بکرا چوری
ازقلم آمنہ اسلم
ہم
سب لوگ عید پر ایسی تحریریں تو پڑھتے ہی رہتے ہیں ہمیں غریبوں کا کس طرح خیال رکھنا
چاہیے سپشل بکرا عید پر،لکین میں اس سے ہٹ کے کچھ لکھنا چاہتی ہوں
ایسا
نہیں ہے کہ یہ صرف مجھے ہی پتہ ہے بلکہ سب لوگوں کی نظر سے یہ منظر گزرتے رہتے ہیں
بہت سے عید سپیشل پروگراموں میں بھی ہی نشر ہوتا ہے لیکن اس کو فنی بنا کے دیکھایا
جاتا ہے اور اگر یہ حادثہ کسی اور کے ساتھ پیش آتا ہے تو دوسرے اسے مذاق بنا کے ایک
دوسرے کو سناتے ہیں
لیکن
یہ آج کا ایک سنگین مسئلہ بن گیا ہے
بکرا چوری
تقریباً
عید سے ایک روز قبل سب کے جانور گھروں میں آجاتے ہیں سب لوگ سپشل بچے اس کی بڑی خدمت
کرتے ہیں اُسے باہر گھوماتے پھراتے ہیں مگر جیسے ہی کسی شیطانی نما انسان کی اس پہ
نظر پڑتی ہے وہ بکرے کے محافظ کو کمزور دیکھتا ہے وہ جانتا ہے بچہ مزاحمت نہیں کر سکتا
وہ بکرا لے کے فرار ہو جاتا ہےاور عید سے ایک دن پہلے یہ حادثہ گھر والوں کے لیے شدید
پریشانی کا باعث بن جاتا ہے
اُنہیں
قربانی دربارہ خریدنی پڑتی ہے کیونکہ وہ اُن پہ فرض ہو چکی ہوتی ہے اس طرح اُنہیں ذہنی
اور مالی نقصان کا سامنا کرنا پڑتا ہے
عید
بھی خراب ہو جاتی ہے
کچھ
محلے کے لڑکے شرارت سمجھ کر ایسا کرتے ہیں باہر اگر کسی نے بکرا باندھا ہو تو لے کر
فرار ہو جاتے ہیں پھر خوشی سے اپنا کارنامہ دوستوں کو بتاتے ہیں ہمیں سوچنا چاہیے کہ
ہم کس طرف جا رہے ہیں
جب
ہم ڈراموں میں گناہ کو مزاق بنا کر پیش کرے گے تو لوگوں کو ایسی پریشانیاں تو مفت میں
ملے گی
لیکن
سوچنا یہ ہے کہ اس کا زمہ دار کون ہے
********
Comments
Post a Comment