Aazmaish Article by Basheeran Bibi

۔۔۔۔۔۔آزمائش۔۔۔۔

ازمائش بھی کیا چیز ہے نہ اک لمحمے میں یقین کی بلندیوں پر کھڑے انسان کو ناامید اور مایوس کر دیتی ہے۔جو انسان ازمائش میں ہوتا ہے اسے لگتا ہے کہ بس وہ ہی دنیا کا سب سے دکھی انسان ہے۔لیکن یہ بات بالکل غلط ہے۔اللہ تعالی نے کبھی کسی انسان پر اس کی ہمت سے زیادہ بوجھ نہیں ڈالا۔ازمائش کے بارے میں کسی نے حضرت علی المرتضی سے پوچھا کہ :

مجھے کیسے پتہ چلے گا کہ مجھ پر انے والی تکلیف ازمائش ہے یا سزا ۔اس پر حضرت علی المرتضی نے حکمت سے بھرپور جواب دیا کہ:

 ""اگر تیری تکلیف تجھے اللہ کے قریب کر دے تو وہ تیری ازمائش ہے اور اگر تیری تکلیف تجھے اللہ سے دور کر دے تو وہ تیری سزا ہے۔""

ہمیں ذرا سی بھی تکلیف ہو تو ہم شور مچا دیتے ہیں۔کہ ہمارے ساتھ ہی ایسا کیوں ہوتا ہے۔اخر میں ہی کیوں؟

لیکن میں قربان جائوں کربلا والوں پر جو وہاں شکر کرتے تھے جہاں صبر کرنا مشکل تھا۔اللہ پاک کا محبوب گھرانہ جب ان کو ازمائش پر پورا اترنے کے لیے سر قربان کرنا پڑا تو ہم کیا چیز ہیں۔ہم لوگ تو سر سے پاوں تک گناہوں سے مزین ہیں ۔ان سب کے باوجود اللہ نے کبھی ہمیں اتنی ازمائش میں نہیں ڈالا۔شاید اللہ پاک اور ہمارے گناہوں کے درمیان ہمارے پیارے رسول اللہ کی وہ دعائیں ہائل ہو جاتی ہیں جو وہ رو رو کر صرف اپنی امت کے لیے مانگا کرتے تھے۔ورنہ جتنے گناہوں کا ہم لوگ شکار ہیں شاید اب تک ہم لوگ بھی کسی عذاب میں غرق ہوگئے ہوتے اگر رحمت اللعالمین کی دعائیں ہمارے ساتھ نہ ہوتی۔۔اللہ پاک ہم سب کو نیک سیرت بننے کی توفیق دے۔۔امین۔۔

 

     بشیراں بی بی۔

***************

Comments

Post a Comment