اینٹ، سے اسے گھارے کی خوشبو محسوس ہونے
لگی .....جو پیارے اقا علیہ السلام کے ہاتھوں کو مس کر کے مسجد کی بنیاد میں ڈالا گیا
تھا ....کیا بات ہے.... مسجد نبوی تیری شان کے کیا کہنے !!!!...
..پھر وہ خیالوں میں گویا ہوئی... اے نبی جی!!! وہ تین پتھر جو پیٹ
پر باندھے گئے .......وہ کہاں ہوں گےاب ؟....مدینہ کے پہاڑوں پر......
ابھی بھی کہیں موجود ہوں گے
...
اس
بلد الامین نے ان قیمتی پتھروں کی حفاظت یقینا
کی ہوگی
..... اتنی بھوک کی تکلیف .....
.....اتنی امت کی فکر.....
پھر اسی لمحے اواز ائی کہ زیارت
کے لیے اگے ا جائیں. خواتین بھاگنے لگیں اور اس کے قدم خوشی سے جم ہی گئے ......
ہائے
میرا نصیب
اس
کا سر سجدے میں گر پڑا
اور پورا وجود اظہار تشکر میں ڈوب گیا .......
***************
V. Deep emotional blog
ReplyDelete