وجود بشر
از قلم سمین
خود
کو اندھیروں میں پاکر میں یہی سمجھ رہی تھی کہ میں اپنی کردار کشی کر رہی ہوں۔
تاریکیوں سے نکل کر اجالوں میں قدم رکھنا چاہتی ہوں، اسلیئے گھر سے نکلتی ہوں، قدم
مجھے خودبخود سمندر کی طرف لے جاتے ہیں۔ سمندر کے ساحل پر پہنچ کر باتیل (گوادر کی
ایک پہاڑی) سے شروع کرتی ہوں۔ قدم آگے بڑھاتے ہوئے جیسے ہی ساحل پر پہنچ جاتی ہوں
یہی محسوس کرتی ہوں کہ کشتیوں کا گروہ ٹوٹ چکا ہے، مچھلیوں نے اپنا رستہ گم کر
رکھا ہے۔ سمندر کا نظارہ بھی اب پہلے جیسا نہیں رہا تھا، بچے اب کھیلنے نہیں آتے،
کوئی اب نہانے نہیں آتا۔ ہر طرف درد و الم کے قصے ہیں۔ ایک طرف سمش آنسو بہاتا ڈوب
رہا تھا۔ تو دوسری طرف سارے درخت چھوٹے بچوں کی طرح کھلونا نہ ملنے پر ناراض نظر
آتے ہیں۔ چاند نکلنے کو ہے لیکن وہ بھی موم کی طرح جل کر ختم ہونے کو ہے۔ ستارے اب
پہلے کی طرح چمکتے ہی نہیں ایسا لگتا ہے کہ وہ بھی تھک چکے ہیں۔ وقت بدل چکا ہے ،
چاند جتنا بھی خوبصورت ہو ستارے اس کی طرف دیکھتے ہی نہیں، آنکھیں بند کرکے منہ
چھپا لیتے ہیں۔ پتا نہیں کیا ہو رہا ہے دنیا میں کہ وقت دوڑ رہا ہے، لیکن میرے لیے
کیل لگا کر جیسے ٹانگ دی گئ ہو۔ رات جیسے ہی ختم ہو جاتی ہے سورج کسی شرارتی بچے
کی طرح نکلنے سے منع کر دیتا ہے۔ اپنے خیالوں میں میرے آنسو نکل آتے ہیں اور گر کر
سمندر میں گل جاتے ہیں۔ دل چاہتا ہے کہ انہیں سمندر کے پانی سے نکال کر پھر سے
اپنے آنکھوں میں سجا لوں لیکن یہ ممکن نہیں۔ اسلیے آنکھیں بند کر لیتی ہوں پھر جب
چشم کے پردے کھولتی ہوں تو چاروں اطراف دیکھنے کے بعد لگتا ہے جیسے گلیوں نے مزاق۔
رستوں نے مسکراہٹ، سڑکوں نے شرارت، محلوں نے کھیل کود، شہر نے گانا بجانا، دن نے
محبت اور رات نے لوری کرنا چھوڑ دی ہے۔ پھر ماضی میں کھو جاتی ہوں، جیسے ہیں خزاں
کا موسم منہ کھول کر چلاتا ہے تمام درختوں کے پتے ایک ایک کرکے زرد ہوکر گر جاتے
ہیں اور میرے دل کی خاموش اور تاریک گھر کو گلے لگاتا ہے لیکن پچھلے وقت کی یادوں
کے رنگ پھر بھی سبز ہیں کیوں؟ اسلئے ہر جمعے کے دن میں اپنی دل کی گلیوں میں محبت
کے چراغوں کو روشن کرتی ہوں آنکھیں وفا کے رستے پر بچاتی ہوں جیسے گزرا وقت جس میں میں نے غلطیاں کی اور ان غلطیوں کی وجہ
سے میرے کردار کو زخمی ہونا پڑا ، اس کو پھر سے سنوار سکوں۔ میں جانتی ہوں کہ وقت
اب تک مجھ سے ناراض نہیں ہے کیونکہ اب تک جمعے کے قاصد آکر مجھے دیکھ مسکراتے ہیں۔
************************
Waqt Badal Chuka Hai Bahot Khob Likha hai Very Weldone.....Umeed ka Chirag Jalahe Rakhna✌
ReplyDeleteWajood e Bashar by Sameen!!
ReplyDeleteI do not have any other words to explain,I am speechless.Just Pray to ALLAH to keep you always happy and shower his All blessing upon you!
Congratulations,May ALLAH give u more success in your life!
Ameen