"محبت یا عزت کا جنازہ
سدرہ اختر
کل میں فارغ بیٹھی تھی تو سوچا فیسبک کھول
لوں اسکرول کرتے کرتے ایک ایسی پوسٹ سامنے آگئی جس نے مجھے یہ تحریر لکھنے پر مجبور
کردیا۔میرے الفاظ تلخ ہیں معلوم ہیں کچھ اسے پسند کرینگے اور کس اس تحریر سے اصلاح
حاصل کرینگے۔
مجھے سمجھ نہیں آتا کہ لڑکیاں بہادر کیوں
نہیں ہوتیں میں بھی ایک لڑکی ہوں لیکن اتنی بھی نازک نہیں کہ خود کو دھوکے کی زنجیروں
میں قید کرلوں اور ایسی زنجیریں جس کے تالے کی کوئی چابی نہیں جس میں الجھ کر میں اپنی
اور ماں باپ کی عزت کو پیروں تلے روندھ دوں۔لڑکی ہے بہک جاتی ہے،نازک دل کی ہے،معصوم
ہے لیکن کچھ ایسی بھی ہیں ماں باپ کے لیے محبت
کو قربان کردیتی ہیں اور کچھ ایسی جو عزت کو روندھ کر گھر سے نکل پڑتی ہیں یہ نہیں
سوچتی کہ بعد میں گھر والوں کو کیا کچھ سننا پڑے گا،وہ باپ جو فخر سے چلتا تھا اب شرم
کے مارے سر جھکا کے چلےگا۔
کہتے ہیں کہ کفن صرف سفید نہیں ہوتا اکثر لال جوڑے میں بھی جنازے اٹھتے ہیں اور وہ وہی لڑکیاں
ہوتی ہیں جو ماں باپ کے لیے محبت کو قربان کر کے،اپنے جذبات،احساسات،خواہشات کو دل
میں دبوچے چپ چاپ ڈولی میں رخصت ہو جاتی ہیں۔
التجا کرتی ہوں لڑکوں سے کہ لڑکیوں کی قدر کریں اگر وہ آپ پر یقین کرتی ہیں
تو ان کا مان نہ توڑیں وہ کوئی کھلونا نہیں ہیں جس کو جب چاہا اس سے کھیل لیا دل بھر
گیا تو پھینک دیا تمہاری طرح انسان ہیں وہ جب اس کے ساتھ کھیلتے ہو تو تھوڑا اپنی بہن
کے بارے میں سوچ لیا کرو کیونکہ مقافات عمل لازم ہے جیسا بیج بوو گے ویسا پھل پاؤ گے۔
اور لڑکیوں کو بھی یہی کہونگی کہ کسی معصوم
کے دل سے مت کھیلنا شاید وہ اپنے گھر کا لاڈلا ہو،اکیلا کمانے والا ہو اور تمہاری وجہ
سے وہ ٹوٹ نہ جائے۔
ابھی حالی ہی کی بات ہے میری ایک دوست
نے خودکشی کی اور اس دنیا سے رخصت ہو گئی لیکن ماں باپ کو زندہ لاش بنا گئی۔
معزرت کرتی ہوں باتیں تلخ تھی لیکن جو
حقیقت ہے وہ ہے۔کسی کے لیے خود کو قربان کرتے وقت بس ایک بار ماں باپ کے بارے میں ضرور
سوچنا اور والدین سے بھی التجا ہے کہ جہاں اولاد چاہے اسے وہیں بیاہ دیں اپنی مرضی
اس پر مسلط نہ کریں زندگی ان کو بسر کرنی ہے۔۔
**********
Comments
Post a Comment