تحریر کا عنوان ::
غزہ کی پکار
مصنفہ:اقصیٰ بتول
ایک بوند خون کی جب تمہارے کسی پیارے کی ٹپکی جس نے ابھی
زمین کو چھوا بھی نہ تھا اور تم تڑپ اٹھے،لیکن جب فلسطین کے مسلمانوں کے خون سے قدس
کی سر زمین سرخ ہونے لگی تو تمیں ذرا برابر احساس نہ ہووا۔
جب بارود سے کئ بچوں،بوڑهوں
اور نوجونوں کے کے چیتھڑے اڑا ۓ
گئے ،بچوں کی نرم و نازک ہڈیوں کو جلا دیا گیا، ہتھکڑیوں میں جکڑے ہاتھوں والی جلی ہوئی کئی لاشیں مليں،لیکن تمہارے ضمیر نے تمیں نہی جھنجوڑا ، تمہاری
روح بے چین نہی ہوئی اور دل کو درد نہی ہووا تو تم کچھ بھی ہوسکتے ہو لیکن
انسان نہی ہوسکتے۔
کیا تم سوچتے ہو
یہ سب اکتوبر سات سے شروع ہووا
Deir Yassin
massacre 1948
Tantura Massacre 1948
Qibya massacre 1953
Kafr Qasim massacre 1956
Rafah massacre 1956
Bahr
El_bakar massacre
1970
Sabra and shatila
massacre 1982
Khalil massacre 1994
Jenin massacre 2002
Gaza war 2008
Gaza war 2012
Gaza war 2014
Gaza war 2021
Gaza war 2023
7 اکتوبر 2023 سے مئی 2024 تک اسکو آج 210 دن ہوگئے ہیں اور 50000 کے نزدیک
مسلمان بچے،بوڑھے اور جوان شہید ہو چکے ہیں ،لیکن 57 ممالک کے بے شرم حکمران خاموش ہیں سواۓ
چند ممالک کے جنہوں نے کچھ اقدامات کیے۔کیا تمیں غزہ کے بچوں کی چیخیں سنائی نہی دی،شائد سنائی تو دی لیکن تم نے اپنے کان لپیٹ لیے۔
انسانیت کے صفحات پر درج پہلا لفظ تو رحم دلی کا ہے اور
تم رحم محسوس نہی کرتے تو تم انسان تو نا ہووے۔
آج تم نے انکی پکار کو نذر انداز کیا ہے تو کل تمہاری پکار
کو کوئی نذر انداز کردے گا یہ تو دنیا کا اصول ہے۔
نبی کی فرمان کو کیا تم نہی مانتے کے تمام مسلمان جسد واحد
کی طرح ہیں،جسم کے ایک حصے میں درد ہوتا ہے تو پورا جسم درد کرتا ہے،
لیکن آج غزہ کے لوگ جس درد اور تکلیف سے گزر رہے ہیں اسے
محسوس کرنا تو دور تم تصور بھی نہی کر رہے
یوم حشر ہوگا اور تم سے سوال ہوگا کہ امت مسلماں جب پر ظلم و بربریت کے پہاڑ توڑے جا رہے تھے تم
کہاں کھڑے تھے۔
اس فلسطینی بچے کی فر یاد کا اگر تم روز محشر خدا کو جواب
دے سکتے ہو تو تم بے شک چپ رہو جو اپنا سارا خاندان لٹا کر پکار رہا تھا۔
کہاں ہیں عرب
کہاں ہیں دنیا بھر کے مسلمان
یہاں یہ ہمیں مار رہے ہیں
ہمارے ٹکڑے کیے جا رہے ہیں
اور تم خاموش ہو
ہم مر رہے ہیں
ہمارا مال،جائیداد،عزت ،جانیں اور عبادت گاہیں کچھ بھی محفوظ
نہی رہا
اور تم خا موش تھے.
#freepalestine🇵🇸🇵🇰
Comments
Post a Comment