Tehreer nigar Iqra Rasheed Arifwala
ایک ایسی تحریر جو أپ کی سوچ بدل
دے گی
شیر
اور شارک دونوں پیشہ ور شکاری ہیں لیکن شیر سمندر میں شکار نہیں کرسکتا اور شارک
خشکی پر شکار نہیں کر سکتی۔ شیر کو سمندر میں
شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا اور شارک
کو جنگل میں شکار نہ کر پانے کیوجہ سے ناکارہ نہیں کہا جا سکتا۔ دونوں کی اپنی اپنی حدود ہیں جہاں وہ بہترین ہیں۔
اگر گلاب کی خوشبو ٹماٹر سے اچھی
ہے تو اس کا یہ مطلب نہیں کہ اسے کھانا تیار کرنے میں بھی استعمال کیا جاسکتا ہے۔
ایک
کا موازنہ دوسرے کے ساتھ نہ کریں۔
آپ
کی اپنی ایک طاقت ہے اسے تلاش کریں اور اس کے مطابق خود کو تیار کریں۔
کہتے ہیں ہر وہ جاندار جو آج دنیا
میں موجود ہے حضرت نوح کی کشتی میں موجود تھا جس میں گھونگا بھی شامل ہے۔
اگر خُدا ایک گھونگے کا نوحؑ کی
کشتی تک پہنچنے کا انتظار کر سکتا ہے تو وہ خُدا آپ مجھ پر بھی اپنے فضل کا دروازہ
اُس وقت تک بند نہیں کرے گا جب تک کہ آپ زندگی میں اپنے متوقع مقام تک نہیں پہنچ جاتے۔
کبھی
خود کو حقارت کی نظر سے نہ دیکھیں بلکہ ہمیشہ خود سے اچھی اُمیدیں وابستہ رکھیں۔
یاد
رکھیں ٹوٹا ہوا رنگین قلم بھی رنگ بھرنے کے قابل ہوتا ہے۔
اپنے اختتام تک پہنچنے سے پہلے
خود کو بہتر کاموں کے استعمال میں لے آئیں۔
وقت کا بدترین استعمال اسے خود
کا دوسروں کے ساتھ موازنہ کرنے میں ضائع کرنا ہے
مویشی
گھاس کھانے سے موٹے تازے ہو جاتے ہیں جبکہ یہی گھاس اگر درندے کھانے لگ جائیں تو وہ اسکی وجہ
سے مر سکتے ہیں۔
کبھی
بھی اپنا موازنہ دوسروں کے ساتھ نہ کریں اپنی
دوڑ اپنی رفتار سے مکمل کریں جو طریقہ کسی اور کی کامیابی کی وجہ بنا۔ ضروری نہیں کہ آپ کیلئے بھی سازگرہو
خُدا کے عطاء کردہ تحفوں نعمتوں
اور صلاحیتوں پر نظر رکھیں اور اُن تحفوں سے حسد کرنے سے باز رہیں جو خُدا نے دوسروں
کو دیے ہیں۔
*************
بہت خوب ✨♥️
ReplyDelete