"قسمت اور محبت "
تحریر :ہاجرہ مسکان
کہتے
ہیں ملتا وہی ہے جو قسمت میں ہو ۔ایک دفعہ کا زکر ہے ایک آدمی کسی نجومی کے پاس جاتا
ہے اور اس کو اپنا ہاتھ دکھاتا ہے نجومی اسے
بتاتا ہے کہ بھاٸی
تمھارے ہاتھ کی لکیریں یہ بتاتی ہیں کہ تمھاری شادی ایک بچی سے ہو گی جو ابھی چند ماہ
کی ہے وہ آدمی کہتا ہے بھاٸی
ایسا کیسے ہو سکتاہے میں نوجوان ہوں اور آپ کہ رہے ہیں کہ میری شادی ایک بچی سے ہو
گی جو چند ماہ کی ہے تو نجومی اسے بتاتا ہے بھاٸی
تیری قسمت میں تو یہی لکھا ہے۔وہ آدمی اسے کہتا ہے کہ کیا تم مجھے بتا سکتے ہو کہ وہ
بچی اس وقت کہاں ہو گی تو نجومی اسے بتاتا ہے کہ وہ بچی ایک سبزی فروش عورت کی بیٹی
ہے جو اس وقت بازار میں سبزی بیچ رہی ہے اور بچی اس کے پاس ایک ٹوکری میں رکھی ہے
۔وہ آدمی جاتا ہے اور کیا دیکھتا ہے کہ وہ بچی واقعی وہاں پہ موجود ہے ۔وہ ایک چھرا
اٹھاتا ہے اور اس بچی کے پاس جا کر اس کے ماتھے پہ مار دیتا ہے اور وہاں سے بھاگ جاتا
ہے یہ کہتے ہوۓ
کہ قسمت کو بدلا جا سکتا ہے ۔قصہ مختصر یہ کہ وہ قسم کھا لیتا ہے کہ وہ زندگی بھر شادی
نہیں کرے گا اور ایک ملٹی نشنل کمپنی میں کام کرنے لگتا ہے اور بہت امیر ہو جاتا ہے
۔ایک عرصے بعد وہ سخت بیمار پڑھ جاتا ہے ڈاکٹر
اسے بتاتے ہیں کہ تم ایک ہی صورت ٹھیک ہو سکتے ہو اگر تم شادی کر لو ۔نہ چاہتے ہوۓ
بھی اسے شادی کے لیے حامی بھرنی پڑھتی ہے
۔اس کی کمپنی کا باس اس کو بتاتا ہے کہ میرے یہاں ایک یتیم بچی کام کرتی ہے اگر تم
چاہو تو میں تمھاری شادی اس سے کروا دیتا ہوں ۔المختصر وہ شادی کر لیتا ہے اس کی بیوی
بہت خوب صورت ہوتی ہے مگر وہ ہمیشہ اپنے ماتھے پہ بال بکھیرے رکھتی ہے ایک دن وہ اس
سے اس کی وجہ پوچھتا ہے تو وہ بتاتی ہے کہ بچپن میں میری امی مجھے لیے بازار میں سبزی
بیچ رہی تھی تو کوٸی
آدمی میرے سر میں چھرا مار کے بھاگ گیا تھا اور میری والدہ مجھے فورا ہسپتال لے گی
جس سے میری جان تو بچ گٸی
مگر یہ داغ ہمیشہ کے لیے میرے ماتھے پہ ثبت ہو گیا ۔تب وہ شخص بہت حیران ہوتا ہے اور
اپنے کیے کی معافی مانگتا ہے کہ واقعی اپنی قسمت سے کوٸی
نہیں بھاگ سکتا ۔
ہم
بھی اکثر ایسا ہی کرتے ہیں کبھی کبھار کچھ لوگ ہماری قسمت میں نہیں ہوتے لیکن ہم ان
سے محبت کر بھیٹتے ہیں ۔پھر سوال آتا ہے ایسے لوگوں سے محبت ہوتی ہی کیوں ہے جو ہماری
قسمت میں نہیں ہوتے تو اس کا جواب میرے نزدیک یہ ہے کہ یہ سب شیطان کا بہلاوہ ہوتاہے
۔یہ بات تو سچ ہے کہ شیطان ہر وقت ہمارے ساتھ ہوتا ہے ۔قرآن فرمایا گیا ہے کہ شیطان
خود کہتا ہے کہ میں تمھارے بندوں کے سیدھے راستے میں بھیٹوں گا اور اسے راہ سےبھٹکا
دوں گا ۔تو شیطان جانتا ہے کہ یہ انسان اس کی قسمت میں نہیں ہے اس لیے اس غلط انسان
کی محبت وہ ہمارے دل میں ڈال دیتا ہے ۔حالانکہ جو ہماری قسمت میں ہو وہ ہمیں مل ہی
جاتا ہےچاہے کیسے بھی تو کیوں ہم شیطان میں بہلاوے میں آ کر وہی چیز
غلط طریقے سے حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں ۔اب سوال یہ بھی ہے کہ ہمیں کیسے پتہ چلے
کہ جو محبت ہمارے دل میں پیدا ہوٸی
ہےیہ شیطان کا بہلاوہ ہے یا ہماری قسمت تو اس کا بھی جواب ہے ۔جب ہمیں کسی سے محبت
ہوتی ہے تو ہم ہر وقت اس کے بارے میں سوچتے ہیں یہاں تک کہ نماز میں بھی ہمیں اس کا
خیال آتا ہے تو یہ پہلی نشانی ہے کہ ہم غلط
ہیں جو چیز آپ کو آپ کے رب سے دور کرے وہ کیسے صیح راہ ہو سکتی ہے دوسرا جب کبھی ہمیں کسی سے محبت ہو جاتی ہے تو ہمیں کھاناپینا
اچھا نہیں لگتا۔ ہمیں اللہ پاک سمجھا رہا ہوتا ہے کہ آپ غلط راہ پہ ہو اللہ پاک ہماری
بھوک ختم کر کے زبردستی ہمیں گناہ کے راستے
سے بچانا چاہتے ہیں ۔
تو
مختصر یہ کہ اگر آپ کسی کی محبت کی گرفتار ہیں اور یہ سب آپ کے ساتھ ہورہاہے تو آپ
کو سمجھ جانا چاہیے کہ آپ غلط راہ پہ جا رہے ہو ۔مگر ہم ٹہرے کم عقل حقیر مخلوق اللہ
کی حکمتیں کہاں جانتے ہیں ۔میرا یہ ماننا ہے کہ محبت اس سے کرنی چاہیے جو آپ کا ہاتھ
پکڑ کر آپ کو غلط راہ سے نکال لے اور جنت میں بھی آپ کی ہمسفر رہنا چاہے۔پس اگر کوٸی
چیز ہماری قسمت میں ہے وہ ہمیں مل جاۓ
گی اگر نہیں ملتی تو اللہ کی رضا میں راضی رہنا چاہیے کیوں کہ وہ جانتا ہے کہ کیا میرے
بندے کے لیے بہتر ہے کیا نہیں ۔
جزاك اللهُ
Comments
Post a Comment