عورت ہارتی نہیں ہے
عورت ہارتی نہیں ہے اگر اسے کوئی ہرانا بھی چاہے تو وہ ہار کر بھی جیت جاتی
اگر
اس کا محافظ شخص اسے منہ موڑ لے وہ اسے کے حصے کے احساسات کی اور
کے
نام واقف کر دے
اس
کا وقت کسی اور دینے لگ جائے تو بھی عورت ہارتی نہیں ہے
بس
اتنا سا ہے کہ عورت رونا جانتی ہے اور وہ خوب روتی ہے اتنا روتی ہے کہ
اپنے
اندر کی معصوم سی لڑکی کا گلہ دبا دیتی ہے بس وہ ڈرتی ہے کہ اس معصوم
کی
لڑکی کا گلہ دبانے سے سسکیوں کی آواز باہر کے لوگوں کو ستائی نا دے
وہ
اپنے راز کو راز رکھنے کے لیے آنسو بہاتی ہے اتنے آنسو کے وہ اپنے اندر بہنے
قبرستان
میاس لڑکی کو اکیلے ہی وقت آتی ہے
چھوڑنے
والا مرد سمجھتا ہے کہ وہ عورت اس کا کیا بگاڑ لے گئی
لیکن
وہ نہیں جانتا کہ عورت مرد سے بے نام سے جیت جیتنا نہیں چاہتی ہے
بلکہ
وہ اس کے سامنے ہار کر اپنے اندر کی معصوم سی لڑکی کو قتل کر کے دل کے
قبرستان
میں دفنا کر جیت جاتی ہے
عورت
مرد سے محبت کرنا نہیں چھوڑتی بلکہ وہ اس محبت کی مکمل حقدار بن جاتی
اور
مرد اس عورت کو چھوڑ کر محبت کرنا ہمیشہ کے لیے بھول جاتا ہے ---!!
از
قلم:
زینب
شبیر
Comments
Post a Comment