تحریر
کاعنوان:
آخر میں ہی کیوں ؟
مصنفہ::اقصیٰ بتول
کبھی
تم نے کسان کو کھیتوں میں کام کرتے دیکھا ہے کہ کس محنت سے اسنے زمین کو نرم کیا،اس
پر ہل چلایا،پھر اسے پانی دیا،پھر اس میں بیج بویا،پھر اس بیج کی اسنے اپنے خون اور
پسينے سے پرورش کی۔اس بیج کو اسنے اپنا پیٹ کاٹ کر کھادیں اور دیگر اشیاء مہیا کیں
۔
آج
کل گندم کا سیزن ہے،خود کو دھوپ میں جلا کر جس کسان نے اس فصل کو کو دن رات کی محنت
سے تیار کیا تھا آج ہماری حکومت اسی کسان کا استحسال کرنے پر تلی ہے۔
آخر
کیوں؟
کسان
کو پہلے آڑھتی سستے داموں لوٹے گا پھر وہ اس فصل کو آگے مہنگے داموں فیکٹری مالکان
کو بیچے گا اور وہ اس کو اس سے بھی مہنگا آگے بیچے گا۔لیکن حکومت کا اس میں کیا كردا
ہے۔اور کیسے وہ کسانوں کو بے وقوف بناتے ہیں،یہ آپکو سمجھنے کی ضرورت ہے۔
یہ
ان سب کا اوپر سے نیچے تک پلان کردہ وہ گندہ سیسٹم ہے جو کسان کی کی گئی محنت سے اسے تو فائدہ اٹھانے نہی دیتا لیکن
خود یہ اس کسان محنت پر عیش کرتا ہے ۔
2023 میں اسی گندم کا ریٹ 4500 تک تھا لیکن اس دفہ حکومت نے (2024)
میں اسے انتہائی کم کرکے 3000 تک کر دیا ہے۔کسان کے لیے تو یہ 3000یا 2800 ہوگا کیوں
کے آڑتی اس سے اسی قیمت پر خریدے گا۔اور پھر وہ فیکٹری مالکان کو بیچے گا حکومت اور
ان بزنس مالکان کے کنٹریکٹس اور کئی تعلقات
ہوتے ہیں،جن کی بنیاد پر شروع میں گندم کے ریٹس کم کر دیے جاتے ہیں لیکن
جب
یہی کسان کے ہاتھوں سے پکی فصل ان ظالم اور دولت کے ٹھیکے داروں تک پہنچتی ہے تب حکومت
ریٹ بڑھا کر ان سے مہنگے داموں خرید کر منافع کے ساتھ آگے بیچے دیتی ہے ۔
اس
تمام پراسیس کے دوران بیچارا کسان پس جاتا ہے
۔کچھ رقم گھریلو آخراجات کے لیے رکھنے کے بعد وہ پھر باقی رقم سے اگلی فصل کی
تیاری کرے گا۔
کیا
آپ نے کبھی نوٹ کیا ہے آخر کسانوں کے حالات کیوں نہیں ٹھیک ہوتے اسکی بڑی وجہ ان کا
استحسا ل ہے۔معشیت پاکستان کی ریڑھ کی اگر ہڈی ہے تو کسان اس کی بنیاد ہے اگر وہ تهک
کر کمزور ہوجاۓ
گا تو پھر ہڈی بھی ایک دن ٹوٹ جاۓ
گی۔
خدا
کے لیے کسانوں کے ساتھ یہ ظلم بند كیجیے۔
آخر
کیوں اور کب تک جاری رہے گا یہ سب۔یہ ظلم ہے جو ایک روٹن سیسٹم نے ہمارے کسانوں کی
رگوں میں انڈیل دیا ہے۔آخر کیوں ان منافع خو روں کی وجہ سے پہلے دام کم کیے جاتے ہیں
اور پھر ایک وقت میں انکو بڑھا کر اوپر بیٹھے لوگ فیض یاب ہوتے ہیں۔
آیے
مل کر اس ظلم کے خلاف بلند كیجیے اور پاکسان بھر کے کسانوں کے حقوق کے لیے ان کا ساتھ
دیجیے ۔
آخر
میں ہی کیوں یہ ہر کسان کی فریاد ہے۔
*****************
Comments
Post a Comment