عنوان
:-
اعتراضات کے جواب
قلم نگار :- رافیہ صدیق
مجھے
اکثر یہ کہا جاتا ہے کہ میں مرد اور عورت پہ ہی کیوں لکھتی ہیں ؟تو بتاتی چلوں دنیا
میں جتنے بھی فساد ہیں وہ مرد و عورت کے ہی پیدا کیے ہوۓ
ہیں اسی لئے میں انہی پہ لکھتی ہوں میری ایک
پوسٹ جس میں یہ بتایا گیا کہ پہلے زمانے میں عورت کو کچھ نہیں سمجھا جاتا تھا اور
اب عورت کا ایک مقام ہے اس کو اب زندہ درگو نہیں
کیا جاتا اس کے پیدا ہونے پہ ماتم نہیں کیا جاتا۔۔ہاں ابھی بھی کئی ان علاقوں
میں ایسا ہے جہاں یہ جہالت ہے جہاں یہ سب کیا جاتا ہے ۔۔جب کہ موجود ہ دور میں کچھ عورتیں کون سی آزادی مانگتی ہیں۔۔۔کہ اپنے
گھر سے اکیلی باہر گھومنے کی ۔۔باہر کام کرنے کی اگر ان کے گھر میں مرد ہیں اور وہ
اپنے ماں بہن بیٹی کی ضروریات پوری کر رہے ہیں تو ان کے باوجود جو ایسے باہر نکل کر
کمانے کی لڑائی لڑتی ہیں آزادی کہ نام پر۔۔تو وہ غلط ہے ۔۔ کیونکہ ہمارے گھر کے مرد
دوسرے مردوں کو جانتے ہیں ان کی نظروں کو پہچانتے ہیں۔۔ اس لیے اپنی عورتوں کو محفوظ
رکھتے ہیں۔اور ایک پوسٹ میں یہ بات کی گئی
کہ عورت کا پردہ شہید کےخون سے بھی افضل قرار
دیا گیا ہے عورت خود کو چھپا کر رکھے تو معتبرٹھرائی جائے گی اور اگر مرد کو عورت سے برتر کہا تو وہ
فضیلت وہ اعلی رتبہ میں نہیں میرا رب دے رہا
ہے اپ کے یا میرے نہ ماننے سے حقیقت بدل نہیں جائے گی ۔موسم کے تغیرات کے مطابق خود
کو نہیں ڈھالیں گے تو نقصان صرف و صرف اپکی
ہی ذات کو ہو گا کسی اور کو نہیں ۔اب جن لوگوں
کو لگتا ہے کہ یہ سرا سر بغیرتی اور شرم ناک
باتیں ہیں تو ایسے لوگ اپنا محاسبہ کیجئے میرے قلم کو ایسا لکھنے سے کوئی بھی باز نہیں
رکھ سکتا ہے ۔کیوں کہ ادا کاروں کی نقل کرنا تو فخر گردانتے ہیں مگر جب کوئی اچھائی
کی طرف راغب کرے تو ہم یہ کہنے میں با لکل عار محسوس نہیں کرتے کہ تو صرف دقیانوسی باتیں ہیں ۔اسلام تو جدید ترین علم ہے دقیانوسی
علم تو نہیں ہے پھر اس مذہب کی بات کرنے والا اس کی خوبصورتی کو بیان کرنے والا دقیانوسی
سوچ کا حامل کیسے ہو سکتا ہے ؟
اور
کیا کہا کے میں مردوں یا عورتوں کے خلاف بھی بول رہی ۔۔مانا سب مرد یا عورت ایک جیسے
نہیں ہوتے لیکن بات ان کی گئی ہے جو ایسی سوچ رکھتے ہیں۔۔میرا پوسٹ کا مقصد بھی بہن
بھائی کی دل آزاری کرنے کو نہیں تھا ۔۔۔ مگرمجھے انتہائی افسوس ہیں صد افسوس ان چند
کومنٹس نے مجھے یہ بتایا کے میں کیا کوئی بھی
اسلام کے بارے میں کوئی بات کسی تک نہیں پہنچا سکتا کیونکہ یہاں لوگ سمجھنے کی بجاۓصرف
تنقید کر سکتے ہیں۔ لوگ وہی سننا یا پڑھنا
پسند کرتے ہیں جو وہ کرنا چاہتے ہیں ۔جہالت جتنی گہری ہوتی ہے جگانے والے پہ اتنا ہی تاؤ آتا ہے ۔تب لفظ
غیرت بھی گالی سے کم نہیں لگتا ہے اور جن لوگوں کو لگتا ہے کہ اسلام یا مذہب سے متعلق
بات کرنے والے صرف پراپوگنڈہ کرتے ہیں ۔یا انکو کوئی حق نہی پہنچتا کوئی کچھ بھی کرے
تو ان لوگوں کے لئے صرف ایک بات ہی کہنا چاہوں گی کہ جب دوسروں کی لگی آگ پہ خاموش تماشائی بنے گے تو وہی آگ عنقریب آپکو بھی جلسا کر راکھ بنانے میں دیر نہیں لگائے
گی ہم تو مولوی حضرات کو لونڈے باز کہنے سے بھی نہی ہچکچاتے میری طرف سے سلیوٹ ہے ایسے
لوگوں کی ہمت اور دلیر ی کو جو خدا کی قائم کردہ حدود کو توڑ دینے میں
بھلائی اور خیر سمجھتے ہیں۔ ہاں ہم تو واقعی میں دلیر ہو گے ہیں جو ہمیں اچھائی
کی ترغیب دے گا ہم اسے دقیانوسیت سوچ کا حامل
قرار دے دیتے ہیں ۔۔
ان
کی کہاوت اس کی طرح ہے جس نے آگ روشن کی تو آس پاس سب جگمگااٹھے اللّه انکا نور لے گیا اور انہیں اندھیروں میں چھوڑ
دیا اور پھر کچھ بھی نظر آنے والا نہیں بہرے
گونگے اندھے تو وہ پھر آنے والے نہیں (سوره بقرہ آیت 17)
خوش
ضرور رہیں پر خدارا ان خوشیوں میں دوسروں کو بھی شریک کر لیں ۔۔
*******
Comments
Post a Comment