تحریر کا عنوان :
(آخر کیوں ؟۔۔)
مصنفہ ::اقصیٰ بتول
میں کوک اور لیز کی بہت شوقین رہی ہوں لیکن اب اس کوک کو پینے کا دل بھی کرے تو
یوں لگتا ہے جیسے میں اپنے مسلمان بھائیوں اور بہنوں اور ان لاوارث مسلمان بچوں کا
خون پی رہی ہوں جن کو سرزمین قدس میں زندہ دفن کر دیا گیا۔
وہ لاوارث مسلمان جن کو امت مسلماں نے اپنانے سے انکار کردیا۔
جب کبھی ان یہودیوں کے بنائے ہووے ہوٹل کے سامنے سے گزر ہو تو کئی بے حس لوگوں پر نظر پڑ جاتی ہے جو
امت کا درد بھلا کر بہت بے شرمی سے (KFC) اور (MacDonald's) پر
لطف اندوز ہو رہے ہوتے ہیں۔
اکتوبر سات کے بعد اگر کبھی
(KFC)اور
(MacDonald,s) پر کھانے کا دل کرے تو یوں شرمندگی ہوتی ہے جیسے میں اپنے مظلوم
فلسطینی بہن بھائیوں کا گوشت کھانے کا ارادہ کر لیا ہو ۔
اگر تم مسلمان ہو تو بغیر کسی شک کہ غزہ تمہاری سر زمین ہے،فلسطینی تمہارا
خاندان ہیں۔اور کیا تم اپنے خاندان کے قاتلوں سے کچھ لینا پسند کرو گے، "نہیں"
آپ بھوک سے مرنا پسند کریں گے لیکن اپنے خاندان کے قاتلوں کے ساتھ تجارت کرنا پسند نہیں کریں گے۔
لیکن یہ تمہیں کیا ہوگیا۔یہ کافروں نے کیسا ظلم ڈھایا ،تم
اجداد کو بھول گئے ،تم اپنا تابناک ماضی بھلا بیٹھے، ان فرانگيوں کی چال بازیوں سے
تم نے ہوش بھلا دیا۔
آج فلسطین کی سر زمین، ہمارا قدس جل رہا ہے وہ مر رہے ہیں
اور تم خاموش ہو۔ان کو زندہ دفن کیا جا رہا
ہے اور تم خاموش ہو۔ان کے گھر مسمار ہو رہے
ہیں اور تم خاموش ہو ،
مسجدوں کو شہید کیا جا رہا ہے اور تم خاموش ہو۔
آخر کیوں ؟؟؟؟ . . . ۔۔؟
ہم پاکستان کے باسی ہیں،اس سے پہلے ہم مسلمان ہیں اور فلسطین
ہمارا اصل وطن ہے،فلسطین ہم مسلمانوں کا ہے،ہمارے پیغمبروں کی سر زمین، ہم اس کو کیوں
جلنے دے رہے ہیں۔
آخر کب تک خاموش رہو گے؟
خدارا فلسطین کے درد کو سمجھیے۔اٹھیے اس ظلم کے خلاف آواز
بلند كیجیے۔
ورنہ اگلی باری میری اور آپکی
ھوگی۔
#Freepalestine🇵🇸
٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭٭
Comments
Post a Comment