پتنگ بازی- جان لیوا کھیل
ازقلم - حرا شاہین
پتنگ
بازی ایک غیر اسلامی اور جان لیوا کھیل ہے ۔ یہ کھیل نا جانے کتنی کیمتی زندگیوں کو
نگل چکا ہے ۔چند روز قبل فیصل آباد میں ایک دل دہلا دینے والے حادثے کی ویڈیو دیکھ
بیٹھی ہوں ۔اور تب سے ایک کرب ہے جو مسلسل بڑھتا ہی جا رہا ہے ۔ دکھ جانے والے سے بڑھ
کر پیچھے رہ جانے والوں کا ہے ۔ نا جانے وہ کیسے سہہ پائے ہوں گے ۔ بلکہ زندہ لاشیں
بن کر رہ گئے ہوں گے ۔
وہ تو دھاتی ڈور تھی
گلا کاٹتی چلی گئی ۔ وہ نہیں سمجھ پایا کہ اس کے ساتھ ہوا کیا ہے ۔ نا جانے کون سی
ایسی تیز دھاری چیز ہے جس نے اس کے رگیں کاٹ ڈالیں ۔ایسی ہی انجانی کیفیت میں وہ رکا
ہمت اکٹھی کی ،کھڑا ہوا ، پیچھے کو بھاگا ،واپس آیا ،نیچے بیٹھ گیا ، پھر کھڑا ہو گیا
سفید لباس اور سڑک خون سے تر ہوتی گئی اور وہ خوبرو زمین پر ڈھیر ہوتا گیا ۔ گردن سے
پھوٹتی سرخ فوار نے آس پاس سب رنگ ڈالا ۔رنگ تو زندگی ہوا کرتے ہیں ، رنگ موت بھی ہوا
کرتے ہیں ۔ پاس سے لوگ دیکھتے جا رہے ہیں ، گزرتے جا رہے ہیں ۔ آخر کون رکتا ؟ اور
کیوں رکتا ؟ وہ کسی کا تھوڑی کچھ لگتا تھا۔
لوگوں
کی بے حسی کا یہاں سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ کٹے ہوئے گلوں سے فواروں کی طرح بہنے
والا خون انہیں انسانیت کی ہمدردی پر نہیں اکساتا ۔
جاؤ منا لو تم بسنت
۔ تمہارا تو نہیں مر رہا نا کوئی ۔ تمہارے پاس تو کار ہے اور کار میں ڈور تھوڑی داخل
ہو گی۔ نقصان تو عام لوگوں کا ہے ۔ نقصان تو ان کا ہے جن کا لخت جگر ان سے جدا ہوا
۔ وہ بیٹا جسے دیکھ دیکھ کے ماں باپ صدقے اتارا کرتے ہوں گے ۔جسے دیکھ کے بہنیں جیتی ہوں گی ۔ جسکی منگیتر نا جانے
کتنے خواب سجائے بیٹھی ہو گی ۔ لیکن کسی کو اندازہ نہیں ہوتا کہ ان کی دو منٹ کی تفریح
نے کسی کا ہستا بستا گھر اجاڑ ڈالا۔
ڈور
بنانے والے یہ کب سوچتے ہیں کہ ان کے اس آلہِ قتل سے کسی کو کتنا نقصان اٹھانا پڑتا
ہے ۔ جب تک یہ خونی کاروبار کرنے والوں کی
اپنی اولاد کے ساتھ یہ سب نہیں ہو جاتا تب تک وہ اسکی تکلیف کو محسوس نہیں کر سکتے ۔
پتنگ بازی کا کھیل برسوں
سے چلا آرہا ہے لیکن اب یہ کھیل انتہائی خطرناک جان لیوا کھیل کا روپ دھار چکا ہے
۔ کیونکہ لوگ پتنگ بازی کے دوران دھاتی اور کیمیکل ڈور کا استعمال کثرت سے کرتے ہیں
جس سے انسانی جانوں کا ضیاع ہوتا ہے ۔ اور اس سارے معاملے میں جہاں تک حکومت کا کردار
ہے وہ بلاشبہ افسوس ناک ہی ہے ۔ کیونکہ حکومت کی پہلی اور اولین ترجیح شہریوں کا تحفظ
ہے لیکن ہماری حکومت اس کے بالکل بر عکس ہے ۔
اس
گھناونے کھیل کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کا وقت
ہے تا کہ کل کو کوئی اور آصف اپنی زندگی یوں نہ گنوا بیٹھے ۔
باتوں
سے کون مانتا ہے
سب کو ایک
حادثہ ضروری ہے
**************
Comments
Post a Comment