سمجھوتہ یہ وہ لفظ ہے جسکی بشر حیات میں کوئی اھمیت نہیں
ہے بلکہ اگر میں کہوں کے اصل زندگی میں سمجھوتہ
بطور ایک وہم ہے اور کوئی چیز نہیں ہے تو یہ بات بھی بلکل درست ہے جیسے کے موٹی کا
ہمسر صرف موتی ہوتا ہے ہیرا اور کوئلہ کبھی ایک طشت میں نہیں آسکتے ہیں ہم کبھی موتیوں
کی مالا میں بٹن پروکر اسے موتیوں کی
طرح قیمتی نہیں بنا سکتے میرے ہاتھ کی بنی کھیر میں اخروٹ
کوئی بھی پسند نہیں کرے گا جیسے سفید رنگ کے ساتھ کوئی رنگ ملا کر نیا رنگ حاصل کیا
جاتا ہے. اسی طرح د زندگی بھی سفید رنگ کی طرح شفاف اور بے داغ ہوتی ہے جو ہر رنگ مطلب
خوشی اور غم کے ساتھ مل کر نیا رنگ بنا دیتی ہے ۔جس میں گاڑھے رنگوں کا مطلب دکھ اور
ہلکے رنگوں کا مطلب خوشی ہے ۔ لہذا زندگی کا سفید رنگ اگر ایک دفعہ رنگین ہو جائے تو
پھر دوبارا بے رنگ نہیں ہوسکتا کیونکہ یہ کوئی
Ariel کی مشہوری نہیں ہے جس میں راغ صاف ہو جائے گا ۔ بلکہ یہ زندگی ہے جس پہ لگنے والے داغ دائمی ہوتے ہیں ۔ جہاں سمجھوتہ
کر کے زندگی کے سفید رنگ کو گاڑھے رنگ میں
ڈھالنے کا موقع آئے تو اسے بے رنگ چھوڑ دینا ہی بہتر ہے کیونکہ ہم اگر شیشے کے بنے
مرتبان کو اپنی مرضی کے سانچے میں ڈھانے کی کوشش کریں گے تو ان کا وشوں میں ہم مرتبان
بھی توڑ دیتے ہیں اور انگلیاں بھی اپنی ہی زخمی کرتے ہیں ۔ اس لیے جس فریم میں آپ فٹ
نہ ہوں تو وہاں سے نکل جانا ہی بہتر ہے کیونکہ بعض اوقات زبر دستی کی خوشیوں کے چکر
میں بہت سے رشتے اور اصل خوشیاں ریت کے زروں کی طرح ہمارے ہاتھ سے نکل جانی ہیں۔ لیکن
جیاں سمجھوتہ کرنے سے فائدہ ہوں وہاں پر سمجھوتہ کرلینا بہتر ہے اور زندگی کو ہلکے
رنگوں میں ڈھال لینا چاہیے کیو نکہ ہلکے رنگ بھی توبے رنگ ہونے کے مانند ہی ہوتے ہیں
۔ اسی طرح جب ہم گیلی مٹی کو اپنی مرضی کے سانچے میں ڈھالنے کی کوششں کرتے ہیں تو وہ
بغیر کسی تگ ودو کے اس شکل میں منتقل ہو جاتی ہے لیکن ہمارے ہاتھ بھی گندے تو ہوتے
ہیں۔ مگر وہ دھونے پر صاف بھی ہو جاتے ہیں ۔ اور پھر جب وہ مٹی کا پتلا سوکھتا ہے تو
ہماری مرضی کے سانچے میں ڈھل جاتا ہے اسی طرح فائدہ مند جگہ پر سمجھوتہ کرنے سے وقتی
ہاتھ تو گندے ہو تے ہیں مطلب دکھ تو ہوتا ہے مگر
نقصان بھی نہیں ہوتا ہاتھ صاف ہو جاتے ہیں ۔اور ہمارا کل بھی سنورتا ہے۔
از قلم
اریبہ خالد
Comments
Post a Comment