صحبت
عمیر
اپنی کلاس کا سب سے زیادہ سلجھا ہوا اور محنتی طالب علم تھا لیکن پچھلے ایک ماہ سے
وہ بہت زیادہ بتمیز اور شرارتی ہوتا جارہا تھا-اس کے ایسے رویے سے سب گھر والے پریشان
تھے-وہ پہلے بھی شرارتیں کرتھا تھا لیکن ایک دائرہ میں رہتے ہوتے ہوئے وہ بھی صرف اپنے
ہی ہم عمر دوستوں کے ساتھ- وہ بہت ہی زہین اور محنتی طالب علم تھا اور اپنی کلاس میں
ہمیشہ فرسٹ پوزیشن لیتا تھا لیکن آہستہ آہستہ جیسے اس کا دل پڑھائی سے اچاٹ کو رہا
تھا-کچھ دیر بعد ہی اس کے سالانہ امتحانات ہونے والے تھے - اس کے بقول اس کی تیاری
بہت اچھی تھی لیکن اس کے والدین اور اساتذہ دونوں ہی جان گئے تھے کہ یہ صرف باتیں ہیں
کیونکہ اس کے پچھلے کئی ہفتوں سے ٹیسٹ اچھے نہیں ہو رہے تھے-اس کے بدلے ہوئے رویہ کی
وجہ اس کے والدین سمجھ نہیں پارہے تھے-
ایک
دن ایسا ہوا کہ وہ گھر میں پڑھ رہا تھا یا
پڑھنے کی کوشش کر رہا تھا کہ اچانک ڈور بیل بجی-اس کی مما نے آواز دے کر کہا کہ جاؤ
دیکھو کون ہے-اس نے جا کر دیکھا تو اس کے کچھ دوست آۓ
تھے - انہیں دیکھ کر تو جیسے اس کو خوشی کی انتہا نا رہی-اس نے اپنی مما کو بتایا کہ
اس کے کچھ دوست آۓ
ہیں - مما پہلے اس کی بات سن کر حیران ہوئیں کیونکہ اس سے پہلے بہت کم ہی اس کے دوست
آتے تھے-مما نے ان کو بٹھانے کا کہا اور خود ان. کی خاطر تواضع میں لگ گئیں لیکن اچانک
بہت زور سے قہقہوں کی آواز اس کی مما کو سنائی دی جس سے وہ اور پریشان ہو گئیں - عمیر
نے اپنی مما کو کہا کہ وہ کھیلنے جارہا ہے-اس کی مما نے بےدلی سے اجازت دی لیکن وہ
مطمئن نہیں تھیں-ان کا خیال تھا کہ سب مل کر پڑھیں گے - شام کو جب وہ واپس آیا تو مما
نے اس سے بات کرنے کی ٹھان کی آخر وہ بھی کب تک چپ رہتی ان کی اکلوتی اولاد تھی-مما
نے اس کو سمجھناے کی کوشش کی تو وہ الٹا ان پر ہی غصہ کرنے لگ گیا اور بولا آپ کو میرے
دوست پسند ہیں - اس کی مما نے رات کو ساری بات اس کے پاپا ناصر کاظمی کو بتائی - وہ
سمجھدار تھے-انہیں پتہ چل گیا تھا کہ اس کی دوستوں کی کمپنی کا اثر ہے-انہوں نے اسکو تسلی دی کہ فلحال اس کو چھوڑ دیں وہ خود ہی ٹھیک
ہوجاۓ
گا لیکن وہ مطمئین نہ ہوئیں کیونکہ اس کے دوست اوارہ زیادہ ہے اور بتمیز لگتے تھے-حالانکہ
اس کی کسی سے بھی اس قدر دوستی نہیں تھی کہ وہ ان کو گھر تک لاتا-اور اگر کسی سے ہوئی
بھی تو بھی آوارہ لوگوں سے-امتحانات بھی آگۓ
تھے - اس نے بس جَن چھڑانے کی خاطر تیاری کی - اس کو انہوں نے کہا کہ تمہیں سب کچھ
آتا تمہیں اتنی تیاری کی کیا ضرورت - جس دن سب کا رزلٹ تھا-اس دن. جیسے کسی نے ڈھیروں
پانی ڈال دیا ہو کیونکہ اس کے علاوہ اس کے سب دوست اچھے نمبروں سے پاس ہو گۓ
تھی- اور اگلی کاس میں چلے گئے -
سونے
پر سہاگہ تب ہوا جب اس کے ہی دوستوں نے اس
کا مزاق اڑایا اور اس کو اس وقت اپنے والد کی کہی ہوئی بات یاد آئی کہ صحبت انسان.
پر بہت اثر رکھتی ہے اور انسان. اپنے دوستوں سے ہی پہچانا جاتا ہے-گھر جا کر وہ بہت
رویا اور کھانا پینا چھوڑ دیا-شام. کو جب اس کے والد گھر آۓ
تو اس نے اپنے والدین سے معافی مانگی اور زیادہ محنت کرنے کا وعدہ بھی کیا-
*******************
Comments
Post a Comment