پہلے
مجھے لگتا تھا کے ہر چیزکی سپلیمنٹ ہو سکتی ہے سوائے انسان کے
رشتوں
اور جذبوں کے مگر آج مجھے اس بات کے اعتراف میں کوئی عمل
نہیں
کے چیزوں کے ساتھ ساتھ انسانوں، جزبوں اور رشتوں کی بهی
ریپلیسمنٹ
ہوتی ہے جیسے کے بچپن میں ہمارے نزدیک والدین سے بڑھ کے
کچھ
نہیں ہوتا پھر شادی ہوئی تو شریک حیات سے زیادہ کچھ اہم نہیں اور جب
والدین
کے عہدے پر فائز ہوئے تو لگا اولاد سے زیادہ تو کچھ بھی اہم اور
لازمی
نہیں ہو سکتا دوست ہو تو لگتا ہے کسی دوسرے کی گنجائش نہیں مگر
کب
کوئی تیسراان میں آجاتا ہے پتہ نہیں چلتا اور زندگی میں
شامل
ہو جاتا ہے بلکہ اہم ہی ہو جاتا ہے محبت کرتے ہیں کسی سے
اور
کا وجود برداشت نہیں کر سکتے مگر کب کوئی دوسرا ان میں آ کے اتنا
اهم
ہو جاتا ہے کے پہلے والا پیچھے رہ جاتا ہے شاید اسی کو کائنات کا اصول
کہتے
ہیں ہر کسی کی جگہ بدلتی رہتی ہے یہ ازل سے ہوتا آرہا ہے اور ابد تک
قائم
رہے گا یہ سلسلہ اگر کسی ایک نئے چلے جانے سے زندگی رک جاتی ہے
تو
کسی دوسرے کے آنے سے زندگی میں تحریک بہی تو ہوتی ہے نہ تو کبھی
وقت
رکا ہے نہ زندگی چلتے رہنا آگے بڑہنا ہی قدرت کا قانون ہے..
ازقلم:
زینب
شبیر
Comments
Post a Comment