لذ ت زندگی اور حقیقت زندگی
مسز قمر شہزاد شاہ۔۔۔،،،
،،،زندگی تیرے تعاقب میں لو گ ،،۔.
،،، اتنا چلتے ہیں کہ مر جاتے ہیں،،،
ہر انسان جانتا ہے
کہ یہ دنیا عارضی ہے ہر انسان کو ایک دن چلے جانا ہے۔زندگی ایک امتحان ہے ۔جس کا نتیجہ
آخرت میں ملے گا۔مگر ہم انسانوں نے اس دنیا کو مستقل ٹھکانہ سمجھ لیا ہے۔اوراس کی عارضی
لذتوں میں کھو گئے ہیں ۔ ہم لوگ یکسر فراموش کر چکے ہیں کہ ہم اس دنیا میں کیوں آئے
ہیں۔ہر انسان صرف اپنے نفس کی قید میں ہے۔ ہمیں یہ دنیا کی لذتیں ایسی بھائی ہیں کہ
اسکےلیےہم میں حلال اور حرام کی تمیز نہیں رہی۔ بھائی بھائی کے خون کا پیاسا ہو گیا
ہے۔دوست دشمن کی کوئی پہچان نہیں رہی۔ہم اپنی خواہشات کی تکمیل کے لیے کچھ بھی کرنے
سے گریز نہیں کرتے۔ ہمارا نفس ہمیں جو کہتا ہے
ہم
لوگ وہی کرتے ہیں۔مجھے کبھی کبھی یہ سوچ کر خوف آ تا ہے کہ ہم کیسے لوگ ہیں جو دنیا
کی لذتوں میں کھو کر اپنے رب کو بھول گئے ہیں۔ہم نے اپنے پیدا کیے جانے کا مقصد بھی
بھلا دیا ہے۔ہم لوگوں نے زندگی کی حقیقت کو
بھلا دیا ہے۔حلانکہ اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے کہ ،،، ہم نے انسان کو اپنی عبادت کے لئے
پیدا کیا ہے۔،،،۔ ہم لوگ مسلمان
ہیں اور نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے امتی ہیں۔جو ساری دنیا کے لئے مشعل راہ ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی ذات ہمارے
لیے بہترین نمونہ پے۔ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ھمیشہ سادہ زندگی بسر کی۔ آ پ
صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا سرہانا اینٹ
کا تھا۔جسم پر پیوند لگے کپڑے پہنے ہوئے تھے۔ کئی کئی روز فاقہ کرتے تھے۔بھوک سے پیٹ
پر پتھر بھی با ند ھنے پڑے۔حلانکہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لیے اللہ تعالٰی نے
یہ دنیا بنائی۔مگر آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس دنیا کی لذتوں کو نہ اپنایا۔ آپ صلی اللّٰہ علیہ وآلہ وسلم دونوں جہانوں کے
سردار ہیں۔اور زندگی ان کی سادگی کی اعلی ترین مثال ہے جو تمام جہانوں کے لیے ہے ۔اورایک
ہم آ پ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی ہونے کے باوجود اس دنیا کی لذتوں میں گم ہو
گئے ہیں۔ہم لوگ خواہشوں اور حسرتوں کی قیدی بن گئے ہیں۔کیا خوب کہا ہے کسی شاعر نے۔
،،خواہش زندگی حسرتوں کے سوا کچھ نہیں،،۔ ،،یہ کیا نہیں وہ ہوا نہیں یہ ملا نہیں وہ
رہا نہیں،،۔ آ خر کیوں ھم لوگوں نے خود کو
اتنا گرا دیا ہے ھم لوگ شیطان کے پیروکار اور نفس کے پجاری بن گئے ہیں۔یہ عارضی دنیا
کی لذتیں ھماری عاقبت خراب کر رہی ہیں۔ھم لوگوں نے مسلمان ہو کر اس فریبی دنیا کی غلاظتوں
کو اپنا لیا ہے۔غرض ہر برائی کے مرتکب ہونے لگے ہیں۔جھوٹ ،چوری ، غیبت، زنا، رشوت خوری،دھوکہ
دہی، فراڈ، قتل وغارت۔اور تو اور ہم پانچ وقت کےنمازی کئی کئی حج کرنے والے بڑی بڑی
داڑھیوں والے دین کی آڑ میں اپنے جرم چھپاتے ہیں۔پیربابے بن کر لوگوں کو بےوقوف بنا
کر پیسے بٹورتے ہیں اور بیٹیوں کی عزت پامال کرنے والے خود کو اللہ تعالیٰ کا بندہ
کہتے ہیں۔این جی او کے نام پر کام کرنے والی تنظیمیں انسانی سمگلنگ میں ملوث ہیں۔اور
زکوٰۃ اور فنڈ جو عوام کی فلاح کے لئے لیے جاتے ہیں ان سے اپنے آ رام اور آسائشیں خریدتے
ہیں۔ چھوٹے چھوٹے معصوم بچوں کے ساتھ زیادتی کے بعد قتل کے واقعات میں اضافہ ہو رہا
ہے۔غرض ہر طرح کا ظلم وجبر موجود ہے۔ھم نے
دنیا کی عارضی لذتوں میں گم ہو کر اپنی زندگی کی حقیقت کو بھلا دیا ہے۔حیوانیت اور
وحشت کو اپنا لیا ہے۔ھم صرف نام کے مسلمان رہ گئے ہیں۔خدارا ابھی بھی وقت ہے خود کو بدلیں اور اللہ اور اس کے
رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بتائے ہوئے راستے پر چل کر اپنی منزل کو پا لیں۔اورزندگی
کی لذتوں کو بھلا کر اسکی حقیقت کو سمجھیں۔ ،،،۔۔۔
************
Comments
Post a Comment