Aurat ki gherat by Abeeha Noor

عورت کی غیرت 


بقلم : ابیحہ نور - گوجرانوالہ  


مرد کی غیرت کا اندازہ اس کی "بیوی" کے رہن سہن  اور گھر کی باقی خواتین کے رہن سہن سے بهی لگایا جا سکتا ہے۔ ایک غیرت مند مرد کبھی اپنے گھر کی عزت کو، اپنے گھر کی عورتوں کو ، اپنی بیوی کو غیر مردوں اور غیر لوگوں کے سامنے بے پردہ اور بےحیاء نہیں ہونے دیتا. 
جیسا کہ حدیث مبارکہ ہے ؛  
"اس شخص کو  دنیا و آخرت کی بهلائی عطا کی گئی ، جسے نیک بیوی سے نوازا گیا" 
یہ مرد کی غیرت ہی ہے کہ اگر وہ کسی سے انسیت رکھتا ہو ، اس سے محبت کرتا ہو ۔  تو اس کے ساتھ حلال رشتہ قائم کرتا ہے .  اسے حیلے بہانوں سے ،، لفظوں کے جال سے پهنسا کر حرام کاری کی طرف راغب نہیں کرتا بلکہ فوری اسے اپنی عزت بناتا ہے!! کیونکہ حدیث مبارکہ ہے ؛ 
نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا؛  "دو محبت کرنے والوں کے لیے نکاح سے بہتر کوئی شے نہیں" 
اسے صرف غیرت ہی نہیں بلکہ مرد کی مردانگی بھی کہا جائے گا۔ اور مومن کی پہچان بهی ، کہ اس نے اللہ کے حکم کو سامنے رکهتے ہوئے ، شریعت پہ عمل کرتے ہوئے نیک بیوی کا انتخاب کیا ، اور اسے نیک راہ سے یعنی نکاح سے اپنے لیے حلال بنایا. بے شک حلال اور حرام کبهی برابر نہیں ہو سکتے. کیونکہ عزت اور ذلت ایک دوسرے کی ضد ہیں، جب ایک ہو تو دوسرا جهانکتا تک نہیں. 

لیکن آج کے دور میں ایک نیا سوال پیدا ہوا ہے۔ ٹیکنالوجی کے اس دور میں رشتوں کے تقدس کو بحال رکهنا، ان میں حلال،حرام  ، جائز و ناجائز کی حدوں کو سلامت رکهنا اور ان حدود اللہ کا پابند رہنا ایک مشکل ترین امر بن گیا ہے .   نا جائز دوستیاں، غیر محرم سے غیر شرعی تعلقات  رکھنا سٹیٹس بن گیا ہے. المیہ یہ کہ کہا جاتا ہے کہ اس میں  تو کوئ حرج ہی نہیں۔۔۔۔۔۔!!
استغفراللہ العظیم 
حرج کیوں نہیں؟ عزت کے مرتبے سے گرنے کا مقام ہے. غیرت صرف مرد کی ہی معنی نہیں رکهتی ، بلکہ عورت کی غیرت بهی کافی اہم ترین مرحلہ ہے.  
لیکن کیسے پتا چلے گا عورت کی غیرت کا ؟؟ کونسی عورت غیرت مند ہوتی ہے!؟  جب عورت کی حفاظت کرنا مرد کی غیرت ہے تو عورت کا اپنے خاوند کے لئے اپنی حفاظت کرنا غیرت نہ ہو گی؟؟؟ 

حفاظت صرف ظاہری ہی نہیں ہوتی۔ حفاظت ذہنی بھی ہوتی ہے۔ سوچ افکار کی بھی ہوتی ہے۔ حفاظت دل کی بھی ہوتی ہے۔ کہ ایک غیرت مندمرد کسی غیر محرم کے خیال کو بھی دل سے گزرنے نہیں دیتا۔۔۔۔۔ تو ایک غیرت مند عورت بھی کسی غیر محرم کے خیال کو دل سے گزرنے نہیں دیتی۔ ۔ ۔ ۔ ۔ پھر یہ ناجائز غیر محرموں دوستیاں کیسے جائز ہو سکتی ہیں؟؟؟؟ 
حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم ہے:-
 تم مجھے دو چیزوں کی زمانت دو ، میں تمہیں جنت کی زمانت دیتا ہوں۔
 وہ جو دو جبڑوں کے درمیان ہے 
 اور وہ جو دو ٹانگوں کے درمیان ہے 
کیا آپ کو پتا ہے کہ شادی شدہ زانی کی سزا کنوارے زانی سے ذیادہ کیوں ہے؟؟؟؟ 
کنوارے زانی کو اسی کوڑے اور شادی شدہ زانی کو سنگسار کر دینے کی سزا کیوں دی گئ؟؟؟ 
اب گناہ تو دونوں کا ایک جیسا ہے نا زنا گناہ کبیرہ ہے۔ پھر سزا ایک کی ذیادہ اور دوسرے کی کم کیوں منتخب ہوئ؟؟؟ 
تحمل سے غور کیجیئے : 
شادی شدہ مرد یا عورت دونوں کے پاس اپنا ساتھئ موجود ہے۔ جن سے وہ جنسی تسکین حاصل کر سکتے ہیں۔ ساتھی موجود ہونے کے باوجود گناہ کبیرہ کا مرتکب ہو تو صاف ظاہر ہے نفس پہ کنٹرول نہیں ہے۔ 
پریشانی کی بات یہ ہے کہ : 
ایمان کے کمزور ہونے کی نشانی ہے .  
لہذا 
 ناجائز دوستیاں،  غیر محرموں سے غیر ضروری گفتگو، سے ہمارا اسلام منع کرتا ہے۔ اس کی کسی طور بھی اجازت نہیں دیتا۔ 
شادی شدہ مرد و خواتین کے زوجین حقوق میں یہ بھی شامل ہے کہ دوستی کریں تو ایک دوسرے سے، محبت کریں ، محبت نبھائیں ایک دوسرے کے ساتھ۔ 
یقین کریں اس پر فتن دور میں اگر کوئ واقعی آپ کا مخلص ہو سکتا ہے تو  صرف اور صرف "آپکا شریک حیات " ہے۔

Comments