"قیامت کا دن "
رائٹر صبا اظہر
انسان
اس دنیا میں نہ اپنی مرضی سے آتا ہے اور نہ
ہی اپنی مرضی سے مرتا ہے تو پھر پیدائش سے موت کے درمیان کا وقفہ اپنی مرضی سے کیوں
گزارنا چاہتا ہے__؟
" زندگی اللہ کا دیا ہوا انمول تحفہ ہے __!! زندگی صرف گھومنے
پھرنے اور موج مستی کرنے کا نام نہیں ہے _ زندگی اور اس دنیا میں آنے کا مقصد بعض اوقات
ہم سمجھنے میں اتنی دیر لگا دیتے ہیں کہ ہماری موت کا وقت قریب آجاتا ہے _ دنیا سے
آخرت کے سفر کا وقت کب نزدیک آجائے کچھ خبر نہیں موت کی گھڑی انسان کے سر پر چلتی رہتی
ہے کہیں بھی کسی بھی لحمے اس گھڑی کا سیل ختم
ہو سکتا _ کبھی نماز قرآن پاک پڑھتے وقت ، کبھی بستر میں سوتے وقت تک ، کبھی بیماری
کی حالت میں، کبھی کسی گاڑی یا کسی حادثے میں کبھی برے کام کرتے وقت ،
" انسان اللہ کی بنائی
گئی سب سے خوبصورت مخلوق ہے جس کے بغیر کائنات کی تخلیق نا ممکن ہے لیکن یہ انسان اللہ
کا شکر گزار ہونے کے بجائے اپنی خواہشوں اور
اپنے نفس کا غلام بن گیا ہے اور وہ ان سب میں اتنا مگن ہو گیا ہے کہ وہ سب کچھ بھول
آئی چکا ہے جہاں تک یہ بھی بھول گیاہے کہ ایک دن اس نے مرنا بھی ہے
اور اپنے اعمال کا حساب بھی دینا ہے اس دنیا فانی سے جانا بھی ہے اک دن اللہ کے حضور
پیش بھی ہونا ہے
کیا
ہم اللہ کے حضور پیش ہونے کو تیار ہیں _؟؟
قیامت
کے دن ہمارے اعمال نامے ہمارے دائیں ہاتھ میں دئیے جائیں گے یا بائیں ہاتھ میں _!!
"کبھی آپ نے غور کیا ہے
قیامت کا منظر کیسا ہو گا _؟ قیامت کا آنا طے ہے وہ دن کیسا ہو گا_!!
" جب ہم اپنی زندگی میں کوئی امتحان دیتے ہیں تو اس کے رزلٹ کے
بارے میں فکر مند ضرور ہوتے ہیں اگر فکر مند نہ بھی ہوں مگر اس کے نتائج کے بارے میں
اک بار سوچتے ضرور ہیں مان لیتے ہیں ہم اس کے بارے میں سوچتے بھی نہیں ہیں مگر دل و دماغ میں کہیں بھول کر ہی نتائج کا خیال ضرور
آتا ہے کہ نہ جانے ہم کامیاب ہوں گے یا فیل ہو جائیں گے اگر کامیاب ہو گے تو آگے کی
طرف بڑھیں گے اور اگر فیل ہوے تو پیچھے کی طرف لوٹ جائیں گے جب ہم سب امتحان دیتے ہیں ہمیں معلوم ہوتا ہے ہم نے کیسا امتحان دیا ہے ہماری نظر میں وہ بالکل پرفیکٹ ہوتا ہے مگر ٹیچر
کی نظر میں ہو سکتا ہے وہ ان پرفیکٹ ہو ہماری اک غلطی ہماری ساری محنت پر بھاری پڑھ
جاے _!!! ہماری زندگی کے اصول بھی کچھ اسی طرح ہی ہیں ہم خود کو اچھا سے اچھا ثابت
کرنے کی کوشش میں لگے رہتے ہیں مگر خود کو اچھا بناتے نہیں ہیں کتنا اچھا ہو نہ ہم
خود کو اچھا ثابت کرنے کے بجائے خود کو اچھا بنانے کی کوشش کریں _ ہم اللہ کے حقوق
ادا کر کے سمجھتے ہیں وہ ہم سے خوش ہے ہمیں سیدھا جنت میں بیجھے گا کیونکہ ہم نے اس
کے ہر حقوق ادا کیے ہیں مگر جب ہم اللہ کے بنائے بندوں کے حقوق ادا نہ کر سکیں اس کے
بندوں کے ساتھ زیادتی کریں تو ہمارا رب ہمیں
بخش نہیں سکتا _!!
قرآن
پاک میں اللہ فرماتا ہے_!! " میں تمہیں
اس وقت تک معاف نہیں کر سکتا جب تک میرا بندہ تجھے معاف نہ کر دے"
"اللہ اپنے حقوق معاف
کر سکتا ہے مگر اپنے بندوں کے نہیں "
ایسی
ہے زندگی ہمارا اک گناہ ہماری نیکوں پر حاوی
پڑھ سکتا پے مگر اگر ہم چاہیں تو اپنی نیکوں کو اپنے گناہوں پر حاوی کر سکتے
ہیں _
ہماری
زندگی بھی اس دنیا فانی میں اک ایسے ہی امتحان
گاہ ہے جس کا رزلٹ ہمیں آخرت میں ملے گا _ کیا ہم نے کبھی آخرت کے بارے میں سوچا ہے
_وہ دن کیسا ہو گا
"ہماری زندگیوں میں کہیں بار ہم پر چھوٹی چھوٹی قیامت گزرتی رہتی
ہے _ کبھی اپنے کسی بہت غزیز کو کھو دینے کا غم کسی سے بچھڑنے کی تکلیف ہم پر قیامت
کی طرح ٹوٹی ہے __ ہماری امیدوں کا ٹوٹ جانا بعض اوقات کسی قیامت سے کم نہیں ہوتا
_ ہم ٹوٹ جاتے ہیں مگر آہستہ آہستہ دوبارہ زندگی کی طرف لوٹ آتے ہیں مگر اصلی قیامت
جب ہم پر ٹوٹے گی کسی کو سنبھلنے کا موقع نہیں ملے گا"
"قیامت لفظ سن کر اک پل کے لیے ہم اپنے ہر گناہ اپنے ہر برے کام
کو بھلا دیتے ہیں ہمارے جسم پر اللہ کے خوف سے اک کپکپات طاری ہو جاتی ہے جب ہم پر حقیقت میں قیامت گزرے گی نجانے ہم پر کیا گزرے گی قیامت کی دوپہر کیسی ہو
گی کیا وہ اک عام دوپہر کی طرح ہو گی یا سرد شام کی طرف ٹھنڈی ہو گی _ اللہ جانے وہ
گرمی کا تیٹا ہوا سورج ہو گا یا سردی کا سرد کپکپٹا ہوا سورج ہو گا شام حسب معمول ڈلے
گی اور دن کو الوداع کہے گی یا دن اور رات حسب معمول یہ کہہ کر جدا ہوں گے کل پھر ملیں
گے پرندے حسب معمول اپنے گھونسوں کی طرف لوٹیں گے ماہیں بچوں کو اپنی گودوں میں سلاہیں
گی مزود تھکے ہارے اپنے گھروں کو لوٹے گے کہیں دولہن اپنے ہاتھوں میں منہدی سجاے ہوے
گی تو کہیں دولہا بارات لے جانےکی تیاریوں
میں مگن ہو گا کہیں کوئی لالچی انسان اپنی لالچ میں اندھے ہوے کسی معصوم کا حق مارے
پیسوں کو مزے سے گن رہا ہو گا تو کہیں کوئی کسی کے ساتھ زیادتی کیے اپنی جیت کی خوشی
میں خوشیاں منا رہا ہو گا تو کوئی اپنے رب کے حضور اپنے گناہوں کی معافی مانگ رہا ہو
گا اپنے ساتھ ہوئی زیادتیوں کا شکوہ کیے آنسو بہا رہا ہو گا _ ہولے ہولے رات کی تاریکی
ڈھلے لگی حسب دستور سورج اپنے چہرے سے نقاب ہٹاے گا اور ہر انسان کے روز مرہ کے کام
شروع ہوں گے چڑیاں اپنے اپنے گھونسوں سے نکل کر کھلے آسمان تلے اپنے اور اپنے بچوں
کے لیے روزی تلاش کریں گی بلبل ہر روز کی طرح اس دن بھی گیٹ گاے گی _ سچے مسلمان فجر
کی نماز ادا کرنے کے لیے بعدار ہوں گے غفلت میں ڈوبے انسان گہری نیند سوئیں ہوں گے
اور فرشتے اپنی ذمہ داری ادا کرتے ہوئے ان کے اعمال نامے بھر رہے ہوں گے _فجر اور عصر
کے وقت دن و رات کے فرشتوں کی تبدیلی ہوتی
ہے لہذا ان دونوں وقتوں میں لیل و نہار کے
فرشتوں کا اجتماع ہوتا ہے تو وہ ہماری قرات و نماز ان کے روبرو ہوتی ہے اور اس وقت
وہ اوپر جانے والے فرشتے خدا کے آں شہادت دیں گے کہ جب گے تب بھی تیرے بندوں کو نماز
پڑھتے دیکھا جب آئے تب بھی تیرے بندے کو نماز پڑھتے دیکھا _کسان ہوا میں ہاتھ بلند کیے بیچ بونے کو تیار ہے
بچے سکول جانے کو تیار ہیں کوہی آفس جانے تو کوئی مزدوری کرنے کی خاطر اپنے گھر سے
نکالا ہے _ وہ بھی اک عام دن ہو گا سب معمول زندگی کے کام جاری ہوں گے پھر اک دم اک
خوفناک آواز سنائی دے گی وہ آواز اتنی خوفناک ہو گی ہر جاندار کی روح کانپ اٹھے گی
وہ آواز اتنی ہبٹ ناک ہو گی کہ غفلت میں سویا انسان خوف سے اٹھ جاے گا کسان کے ہاتھ
سے بیچ گر جائیں گے دلہن کی منہدی سوکھی پڑھ جائے گی لالچی انسان کے ہاتھ میں اٹھاہی
پیسوں کی قدی گر جائے گی ہر انسان اپنی جان بجا کر بھاگے گا ہاے افسوس وہ جان بجا کر
بھاگے گا بھی تو کہاں بھاگے گا ہر طرف اللہ کا قہر نازل ہو گا آج ہر طرف موت ہے آج
موت کا دن ہے ماہیں اپنی گود میں اٹھائے بچے
پھینک کر بھاگیں گی کوہی مرتا ہے تو مرے بس میری جان بج جاے وہ دن بھی کتنا خوفناک
ہو گا کہ ماہیں اپنے بچوں کی پکار بھی نہ سن سکیں گی _ قرآن کے مطابق صور کی آواز سن
کر زمین و آسمان کا کلجہ پھیٹ جاے گا ہم انسانوں کا کلجہ ہے ہی چھوٹا سا پہاڑ پھٹ جائیں
گے دریاؤں کے دریا خشک ہو جائیں گے ہمارے وہ بڑے بڑے گھر ہماری آنکھوں کے سامنے ریزہ
ریزہ ہو جائیں گے ہاے وہ ہم نے کتنے پیسے کرچ کر کے وہ گھر بنائیں تھے کاش محل جیسے
گھر بنانے کے بجائے ہم کسی قریب کے لیے اک چھوٹا سا مکان ہی بنا دیتے جو آج ہماری نیکی
میں شامل ہوتا
صور کی آواز سنتے ہی لوگوں پر شدید
گھبراہٹ طاری ہو جاے گی_ جیسے جیسے صور کی آواز اونچی اور کرکت ہوتی جاے گی لوگ ہلاک
ہونا شروع ہو جائیں گے _ جب صور میں پھونک ماری جائے گی زمین و آسمان سے ہر کوئی بے
ہوش ہو جائے گا سوائے اس کے جسے اللہ چاہیے _ پہلے صور کے بعد اللہ تبارک و تعالٰی
کے علاوہ تمام ذی روح ہلاک ہو جائیں گے
" اللہ و عزوجل جب ساری مخلوق کی روح قبص فرما لیں گے اور اللہ
و لاشریک کے علاوہ وہ کوئی باقی نہ رہے گا تو اس وقت اللہ تبارک و تعالٰی تین مرتبہ
فرمائیں گے" "آج کے لوگ بادشاہی کس کی ہے"؟ پھر اللہ و عزوجل خود ہی
جواب دین گے " ایک اللہ قہار کی"
"نفتح دوم کے بعد تمام انسان زندہ انسانوں کی شکل میں اٹھ کھڑے
ہوں گے"
گے
اور جب دوسری بار صور پھونکا جاے گا جو 40
سال یا 4 ماہ یا4 دن بعد پھو نکا جاے گا اس کا علم صرف اللہ کو ہے جو اس کی آواز سنے
گا وہ دوبارہ زندہ ہو جاے گا _
یعنی
عالم برزخ کے بعد قیامت کی گھڑی ہوئی گی _ دوسری مرتبہ صور پھونکنے کے بعد تمام خلائق
کو ایک میدان میں لا کھڑا کریں گے _ اس وقت پر شخص اپنی فکر میں مشغول ہو گا _ اولاد
ماں باپ سے، بھائی بھائی سے ، میاں بیوی سے سروکار نہ رہے گا _ ایک دوسرے سے بیزار
ہو نگے کوہی کسی کی بات نہ پوچھے گا _ " القرآن " المؤمنون !!!
"پھر وہ تو صرف ایک ڈانٹ ہوں گے _پھر وہ اس وقت میدان میں آرہے
ہیں "
اور
دوبارہ پھونکا جائے گا صور تو یکایک سب قبروں
سے اٹھ کر اپنے رب کی طرف ڈویں گے سب آدمیوں کے علیحدہ علیحدہ جتھے اور لائنیں کر دی
جائیں گی _
قبروں
سے اٹھ کر وہ اللہ کی عدالت میں حاضر ہونا شروع ہوں گے اس دن اللہ کی عدالت میں صرف
انصاف ہو گا صرف انصاف ہو گا ہر انسان کو اس کے اعمال نامے کے مطابق سزا و جزا ملے
گی _ اس دن معافی کا وقت کسی کو نصیب نہیں ہو گا _کہاں جائے گا ان لوگوں کا تکبر اور غرور _؟؟ جس تکبر اور غرور میں پڑھ کر وہ اپنے
رب کے بندوں کو کم طرف اور غلیل سمجھتے تھے
کہاں چپیں گے وہ لوگ جنہوں نے دوسروں کا حق ان سے چھینا تھا _ اللہ کا سامنا
کیسے کریں گے وہ لوگ جنہوں نے نماز سے زیادہ اپنی نیند کو اہمیت دی تھی " کہاں
جائیں گے وہ لوگ جنہوں نے اللہ کے حکم کی تعمیل نہیں کی تھی۔ زکوۃ ادا نہ کیا رمضان
المبارک کے مہینے میں روزے نہیں رکھے لوگوں کو دیکھا نے کے لیے جھوٹے روزے رکھے باہر روزے رکھے کا دکھاوا کرتے ہیں اور تنہائی میں
مزے لے لے کر کھانا کھاتے ہیں _ کہا جاے گا اب جا اسی انسان کے پاس جس کو دکھانے کے
لیے تو نے دکھائے کے روزے رکھے _ دوسروں کو دکھانے کے لیے منافقت کی کسی کی مدد کرنے
کے لیے اسے 10 روپے بھی دیے تو سب کو بتایا سب کو دیکھایا اللہ کے نزدیک ایسی نیکی
نیکی نہیں دکھاوا ہے اور دکھاواے کا کوہی انعام نہیں دیا جاتا
"جھوٹے لوگوں کے جب تمام جھوٹ پکڑیں جائیں گے جب ان کے ہاتھ میں
ان کے اعمال نامے ہوں گے وہ صاف مکر جائیں گے ہم نے کچھ ایسا کیا ہی نہیں دنیا میں
_ پھر اللہ ان کے سامنے ان کے تمام گناہوں کو اک فلم کی طرح چلائے گا جب وہ دیکھنے
گے ان کا جھوٹ پکڑا گیا ان کے پاس اب بچے جانے کا کوہی راستہ نہیں تب وہ روہیں گے اپنے
گناہوں کو تسلیم کرے گا _ اس کی زبان گواہی
دے گی ہاں اس نے میرا استعمال کیا مجھ سے جھوٹ بلوایا ہے _ ایسے ہی انسان کے جسم کا ہر ٹکرا اس کی ہر نیکی
پر گناہ کا گواہ ہوگا _ ہمارے ہاتھ گواہی دیں گے ہم نے کب ان کا سہی اور غلط استعمال کیا "
" کسی کے ساتھ زیادتی کیے ہوئے لوگ اللہ کے آگے ہاتھ جوڑے اپنے
گناہوں کی معافی مانگ رہے ہوں گے تب اللہ انھیں یاد دلاے گا ان کے وہ گناہ اور وہ زیادتیاں جو انھوں نے دنیا میں کسی کے ساتھ کی تھیں وہ لوگ
بھی دیکھاے گا جو دنیا میں صبر اور اللہ پر اور اس کے انصاف پر یقین رکھے صبر سے اپنے
ساتھ ہوئی زیادتیوں کو برداشت کرتے رہے آج قیامت کے دن اللہ نے انھیں اسی صبر کا پھل جنت کی شکل میں دیا ہے وہ اسے دیکھے
گا اور اپنا سر خود ہی پیٹھے گا اور کہے گا یہ کیا گناہ کر دیا میں نے وہ آج خوش ہے
اور میں برباد ہوں "
" نمازیوں کے سجدے ان کی نمازیں گواہ ہوں گی اس بندے نے شدید سرد
موسم میں ٹھنڈے پانی سے وضو کر کے فجر کی نماز ادا کی اللہ سے محبت کرنے والے موسم
کی پراہ لیے بغیر اس کے ہاں حاضری دیتے ہیں _ فرشتے اللہ کے حکم سے انھیں غزت سے جنت
میں لے کر جائیں گے"
" بے نمازی لوگ اپنا منہ چھائے کھڑے ہوں گے ان کے اعمال نامے نماز
کی نیکی سے خالی ہوں گے _ فرشتے انھیں ان کے بالوں سے گھسیٹے ہوے دوزخ میں پھینک دیں
گے"
" لالچی لوگ جنہوں نے سود کھایا کسی کا حق کھایا وہی پیسے سانپ
اور بجھیو بن کر انھیں کاٹے گے وہ فریاد کریں گے یہ پیسا سب کو واپس کر دو اور ہمیں
اس عذاب سے نجات دے دو "
" نیک لوگ خوش ہوں کہ اللہ ان سے راضی ہوا اور انھیں دنیا کی سختی
سے نجات ملی اب وہ جنت میں آرام و سکون کے ساتھ رہیں گے جس چیز کی تمنا کریں گے وہ
اسی وقت ملے گی "
" اور گناہگار لوگوں اپنے آپ کو برا بلا کہیں گے اللہ سے فریاد
کریں گے انھیں دوبارہ اک موقع دے کر دنیا میں بیجھا جاے وہ ہر اچھا اور نیک کام کریں
گے مگر ان کی چیخ و پکار سننے والا کوئی نہیں ہو گا _
دوزخیوں
کو ایک لوہے کے صندوق میں بند کر کے اوپر میخیں ٹھوک دی جاہینگی اور جنہم کی طہ میں
چھوڑ دیے جائیں گیں _ شاید کچھ نہ سن سکنا
اس وقت کا حال ہو " القرآن "
جنتیوں
کو دوزخ سے اس قدر بعد ہو گا کہ اس کی آہٹ تک نہ محسوس کریں گے اور نہایت عیش و عشرت
کے ساتھ ہمیشہ جنت کے مزے لوٹیں گے_!!! القرآن
یہ
ہے وہ دن جس کا آنا طے ہے یہ ہے وہ دن جس کے لیے ہم اس دنیا میں آئے ہیں اس دن کچھ
باقی نہ رہے گا باقی رہے گا تو اللہ تبارک و تعالٰی کی ذات __!! اس ٹوٹ جانے والے راستے
سے ہٹ کر ہمیں ہمیشہ باقی رہنے والے دن کی تیاری کرنی چاہیے _!!!
تاکہ
جب ہم اللہ کے حضور پیش ہوں تو مایوس اور شرمندہ نہ ہوں ___!!!
" قیامت لفظ اور اس کا مطلب اگر ہم سمجھ لیں اور اس پر عمل کر
لیں تو ہماری آخرت سنور سکتی
ہے
آج مجھے اک حدیث مبارک بہت یاد
آئی __!! " جس میں حضور مبارک حضرت محمد صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : اللہ
کی قسم ! آخرت کے مقابلے میں زندگی کی مثال بس صرف اتنی سی ہے جیسے تم میں کوہی شخص اپنی انگلی دریا کے پانی میں ڈالے اور غور کرے انگلی
کے ساتھ کتنا پانی لگتا ہے"
بےشک
یہ حقیقت ہے کہ دنیا کی زندگی صرف اتنی سی جتنا انگلی پر لگنے والا پانی اور آخرت کی
نہ ختم ہونے والی زندگی ہے جس کی فکر سے ہم کوسوں دور ہیں _ اکثر ہم دوسرے انسانوں
کوحقیر سمجھتے ہیں _اگر اللہ نے ہمیں ہر نعمت سے نوازا ہے تو اس میں اپنا کمال دکھائی
دیتا ہے اور دوسرے کو نہیں دیا تو اس کی قسمت نظر آتی ہے _ زندگی کیا ہے ؟ موت کیا ہے ؟ آخرت کیا ہے ؟ قیامت کیا ہے ؟
اس
کو سمجھنے اور جاننے میں انسان کی ساری عمر گزر جاتی ہے _
" انسان کی سوچ بس صرف اتنی ہی رہوں گئی ہے میری اولاد میرا پارٹنر
میرا گھر میرا رہہن سہن سب سے اچھا اور سب سے منفرد ہو __!! مگر افسوس اس کمائی کو بھلا بیٹھا ہے جس کا پھل آخرت میں ملنا ہے
"
جزاک
اللہ 😊😊😊
صدقہ
جاریہ سمجھ کر اسے دوستوں اور اہل احباب کے ساتھ شیر ضرور کریں ہمارا اک نیک قدم کسی
کی زندگی بدل سکتا ہے___!!!! فی ایمان اللہ
Comments
Post a Comment