Ertuğrul Ghazi aur derh balishty by QURAT-UL- AINE


ارطغرل غازی اور ڈیڑھ بالشتئے
( قراۃالعین  عینی)
تو  یہ تذکرہ ہے  ترکش ڈرامے ارطغرل غازی کا۔ ہوا کچھ یوں کے پی ٹی وی اور ترکش چینل کے اشتراک سے ترکی ڈرامہ دیریلس  ارطغرل  اُردو میں ڈب کر کے ارطغرل غازی کے نام سے نشر ہونے لگا ۔ ڈرامے کا نشر ہونا تھا کہ ڈیڑھ با لشتیوں کو گویا پتنگے لگ گے ۔ عوام میں بے تحاشا  مقبولیت کے باعث ڈیڑھ بالشتئے اس ڈراما سے کا فی نارا ض دکھائی دیتے ہیں۔ ڈیڑھ با لشتیوں کا کہنا ہے کے یہ ڈراما پا کستانی ڈراما انڈسٹری کو تباہ کر دے گا ۔ کہیں ڈیڑھ با لشتیوں کا دعوی ہے کے اس ڈرامے کی وجہ سے پاکستان میں نوکریوں کا کال پڑجائے گا  اور پا کستانی افراد کی جگہ ترکش لوگوں کو  نوکریا ں دے دی جائیں گی۔ ڈیڑھ      بالشتئے  یہ بھی کہتے ہیں کہ یہ ڈراما ہماری تاریخ پر مبنی نہیں اسے نا دیکھا جائے ۔ دی گیم آف تھرونز  کو پیس آف آرٹ قرار دینے والے  ڈیڑھ با لشتیوں کا دعوی ہے کہ وہ  ارطغرل غازی سے بہترین ڈرامہ بنا کر دکھائیں گے( انتظار کی گھڑیاں لمبی ہیں)۔
چلیے بات کرتے ہیں ڈراما انڈسٹری کے موجودہ حالات کی ، جہاں ہر ڈرامے میں ایک ظالم ساس ہوتی ہے ایک چالاک بہو اور مظلوم شوہر یا سسر۔ یتیم بے  آسرا لڑکی  اور اُس کی زبردستی شادی، کہیں سسر صاحب بہو پر فدا ہیں اور  بیٹا کسی اور پر، کہیں  شوہر بیگم کی بہن پر عاشق ہے۔ کہیں بیگم کسی اور پر ۔ کہیں دو ٹکے کی عورت شوہر پر پیسے کع ترجیح  دیتی ہے  اور شوہر حضرت دو ماہ کے اندر اندر چھٹن بابا کے تعویز سے امیر ہو کر  بیگم کی یا د میں ملک عدم سدھار جاتے ہیں لیکن دھڑکن بند ہونے کے بعد بھی بیٹے سے بات کرنا نہیں بھولتے۔  کہیں نقلی پیر  اصلی گدی  پر قابض نظر آتے ہیں۔کوئی ڈرامہ بازارِ حسن سے شروع ہو کر کوٹھی پر ختم ہو جاتا ہے۔ کہیں غریب کی بیٹی نوکری کی جگہ عزت بچاتی نظر آتی ہے ۔ کہیں کسی معصوم کی عزت کا جنازہ بڑے زور و شور سے اٹھایا جاتا ہے۔  کہیں باس اپنی  شادی شدہ ورکر پر عاشق ہے اور آخر کا ر  بڑے جتنوں کے بعد  اس کی شادی باس سے کروا دی جاتی ہے۔ کہیں کام کرنے والی ملازمہ اپنے مالک  مکان سے شادی کرنے کے بعد  اپنے سابق  شوہر کے ہاتھوں  ذلیل ہو رہی ہے ۔ ہر ڈرامے میں ایک طلاق لازم   ہوتی ہے۔ تو یہ ہیں ہماری آسکر ایوارڈ  یافتہ  ڈرامہ انڈسٹری کے حالات۔ ایسے حالات میں ڈیڑھ بالشتیوں کی جانب سے ڈرامہ  انڈسٹری کی تباہی  کا دعوی ٰ سمجھ نہیں آتا۔ ہماری ڈرامہ  انڈسٹری پہلے ہی ہماری ثقافت کو   تباہ کرنے کی کو شش     میں کافی سرگرم ہے۔ ڈرامہ انڈسٹری نہ ہوئی  کوئی دشمن قلعہ ہو گیا جیسے ارطغرل نے پلاننگ کر کے تباہ کر دیا۔
اگلا دعویٰ ہے کہ یہ ڈرامہ ہماری تاریخ نہیں تو اسے نہ دیکھا جائے۔ تو میاں کیا اسلامی تاریخ    آپ کی تاریخ نہیں اگر ایسا ہے تو آپ کے بڑے کیوں خلافت کے لیے جان دینے پر  تیار  تھے؟۔ کل کلاں آپ بولیں گے کے صحابہ کرام ؓ کی تاریخ بھی عربوں کی تا ریخ ہے ہم نہیں پڑھیں گے ۔
ایک ڈرامہ نگار کا دعویٰ ہے کہ وہ ارطغرل سے بہترین ڈرامہ بنائیے گے، ان صاحب کے ڈراموں میں ایک بے وفا عورت ہوتی ہے ایک وفا دار مرد اور کافی محنت کے بعد جب خاتون کو ہیرو سے محبت ہوتی ہے تو ہیرو صاحب  داغ مفارقت دے کر ڈرامہ ہٹ کر جاتے ہیں ۔ صاحب تھوڑا عرصہ پہلے  کشمیر جیسے  حساس موضوع پر بے تکی فلاپ فلم دے کر ہٹ ہو چکے ہیں۔ انہیں صاحب کے ڈراموں میں گالیوں سے بھرپور مکالمے نئی نسل کی تربیت میں نہایت عمدہ کردار ادا کرتے ہیں ۔
رہی بات ترک بھائیوں کو نوکری دینے کی  تو جناب آپ کے یہاں کون سے سونے چاندی کے پہاڑ ہیں جو لوگ اپنا ملک اور نوکری چھوڑ کر بھاگے چلے آئیں گے۔ کوئی عقل کی بات کریں صاحب۔
اب آتے ہیں ڈرامہ ارطغرل غازی کی طرف ، اسلامی تاریخ ، اسلامی تہذیب  اور اسلامی اقدار  کو بہترین طریقے سے  اکٹھا کر کے دریا کو کوزے میں بند کر دیا گیا ہے۔ یہ ڈرامہ ہدایت کاری ، اداکاری   اور عکس بندی میں اس حد تک بہترین ہے کہ آپ خود کو  ارطغرل غازی کے زمانے میں پاتے ہیں۔  ارطغرل اور ان کے ساتھیوں کا خدا پر یقین ،  حضورﷺ  کی اطاعت کی کوشش اور ایمانی قوت سے لبریز جدوجہد  ، ایمان کو تازہ کر دیتی ہے۔  امداد ِ خداوندی پر بھروسہ اور مضبوط خاندانی نظام کی عکاسی  اس ڈرامے کے بنیادی اجزا میں سے ہیں۔ جناب ابن عرابی کے درس ہمیں مشکل سے مشکل حالات میں بھی  راہ حق پر ڈٹے رہنے اور خدا پر بھروسہ کرنے کی تلقین کرتے ہیں۔  ایک اور بات جو مجھے اس ڈرامے میں بہترین لگی وہ یہ ہے کہ بچوں کو  اپنی تاریخ کے واقعات سنائے جاتے ہیں نہ کے پریوں یا دیو کے قصے ، اصل واقعات سے بچے اصل زندگی کو سمجھنے کے قابل ہوتے ہیں۔ رسولﷺ کی حیات طیبہ کے پیروکار ترک مجاہد نوجوان نسل کے لیے  ایک عمدہ رول ماڈل ہیں۔ لاک ڈاون کے دوران  یہ ڈرامہ ایک بہترین تفریح ہے۔
ڈیڑھ با لشتیوں  سے گذارش ہے کہ فالتو کا واویلا بند کر کے  اپنا میعار بہتر بنانے پر توجہ دیں۔ خدا سے دعا ہے کے وہ  ہمیں بہترین مسلمان بننے کی توفیق عطا فرمائے ۔ آمین۔

Comments

Post a Comment