Tarjihat ke badal jany se nazriya badal jaya karta hai article by Rafia Siddique

عنوان:-

ترجیحات  کے   بدل جانے سے نظریہ  بدل جایا کرتا ہے ۔

ازقلم:- رافیہ صدیق

 ترجیحات کے بدل جانے پر وقت کو ان لوگوں کے لئے مختص کرنا جو اب ترجیحات کا خاصہ نہیں رہے مشکل ہی نہیں نہ ممکن  ہو جاتا ہے بلکل اسی طرح جس طرح مرد کبھی بھی مجبور نہیں ہوتا اور جو مجبور ہو وہ کبھی بھی مخلص نہیں ہو سکتا ۔جب ترجیحات بدل جایا کرتی ہیں نا پھر فراغت ہونے کے باوجود مصروفیت کے لمبے انبار ہماری توجہ کا مرکز بنے رہتے ہیں ۔پتا اے اس کے بعد کیا ہوتا ہے گلہ شکوہ غصہ ایک حد تک کرنے کے بعد لا پرواہ ہو جاتا ہے ۔ ہر اس بات سے جو دکھ کا باعث بنتی ہے ۔پھر کوئی فرق نہیں پڑتا ۔کہ کون کس کہ ساتھ ہے اور کیا کرتا ہے ۔ وقت کی مسلسل بھاگ دوڑ میں  دکھ کا باعث بننے والی باتوں کو سوچنے کا وقت ہے بھی کہ نہیں ۔شائد اسکو بے حسی کہا جاتا ہے ۔یا پھر حالات سے سمجھوتا یا پھر دوسروں کو ان کہ حال پر چھوڑ دینا یا دوسروں کی خوشی میں تکلیف کی انتہا پر ہونے کے باوجود بس خاموش تماشائی بن کر دیکھتے رہنا کہا جاتا ہے ۔اور کچھ لوگ ہماری زندگی میں ایسا درجہ رکھتے ہیں جو لاکھ آنسوؤں کا باعث بنے ہماری ذات کی نفی کریں دل ان کے خلاف ہو ہی نہیں پاتا د ماغ  کے لاکھ چاہنے کے باوجود  سوچ انہی کے گرد گردش کرتی رہتی ہے ۔مگر اسکی بھی کوئی حد ہوتی ہو گی نا پھر کچھ بھی نہیں بچتا نہ رشتے نہ ہی رشتوں کی مٹھاس ۔اپکی ذات سب سے اہم ہے ۔اتنی معمولی اور سستی هرگز  نہیں ہے کہ کوئی اپکی ذات کی بے توقیری کیے جائے مسلسل نفی کیے جائے اور اپ وہی بے ضمیر ہو کے پڑے رہیں ۔  صرف ذرا سی ہی تو ہمت درکار ہے ۔جہاں اہم نہیں ہے وہاں جانے سے انکار کر دیں کمرے میں بند چاہے چیخیں مار کر دھاڑیں مار مار کر رو لیں پر اپنے وقار کو دوسروں کے سامنے گرنے مت دیں ورنہ لوگ آپکو گرا ہوا ہی سمجھ لیں گے ۔ہاں مشکل امر ضرور ہے مگر ذرا سی ہمت ہی تو درکار ہے ۔

جئے اور جینے دیں مگر وقار کو گرنے مت دیں نہ کسی کی نظروں میں نا قدموں میں ۔

**************

Comments