Article by Basheeran Bibi

لیکن اس بات کا کبھی جواب نہیں ملا کے وہ کیا وجوہات ہیں جس کی بنا پر اک انسان زندگی سے منہ موڑ لیتا ہے۔وہ خوشیوں کو خود پر حرام کر لیتا ہے۔اسکو موت اسان لگنا شروع ہو جاتی ہے اور بلا اخر اپنی جان لے لیتا ہے۔اخر اسکا ذمے دار کون ہے؟ نہیں پتہ نہ کون ذمے دار ہے؟۔۔۔میں بتاتی ہو ں ان سب کا ذمے دار کون ہیں۔۔۔

درحقیقت اک انسان جو خودکشی کرتا ہے اس کی موت کا ذمے دار یہ معاشرہ ہے۔اپ ہیں ،میں ہوں اور ہمارے معاشرے کی کھوکھلی روایات ہیں ۔جن کو نبھاتے نبھاتے انسان تھک جاتا ہے۔پر وہ انسان کبھی معاشرے کے معیار پر پورا نہیں اتر پاتا۔ہم لوگ اس انسان پر زندگی حرام کر دیتے ہیں۔۔۔ہمارے معاشرے کا پسندیدہ جملہ

""لوگ کیا کہیں گے""جس کو سوچ کر انسان پاگل ہو جاتا ہے۔ایسے انسان سے اگر کچھ غلط ہو جائے تو ناامید ہو جاتا ہے۔اسے لگتا ہے کہ اب کو ئی اس پر یقین نہیں کر ے گا۔یہ معاشرہ اسے قبول نہیں کر ے گا۔کوئی اس کو نہیں سمجھے گا۔بس یہیں سے اس انسان کی بر بادی کا وقت شروع ہو جاتا ہے ۔اور وہ انسان موت کو گلے لگا لیتا ہے۔

انسان کی سب سے بری عادت ہے کہ وہ "اپنی غلطیوں کا بہت اچھا وکیل اور دوسروں کی غلطیوں کا جج بن جاتا ہے۔۔جب کے اللہ نے تو موت تک توبہ کا دروازہ کھلا رکھا ہے۔وہ تو بہت رحمان ہے۔لیکن انسان اپنے اندر کا شیطان مرنے نہیں دیتا۔ہم دوسروں کو معاف کرنے کے روادار نہیں پر خود اللہ سے معا فی کے طلبگار ہیں۔

اللہ کے واسطے ختم کر دیں یہ کھوکھلی روایات کی پاسداری،لوگوں کو جج کرنا،خود بھی سکون سے رہیں اور دوسروں کی زندگیوں کو جہنم نہ بنائیں.

شکریہ۔

بشیراں بی بی۔


Comments