کرونا وائرس اللہ تعالیٰ کی آزمائش عذاب یا وارننگ
جب بھی کوئی
آسمانی آفت آتی ہے تو یہ بحث شروع ہو جاتی ہے کہ یہ اللہ تعالیٰ کا عزاب ہےیا
آزمائش. 31 دسمبر 2019 میں چین میں ایک وبا کرونا وائرس عام ہوئی. جو آہستہ آہستہ
وبائی مرض کی شکل اختیار کر گئی اور دیکھتے ہی دیکھتے دنیا کے 212 ممالک اور
ریاستیں اس وبائی مرض کی لپیٹ میں آگئیں. انسان انسان سے خائف ہے. مصافحے کیلئے
ہاتھ کے بجائے بازو اور سینے کے بجائے آنکھیں ملائی جا رہی ہیں. سیاحتی مقامات،
کارخانے، دکانیں اور شہروں کی نہ تھمنے والی رونقیں اجڑے چمن کا نظارہ پیش کر رہی
ہیں.اگر اس بات پر غوروفکر کیا جائے تو میں خود کو اس بات کا اہل نہیں
سمجھتی کہ اندازہ لگا سکوں کیونکہ یہ آسمانی آفت ہےاوراسکا علم بھی مالکِ
دوجہاں کے پاس ہی ہے.لیکن اگر تاریخ پر نظر دوڑائیں تو یہ معلوم ہو گاکہ قوموں کے
زوال کا واحد سبب اللہ تعالیٰ کی نافرمانی میں مبتلا ہو جانا تھا.قرآن پاک
واحادیثِ مقدسہ میں یہ بات مختلف انداز میں کئ مقامات پر بیان کی گئی ہے کہ جب جب
اللہ تعالی کی نافرمانی حد سے بڑھ گئ تو قدرتِ خداوندی کی طرف سے مختلف شکلوں میں
عزاب نازل ہوئے. قومِ نوح نے جب نوح علیہ السلام کو جھٹلایا تو اللہ تعالیٰ نے
بارش اورطوفان کے زریعے انھیں ہمیشہ کے لیے نشانِ عبرت بنا دیا. اسی طرح قوم ِعاد
جنھیں اپنی طاقت، صحت اور جسم پر بڑا غرورتھاجب انھوں نے ھودعلیہ اسلام کو جھٹلایا
تو اللہ تعالیٰ نے آندھی کے زریعے پوری قوم تباہ کر دی. اسی طرح قومِ شعیب پر
عبادت میں شرک اور ناپ تول میں کمی کی وجہ سےزمینی بھونچال، چنگھاڑ اور آگ کے بادل
کی صورت میں عزاب نازل ہوا.ان تمام واقعات سے ایک بات واضح ھیکہ اللہ تعالیٰ نے
تمام قوموں کی نافرمانی کے باوجود ہدایت کے لئے پیغمبر بھیجے.لیکن جب قوموں نے
انھیں بھی جھٹلایا تو اللہ تعالیٰ کیطرف سے ان پر عزاب نازل ہوا
اگر کرونا کی
بات کی جائے تو اس بارے میں مختلف لوگوں کی مختلف رائے ہیں.کسی کے مطابق یہ عزاب
ہے تو کسی کے مطابق آزمائش. کسی کو لگتا ہے کہ مومنین کے لیے یہ آزمائش اور غیر
مسلموں کے لیے یہ عزاب ہے.
مجھے بہت
افسوس کے ساتھ کہنا پڑھ رہا ہےکہ کرونا کی صورتحال پر بہت سی معتبر شخصیات کے منہ
سے اس قسم کے جملے سننے کو ملے کہ تمام غیر مسلم ممالک جنھیں اپنی طاقت پر بڑا
غرور تھا جو خود کو بہت کچھ سمجھتے تھے ایک نا نظر آنے والے وائرس نے انکی طاقت کو
ڈھیر کر دیا. ہم کون ہوتے ہیں کسی کی سزاوجزا کا فیصلہ کرنے والے؟ اللہ تعالیٰ تو
مسلمانوں اور غیر مسلموں کا ایک ہی ہے.اللہ تعالیٰ نے آخری سانس تک توبہ کی مہلت
دی ہے. ہو سکتا ہے کہ ہم سے زیادہ غیر مسلم اس وبا سے عبرت حاصل کر کے دینِ اسلام
کی طرف راغب ہو جائیں. غیر مسلموں کو تو اچھے بُرے کا علم نہیں. ہم تو مسلمان
ہیں.حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے امتی ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں.قرآن کی تعلیمات
ہمارے لیے روشن چراغ ہیں. پھر ہمارے معاشرے میں جھوٹ، غیبت، قتل وغارت، نا انصافی،
مکاری، خودغرضی، فحاشی، بے حیائی اور بدکاری اس قدر عام کیوں ہے؟ یہ سب قرآن اور
اسکے احکام کی دوری کیوجہ سے ہے.ایک وقت تھا جب قرآن وسنت پر عمل کر کے خوشحال
زندگی گزار رہے تھے اور غیر مسلم ہم پر رشک کرتے تھے.آج ہمارے زوال کا سبب قرآن
اور اللہ سے دوری ہے. ہم آنکھ کان اور زبان کے ہوتے ہوئے اندھے، بہرے اور گونگے
ہیں. اسلیے کسی دوسرے پر نکتہ چینی کرنے سے پہلے ہمیں اپنے محاسبے کی ضرورت ہے.
ہم پر عزاب
نہ آنے کی وجہ یہ بھی ہے کہ ہم اللہ تعالیٰ کے آخری رسول حضرت محمد صلی اللہ عیلہ
وسلم کے امتی ہیں ورنہ اعمال ہمارے بھی نافرمان قوموں سے کم نہیں.
کرونا پوری
انسانیت کیلئے ایک اجتماعی آزمائش ہے. جو انفرادی طور پر سزا یا عزاب کی شکل
اختیار کر سکتی ہے. اس موقع پر ہم صبر سے کام لےکرظاہری و باطنی دونوں طریقوں سے
سرفراز ہو سکتے ہیں روزِ جزا سے پہلے مشکل وقت کو کسی کیلئے سزا نہ سمجھیں. کرونا
تمام انسانوں کے لیے ایک وارننگ ہے. اللہ تعالیٰ اپنے بندے سے ستر ماؤں سے زیادہ
پیار کرتے ہیں.وہ اپنے بندوں کو آزمائش میں نہیں ڈالنا چاہتے.اللہ تعالیٰ چاہتے
ہیں کہ گنہگار لوگ اس سے مغفرت طلب کریں.اس کی اطاعت کریں. ایمان کی رسی کو مضبوطی
سے تھام لیں. ہمیں راہِ راست پر لانے کے لیے یہ ہلکا سا جھٹکا ہے. اگر یہ وبائی
مرض رجوعِ الٰہی ایمان پر ثابت قدمی کے بجائے غفلت کا سبب بنی تو گویا یہ تنبیہ
اور خدا کی پکڑ کی نشانی ہے.اللہ تعالیٰ ظلم کے معاشرے کو زیادہ مہلت نہیں دیتا
یقیناً اللہ کی پکڑ بڑی سخت ہے. سورہ الانبیاء کی آیت نمبر 137 میں اللہ تعالیٰ
فرماتا ھیکہ
تم لوگوں سے
پہلے بھی واقعات گزر چکے ہیں تو تم زمین کی سیر کر کے دیکھ لو کہ جھٹلانے والوں کا
کیسا انجام ہوا
انتہائی
مخدوش حالات میں بھی اللہ تعالیٰ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں اور اللہ تعالیٰ سے مدد
کی امید رکھیں. ہمیں اس بحث میں نہیں پڑھنا چاہیے کہ یہ آزمائش ہے یا عزاب. اللہ
تعالیٰ نےکیوں اتارا؟ ہمیں صرف اس بات پر غور کرنا چاہیے کہ مشکل وقت ہمارے گناہوں
کی وجہ سے ہم پر آیا ہے. اس بحث میں پڑھنے کے بجائے ہمیں گناہوں سے چھٹکارا حاصل
کرنا ہے. اپنے اعمال کی درستگی سے اللہ تعالیٰ کو راضی کرنے کی کوشش کرنی ہے.
اللہ تعالیٰ
ہم سب کو احکامِ الہی اور حضور صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی تعلیمات پر عمل کرنے کی
توفیق دے. اللہ تعالیٰ ہماری مغفرت کرے.ہمیں سیدھا راستہ دکھائے.اپنے نیک بندوں کی
فہرست میں شامل کر دےاور ہم پر رحم کرے. آمین ثم آمین یا رب العالمین..
*******************
Comments
Post a Comment