جانے کون تهی حسینہ۔۔۔۔۔۔۔؟
از قلم: سعدیہ ناز
جیسے
ہی میری نظر شعیب کی بیوی پر پڑی تو اس محترمہ
نے آنکھیں فورا پهیر لیں۔ وہ لال رنگ کی شوقین نا جانے کون حسینہ تهی
مگر
دکهنے میں تو شعیب کی بیوی ہی لگتی تھی۔وہ
آفس میں بیٹهی بڑی شدت سے اس کا انتظار کر رہی تهی۔ اس کی نظریں گهڑی کی طرف جمی ہوئی
تهی۔ مگر وہ بے وفا شعیب آفس میں آنے کا نام
ہی نہیں لے رہا تھا۔ اس کے لب کپکپا رہ رہے تهے جیسے وہ مجھ سے کچھ کہنا چاہتی ہو۔وہ مجھ سے بے ربط سا بول کر چپ کر گئی۔
مجھے اس کی یہ چال بہت کهلی کهلی۔ چپ کیوں کر گئی؟ میں نے اس سے پوچھا۔ کہو نا کہ رات
بهر نیند تمہیں بھی نہیں آتی تم بهی بے چین رہتی ہو میری طرح۔۔۔۔۔ مگر شاید وہ چاہتی
تهی کہ پہل میں کروں بات کرنے میں میں یہ سوچ کر مسکرائی۔ میری مسکراہٹ سے اسے شاید
حوصلہ ہوا۔ اور وہ میرے بولنے سے پہلے ہی بول
پڑی۔وہ مجهے آپ سے اک بات کہنی ہے۔ اس نے بمشکل جملہ مکمل کر ہی لیا۔ میرا دل چاہا
میں کہوں کہ میں جانتی ہوں تمہیں کیا کہنا ہے تم الفاظ کا سہارا مت لو تماری آنکھیں
تمہارا چہرہ سب بتا رہا ہے کہ تم کیا چاہتی ہو میری ہمدردی؟؟؟ یا پهر اس شعیب کی ہمدردی میں کہنے ہی والی تهی کہ میرے اندر کی
عورت نے مجهے چپ کروا دیا
اس
نے مجهے بتایا کہ شعیب اس کی پہلی محبت ہے وہ اس کو دل و جان سے چاہتی ہے میں نے سوچا
کہ اس کی مشکل حل کروں اور شعیب کو آج بتا دوں کہ وہ تمیں کتنا چاہتی ہے ۔ کیا پہلی نظر کی محبت ایسی شدید ہوتی ہے کہ انسان
اتنا بے ربط سا ہو جاتا ہے۔ میں نے سوچا کہ آج شعیب سے پوچهوں گی کہ اس نے اس کے ساتھ ایسا کیوں کیا؟؟
کیا کمی ہے آخر اس میں یہی کہ اس نے اس سے محبت کی۔ یا یہ کہ وہ اس جیسے دهوکے باز
شخص پر بهروسہ کر بیٹھی۔ آخر وہ لمحہ بهی آ پہنچا جس کا اس لڑکی کو شدت سے انتظار تھا۔
شعیب کے آفس میں اندر آنے کی اس نے آہٹ محسوس کی۔ اور فوراً ہی اس نے اپنی نظریں جهکا
لیں۔ تب جا کر میں نے پوچها کہ مسٹر شعیب !! آپ نے اس معصوم لڑکی کے ساتھ ایسا کیوں
کیا؟ اس نے میری بات کا جواب نا دیا۔ پهر میں دوبارہ مخاطب ہوی حضرت!! میں آپ سے مخاطب
ہوں کیا آپ میری بات سن رہے ہیں؟؟ تب جا کر اس نے میری بات سنی۔ میری تمام باتوں کا
اس نے فقط ایک ہی جواب دیا کہ میں نے تو فقط اپنی خواہش کو مٹانے کے لیے اس لڑکی کا
استعمال کیا۔ اب بیشک یہ لڑکی مر بهی جاے تو مجھے فرق نہیں پڑے گا۔ مجھے اس کی بات
سے بہت افسوس ہوا کہ عورت فقط چاہتی ہی کیا ہے؟ عزت اور محبت وہ بهی اگر اسے نا ملے
تو اس پر کیا گزرتی ہو گی۔ تب جا کے مجھے احساس ہو کہ والدین کے فیصلے ہماری خواہشات
سے بہتر ہوتے ہیں۔ اور کبهی بهی غیر مرد کی باتوں میں آ کر اپنے گهر کی دہلیز پار نا
کریں۔ نا جانے کتنی لڑکیاں اس آس پر ہیں کہ کوئی شہزادہ آئے گا اور ان سے محبت کرے
گا۔ اے بنت حوا تم خود سے محبت کیوں نہیں کر لیتی؟؟ کیا تمہارے اندر کوئی کمی نہیں
ہے؟ کیوں تم ایسی راہ تلاش کرتی ہو جو تمہارے والدین کے لیے رسوائی کا باعث بنتی ہے۔
خدارا کسی غیر مرد کے لیے اپنے ماں باپ کی برسوں کی عزت کو خراب مت کریں۔ نہیں تو دنیا
اور آخرت میں رسوائی آپ کا مقدر ہو گی۔
*********
Comments
Post a Comment