عنوان
:-
کبھی کبھی دوسروں کی خاطر خود کو جینے کے قبل بنانا پڑتا ہے ۔
از قلم :-رافیہ صدیق
زندگانی
کے اس جھمیلے میں کبھی کبھی آپکو ایسے حالات کا سامنا کرنا پڑتا ہے کہ خود چاہے خوف
سے ڈر سے اندر تک لرز رہیں ہوں مگر اس ڈر کو اندر ہی کہی چھپا کر خود کو بہادر ظاہر
کرنا پڑتا ہے پتا اے کیوں ؟کیوں کہ آپ نہیں
دیکھنا چاہتے خود سے جڑے ان رشتوں کی آنکھوں
میں خوف و ہراس کے پیدا ہو کر
ناامیدی کا اترنا ۔آپکو اچھی طرح
اندازہ ہوتا ہے کہ اگر اپ کمزور پڑ گےنا امید
ہو گے تو وہ رشتے تو خود با خود ہی بکھر کر ٹوٹ جائیں گے۔ دوسروں کو طاقت بخشنے کے لئے خود کو مضبوط ظاہر
کرنا پڑتا ہے ۔اپنے آنسو خود صاف کر کے خود کو خود ہی سہارا دے کر اٹھانا پڑتا ہے یہ
تسلی دیتے ہوئے کہ نہیں آپ مضبوط ہو ۔ہاں ہاں آپ ہی تو صرف یہ کر سکتے ہو۔ آسان کام اگر چہ نہیں ہے یہ ۔پر نا
ممکنات میں سے بھی هرگز نہیں ہے ۔کماتا بھی
ہر کوئی ہے کھاتا بھی ہر کوئی ہے کہ رزق دینے کا وعدہ تو رب کی ذات کا ہے ۔مگر دوسروں
کی ذات پے لگانے کا حوصلہ کسی کسی میں ہی ہوتا
ہے دل کا بادشاہ ہونا ہی اصل جیت ہے۔خود کیلئے تو سبھی جیتے ہیں مزہ تو تب ہے نہ جب
آپ دوسروں کیلئے جینا سیکھ لیتے ہیں ۔ بالکل
ایسے ہی جیسے الفاظ سے زیادہ کبھی کبھی خاموشی سے ہاتھ پکڑ کر خود کی موجودگی کا احساس
دلانا ۔کندھے پہ دی جانے والی تهپكی ہی اپ
کے اندر ایک نئی امنگ پیدا کرنے کیلئے کافی ہوتی ہے ۔اوروہ ہمیشہ کیلئے دل پے نقش ہو جاتی ہے اچھی یادوں کے ساتھ ۔
خوش
رہیں اور خوشیاں بکھیرتے چلے جائیں ۔۔
*******
Comments
Post a Comment