” خواب سے حقیقت تک“
تحریر : ہاجرہ مسکاّن
کبھی
کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ جو آپ نے کبھی خواب دیکھا ہو وہ حقیقت کی روپ میں سامنے آ
جاۓ ۔کبھی ایسابھی ہوتا جیسی
آپ کی چاہ وہ ویساہی حقیقت میں سامنے آ جاۓ۔
زندگی
بہت عجیب ہے کبھی کسی روپ میں سامنے آتی ہے کبھی کسی میں۔مگر پھر ایک ڈر بھی ہوتا ہے
کہ زندگی جو ہمارے سامنے لے کر آٸی
ہے وہ ہماری ہے بھی یا نہیں ۔انسان بھی کتنا بے بس ہے نہ اسے کچھ بھی نہیں پتہ ہوتا
کون سی چیز اس کی قسمت میں لکھی ہے کون سی نہیں ۔بس بھاگتا رہتا ہے۔اگر ہمیشہ زندگی
میں یہ سوچا ہو کہ جو میری قسمت میں لکھاہےوہ مجھےمل جاۓ
گا تو زندگی بہت سکون سے گزرتی ہے مگر پھر زندگی ایسے لوگوں کو یا ایسی چیزوں کو سامنے
ہی کیوں لاتی ہے جو ہماری قسمت میں نہیں ہیں۔شاہد یہ شیطان کا کام ہو یا ہمارا نفس
ہمیں چیزیں اچھی کر کے بتاتا ہو حقیقت اس کے الٹ ہو؟ ہمیں تو کچھ بھی نہیں معلوم کیا ہمارے لیے بہتر ہے کیا نہیں؟ مگر
اللہ پاک کو تو سب پتہ ہے وہ جانتا ہے ہمارے حق میں کیا اچھا کیا نہیں۔ اس نے ہماری زندگی کو ترتیب دیا ہوا ہے اسے پتہ ہے ہماری زندگی میں اس کے بعد کیا ہونے والا ہے تو بس اگر آپ کی کوٸی
محبوب چیز آپ سے دور ہو جاتی ہے تو اس پہ صبر کیجیے اللہ پاک صبر کرنے والوں کو بہترین
اجر دیتا ہے ۔اسی طرح بعض دفعہ ایسا بھی ہوتا ہے کہ کوٸی
شخص آپ کو پسند آ جاتا ہے ۔آپ کو ایسا لگتا
ہے وہ آپ کے لیے بہترین ہے۔آپ کو لگتا ہے اس کی ہر عادت میری جیسی ہے ۔آپ اسے اپنی
زندگی میں شامل کرنے کے خواں ہیں۔اب آپ کے پاس بہت سے راستے ہیں
غلط راستے بھی ہیں اور درست راستے بھی ہیں۔آپ غلط
راستہ چنتے ہیں اور وہ انسان آپکو مل بھی جاتا ہے توآپ کی زندگی میں سکون نہیں
ہو گااس کے برعکس اگر آپ یہ سمجھتے ہیں کہ
اللہ نے آپ کی زندگی کو ترتیب دیا ہے اس نے جو آپ کی قسمت میں لکھا ہے وہ مل جاۓ
گا ۔ہاں جو آپ کی قسمت میں لکھا ہے وہ آپ کو مل جاۓ
گا۔اب آپ نے صیح راہ چنی خدا کی مقرر کردہ حدود
کا خیال رکھا تو اب آپ کو جو کچھ زندگی میں ملے گاوہ آپ کے لیے سکون کا باعث ہو گا ۔اس لیے
ہر حالت میں اللہ کے فیصلوں کے آگے گردن جھکانا
سیکھیں وہ تمھیں سب دے دے گا۔
مجھے
اس بات نے بہت متاثر کیا کہ ہم اللہ سے سب کچھ مانگتے ہیں مگر اسے نہیں مانگتے اگر
ہم اللہ کو مانگ لیں اور وہ ہمارا ہو جاۓ
تو پھر جس کا سب کچھ ہے وہی ہمارا ہے تو پھر کیا چاہیے ۔میرا یہ یقین ہے اور ایمان بھی
کہ کبھی بھی غلط طریقہ اپنا کر جو چیز حاصل کی
جاۓ وہ سکون
نہیں دے سکتی ۔جیسے ہمارے ہاں اکثر لوومیرج
کا رواج ہے لڑکے لڑکیاں سال یا دو سال گپیں لگاتے ہیں یعنی اللہ کی مقرر کردہ
حدود کو پھلانگتے ہیں اور پھرجب دل
بھر جاۓ
تو چھوڑ دیا جاتا ہے یا اگر شادی ہو بھی جاۓ
تو وہ ایک کامیاب شادی کبھی نہیں رہتی ۔بیشک
لوو میرج کرنے والے کپل آپ کو خوش
و خرم نظر آٸیں مگر حقیقت کیا ہے یہ تو وہ خود جانتے
ہیں یا ان کے قریب رہنے والے۔قرآن مجید میں یہ بات واضح ہے کہ وہ شادی نہیں ہوتی جس میں لڑکی کا ولی شامل
نہ ہو ۔ولی میں لڑکی کا بھاٸی یا والد
آتے ہیں ۔
تو ہمیں اللہ کی حدود کو مدنظر رکھ کر وہ کرنا ہے جو اسے پسند ہو
تو وہ بھی ہماری پسند کا
خیال رکھے گا۔
جزاك اللہ ھو خیر
Comments
Post a Comment