یقین اللہ پر کرو....
تحریر : سیدہ نُورالعین
انسان واقعی بڑا ناشُکرا اور بے قدرا ہے...
لوگوں پر یقین کرنے کی بات آئے تو ساری زندگی دھوکے کھا
کھا کر بھی یقین فوراً سے کرلیتا ہے مطلب پھر فائدہ کیا آپ نے جو ایک طویل عُمر تک
جو زندگی میں سبق سیکھیں....
حالات سے..لوگوں سے...اپنی غلطیوں سے-
ہمیں انسان اِتنا طاقتور آخر کیسے لگ سکتا ہے؟
صرف ظاہری چیزوں کی وجہ سے....
کے اِس کے پاس زیادہ پیسہ ہے یا پھر بُہت بڑا آدمی ہے اور
جان پہچان زیادہ ہے....
تو سُنے قُرآنِ پاک میں اللہ پاک نے بُہت سی اُمّتوں کے
بارے میں بیان فرمایا کے اُن کے پاس دولت مال اولاد سب کُچھ زیادہ تھی پر اللہ کا عزاب
جب اُن پر پڑا تو کوئ بھی چیز اِن میں سے اُن کے کام نہ آ سکی.....
اور آپ نے فرعون...ہامان....قارُون کے بارے میں تو پڑھا
ہی ہوگا تو پھر لوگوں پر اپنے جیسے عام سے انسانوں پر یقین کیوں کرتے ہو؟....
دیکھو آزمایا مُسلمان کو ہی جائے گا کبھی دے کر کبھی لے
کر اور کبھی نہ دے کر.....
ہم کیا کرتے ہیں اکثر لوگ باتیں بُہت اچھی کرتے ہیں کے ہمیں
اللہ پر یقین کرنا چاہئے یہ وہ اور واقعی بعضوں کی نیت بھی اچھی ہوتی ہے پر جب کبھی
ہم لوگوں پر کوئ مُصیبت آتی ہے تو ہم پریشان ہوجاتے ہیں....
دیکھو یہ ایک نارمل چیز ہے کے کوئ پریشانی آئ شُروع شُروع
میں ہم بُہت پریشان ہُوئے....
اب کیا ہوگا پریشانی کبھی تھوڑی کم ہوگی کبھی زیادہ اِس
وقت ہمارے سامنے تین راستے ہونگے....پہلا اور بُہت ہی اہم اور سہی کے اللہ پاک کی مدد
لیں....
دوسرا گُناہوں کی سیاہی میں پڑجائے....تیسرا ہر وقت روتے
رہے ہار مان جائے....
اب خُود دیکھیں بہترین راستہ کون سا ہے جس میں راستے نظر
آرہے ہیں منزل پانا مُمکن ہے اور کوئ زیادہ محنت بھی نہیں....
اللہ پاک زیادہ تو اپنے پیارے بندے کو آزماتے ہیں کیونکہ
وہ عطا کرنا چاہتے ہیں....
اُسکا یقین بڑھانا چاہتے ہیں....
اور اُسے بُہت ہی خاص بنانا چاہتے ہیں....
مُشکل میں اُلجھنا کی بَجائے اگر اللہ پاک پر یقین کِیا
جائے....
دُعائیں کی جائے....
توبہ کی جائے اور گُناہوں سے بچا جائے....
اور اُسکی رحمت سے نا اُمید کبھی نہ ہُوا جائے چاہے وہ گُناہوں
کی توبہ کے لئے ہو یا پھر کیسی چیز یا انسان کی خواہش ہو.....
صرف اللہ سے مانگے لوگ کِس کام کو نا مُمکن کہتے اِس بات
سے ہمیں فرق نہیں پڑھنا چاہئے کیونکہ سب کُچھ مُمکن ہے میرے اور آپکے رب کے لئے....
وہ دیتے بھی پیار سے ہیں لوگوں کی طرح ترس کھا کر ترسا کر
بے عزّت کر کے نہیں....
ہمارا یقین بُہت کمزور ہے اور ایمان کا لیول بڑا کم ہے....
ہمارے کام اگر رُک جاتے ہم سے ہو نہیں پاتا یا راستیں نظر
نہیں آتے تو کوشش تو خیر کبھی کبھی کوشش کے لئے کُچھ ہوتا بھی نہیں....
پر دُعا ہمیشہ ہوسکتی ہے....
اللہ پر یقین ہمیشہ کرسکتے ہیں اور یہ اُمید کے یہ میرا
کام ہوگا تو پھر دیکھنا ہوگا لازمی....
اور ایک بات کلئر کرتی چلوں کے بُہت سے لوگ یُوں کہتے...
کے جو نصیب میں ہوگا وہ مِل جائے گا اور جو نہیں ہوگا وہ
آکر بھی چلا جائے گا....
اِس بات کا جواب یہ ہے ایسا نہیں ہے وہ تو مُمکن اور نا
مُمکن دونوں ہی پر قادر ہے اُس کے لئے سب آسان ہے اور یہ لفظ نا مُمکن بس ہمارے لئے
ہے وہ بھی جب تک کے ہم لوگوں پر یقین کرے یا اپنی قابلیت پر فخر کرے.....
دوسری بات کے اکثر لوگ کہتے حق میں بہتر ہو تو مِل جائے
یا پھر یُوں کہتے کے وہ تو ہمارے حق میں بہتر نہیں تھا....
ایسا ہاں ہوتا ہے پر آپکی خُواہش کسی چیز اور شخص کے لئے
پھر عام سی ہی ہوگی یا پھر اہم تھا ہی نہیں....
اور کبھی تو لائف میں ایسی بھی خواہش کی دُعا ہونی چاہئے
جس پر یُوں کہا جائے کے اللہ پاک ہمیں یہی چاہئے اِس میرے حق میں بہترین فرما کر میرے
نصیب میں لِکھ دیجئے....
اور دل کو تو ہمیشہ اللہ پاک کے فیصلوں پر راضی رکھو اور
وہ مُطمئن کر بھی دیتے ہیں....
اگر کوئ چیز اور شخص ہمارے حق میں بہتر نہیں ہوتا تو....
پر ایسا نہیں کے سامنے والا بُرا ہی ہو اور مُمکن ہے کے
کبھی ہم خود بھی کسی اور کے حق میں بہتر نہ ہو ہم کُچھ نہیں جانتے کے آخر مصلحت کیا
ہے کس معاملے میں بس اپنے مالک سے مدد طلب کرتے رہے اور لگے رہے دُعاؤں میں توفیق بھی
دُعا کی اللہ پاک کے ہی طرف سے مِلتی ہے اور دل میں خیال بھی وہی ڈالتے ہیں....
میں نے خود تجربہ کِیا ہے اِس سب کو یہ باتیں صرف باتیں
نہیں ہیں میں سیکھ رہی ہُوں سمجھ رہی ہُوں آگے بڑھ رہی ہُوں پر اکیلے نہیں اللہ کے
ساتھ..
ختم شُد....شُکریہ
https://www.youtube.com/@syedanoor-ul-ainofficial
*****************
Comments
Post a Comment