” الیکشن کی گہما گہمی”
تحریر : ہاجرہ مسکان
آزادکشمیر میں الیکشن 2021 کی تیاریاں
زور و شور سے جاری ہیں ۔جگہ جگہ پہ ریلیاں جلسے جلوس اور رونقیں لگی ہیں ۔کشمیری ووٹ
کو عزت دو والے نعرے پہ پورا اترنے کی کوشش کر رہے ہیں۔باشعور قوم ووٹ کا حق استعمال
کرتی ہے ۔مگر کیاواقعی ہم کشمیری باشعور ہیں؟یہ سوال میرے زہن میں پیدا ہونے کی کچھ
وجوہات ہیں۔بازاروں سے گزریں تو ہزاروں ریلیاں نظر آٸیں
گی کوٸی
ریلی نون لیگ کی کوٸی
پی ٹی آٸی
اور کوٸی
ریلی پیپلزپارٹی کی کوٸی
ایم کیو ایم کی تو کوٸی
تحریک لبیک کی ۔غرض کے اتنی پارٹیاں بن چکی ہیں کہ میں اگر یہاں لکھنے بیٹھ جاٶں
تو اپنی اصل بات بیاں نہ کر سکوں گی۔ہر ریلی کے ساتھ سو پچاس بندے نظر آتے ہیں ۔ میں پوچھتی ہوں کیا
ہے یہ ؟ کیا یہی اتحاد ہے کشمیری قوم میں جس کی بنا پہ یہ جنگ لڑنا چاہتے ہیں کشمیر
کو آزاد کروانا چاہتے ہیں ؟ ہم اس قدر منتشر کیوں ہیں؟ نبی پاکﷺکے زمانے میں بہت سی
جنگیں لڑی گٸی
اور بہت جنگوں میں کامیابی ملی ان کو تو اس
کی بنیادی وجہ یہ تھی کہ وہ ایک نقطہ نظر رکھنے والے تھے وہ ایک نام پہ جمع تھے ۔ان
میں اتحاد تھا تو اللہ پاک نے کامیابی ان کا مقدر بنا دی۔غزوہ بدر میں 313 مسلمانوں
کو ہزاروں کے لشکر پہ کیوں کامیابی حاصل ہوٸی
؟کیونکہ وہ ایک نقطہ نظر رکھتے تھے ان میں
اتحاد تھا اور وہ ان میں جزبہ ایمانی تھا۔آج بازار سے گزرتے میرے کانوں نے یہ الفاظ سنےکہ” تم اپنانظریہ پاس رکھو ہم اپنا نظریہ رکھتے
ہیں تو میں نے سوچا کہ آخرہم کشمیری کس نظریہ کی بات کر رہے ہیں ؟کیا نظریہ ہےہمارا
؟ہمارا حال تو یہ ہے کہ ہم جانتے ہیں کہ اس نام نہاد آزاد خطے میں کٹھ پتلی حکومت بننی
ہے جو پاکستان میں وہی یہاں تو ہم اس قدر دھوپ میں ریلیاں اور جلوس نکال کر اپنی تواناٸی
کیوں ضاٸع
کر رہے ہیں۔کیوں ملمع کاری کر رہے ہیں؟ ہم سب جانتے ہیں کہ ہوتا وہی ہے جو پاکستان
کی حکومت اور اجنسیاں چاہتی ہیں پھر بھی اس دھوکہ دہی پہ پردہ ڈالنے کے لیے جلسے اور
جلوس نکالے جا رہے ہیں ۔ایک راٸٹر
لکھتا ہے کہ پاکستان سے ایک سیاح آزاد کشمیر کے دورے پہ آیا اور اس نے وآپس جاکر ایک
انٹر ویودیتے ہوۓ
بتاتا ہے کہ میں نےسنا تھا کہ کشمیری قوم بڑی
زہین ہے مگر جب میں ان لوگوں میں گیا تو میں نے مشاہدہ کیا کہ کشمیریوں سے زیادہ بے
وقوف کوٸی
قوم نہیں ہو سکتی۔پوچھنے والا پوچھتا ہے کہ آپ یہ کس بنا پہ کہ رہے ہیں تو اس نے کہا
میں نے آزاد کشمیر میں بہت سے پھتروں اور چٹانوں
پہ ایک نعرہ لکھا دیکھا وہ نعرہ یہ تھا ”خود مختاری ہے غداری”
تو میں یہ سوچنے پہ مجبور ہو گیا کہ جوقوم خود مختاری کو غداری کہ سکتی ہےوہ
قوم عقل مند کیسے ہو سکتی ہے۔میرے کہنے کا مقصد یہ ہے کہ ہم اس قدر منتشر کیوں ہیں
اسکی وجہ ڈھونڈنی ہو گی ۔ہمیں اپنے اندر اخلاقی
اقدار پیداکرنی ہوں گی ۔ہمیں مسیحاکا انتظار
چھوڑ کر خود اپنے زخموں کا مسیحابننا ہو گا ۔ہمیں مختیلف مفاد پرست پارٹیوں کو چھوڑ
کر ایک سوچ پہ مینار بنانا ہوگا۔ہمیں لوٹا بازی مفاد پرستی چھوڑ کر ملک و ملت کے لیے
کچھ قدم اٹھانے ہوں گے تب ہی ہم دنیا کی تاریح میں ایک بہترین اور عقل مند قوم کے طور
پہ جانے جاٸیں
گے۔کشمیری قوم کو ایک سوچ پہ مینار بنانا پڑھے گا کہ آیا وہ خود مختار رہنا چاہتے ہیں
یا الحاق چاہتےہیں۔جلد ایک فیصلہ کر کے اس کے لیے متحدہ جدوجہد کرنی ہو گی ورنہ پینڈولم
کی طرح درمیاں میں جھولتے رہیں گے کہ نہ یہاں کے نہ وہاں کہ اور مفاد پرست ٹولے ہماری اس
جنت نظیر وادی کو لوٹتےکھسوٹتے رہیں گے ۔
*************
Comments
Post a Comment