اَسَّلَامُ عَلَيْكُمْ وَرَحْمَةُ اللهِ وَبَرَكَاتُهُ
وباء کا ڈر یا فکر آخرت کا ڈر ہے سوچیے
ہم اتنا کچھ ہوجانے کے باوجود بھی توبہ کے بجائے فکر آخرت کے بجائےایک دوسرے کو خبریں سنا سنا کرحراساں کررہے ہیں یہ کیوں نہیں سوچتے کہ اللہ رب العزت ہادی مطلق ہے
بے شک اللہ رب العزت ہر چیز پر قادر ہے
اللہ رب العزت بہترین کارساز ہے
اللہ رب العزت سمیع وبصیر ہے
حلم والا ہے کرم والا ہے رحم والا ہے معاف کرنے والا ہے اپنے بندوں سے محبت کرنے والا ہے
اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں
کہ بے شک میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے
تو ہم اللہ رب العزت کی رحمت سے کرم سے مایوس کیوں ہیں؟
اللہ رب العزت نے جب قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْت
معلوم ہوا زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں یہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہر نفس نے موت کا مزہ چکھنا ہے تو پھر کسی بھی وباء پر بیماری پر مایوسی کا اظہار کرنا گناہ ہے اللہ رب العزت نے جو موت کا وقت معین کیا ہے موت تو تب ہی آنی ہے
میرا ایک سوال ہے؟
ہم جب جانتے ہیں کہ موت کا کوئی بھروسہ نہیں تو اس وباء سے اتنے خوف زدہ کیوں؟
میں اس وباء سے بلکل بھی خوف زدہ نہیں ہوں
فکراس بات کی ہے کہ کیا میرے پاس عمل صالح ہیں؟
اللہ رب العزت نے ہمیں اتنی نعمتوں سے نوازا
ہم اپنی زندگی کے 20سال تندرست رہنے کے باوجود کیا کبھی اس بات پر روز شکر ادا کرتے ہیں؟
20 سال بعد ایک دن بیمار ہوئے تو سب کو واویلا کرکے پریشان کرتے ہیں اور بعض اوقات تو انسان حالت بیماری میں کفریہ الفاظ بول کے نافرمان ہوجاتا ہے
حديث مبارکہ
روایت ہے حضرت عبداللہ ابن عمر سے فرماتے ہیں ہم بعض جہادوں میں نبی کریم آقائے دوجہاں سردار انبیاء صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے ساتھ تھے
محبوب خدا صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ایک قوم پر گزرے پوچھا تم کون ہو
وہ بولے ہم مسلمان ہیں
ایک عورت ہانڈی کے نیچے آگ جلارہی تھی جس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا جب آگ بھڑک کر اونچی ہوتی تو عورت بچہ کو دور ہٹادیتی وہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی بولی کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہیں
فرمایا ہاں
بولی فِدَاكَ اَبِىْ وَاُمِّىْ
یارسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر فدا
کیا اللہ رب العزت تمام رحم والوں سے بڑھ کر رحیم نہیں
فرمایا ہاں
بولی کہ کیا اللہ رب العزت اپنے بندوں پر ماں کے اپنے بچے سے زیادہ مہربان نہیں؟
فرمایا ہاں
بولی کہ ماں تو اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈالتی
یہ بات سن کے آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اپنا سر مبارک جھکا لیا آپ کے آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے
پھر سر مبارک اس کی طرف اٹھا کر فرمایا کہ اللہ رب العزت اپنے بندوں میں صرف سرکش متکبر ہی کو عذاب دے گا جو اللہ رب العزت پر سرکشی کرے اور لَآ اِلَهَ اِلَّا اللهُ کہنے سے انکاری ہو (ابن ماجہ)
اللہ رب العزت بچوں سے محبت
نوجوانوں کی توبہ سے خوش ہوتےہیں
اور ضعیف لوگوں سے حیا فرماتے ہیں انہیں جہنم میں ڈالنے سے
اللہ رب العزت کتنا رحیم ہے جھٹلانے والوں کو بھی بھوکا نہیں سلاتا
کافر لوگ جب بت کے سامنے گریہ زاری کرتے ہیں تو ان کی حاجت قبول فرماتے ہیں
کیونکہ کافروں پر سب عنایات محض دنیا تک محدود ہیں
حضرت ہود علیہ اسلام کی قوم پر جب وقت عذاب آیا تو فرمایا ہود علیہ اسلام نے اے کافرو
ذرا صبر کرو اللہ رب العزت کی طرف سے تم پر عذاب الیم پہنچتا ہے وہ اس بات کو سن کر تقریبا سات لاکھ مرد تین پہاڑوں کے دامن میں جارہے جہاں ہوا کی راہ ایک طرف سے بھی نہ تھی وہ قوم ایسی ہیبت ناک تھی دراز قد طاقت والے جب پھتر پر پاؤں رکھتے تو زانوں تک دھنس جاتے اور یہ سب آپس میں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر اوراپنے پاؤں کو گھٹنوں تک زمین میں گاڈ کر بیٹھے تھے اور زن و مرد لڑکے چارپایوں کو بیچ میں اپنے لے لیا اور یہ کہتے تھے کہ تین طرف تو ہمارے پہاڑ ہے اور ایک جانب ہم سب ہیں دیکھتے ہیں کونسی ہوا ہے کہ ہمارے بیچ سے گزرتی ہے اور وہ ہم پر کس طرح زور کرسکتی ہے جب متکبروں نے اپنی قوت کا غرور کیا تو اچانک ایک آواز رعد کی آئی اور ہوا نے اس قدر زور کیا کہ پہلے مکانات اور قصر وغیرہ جتنے تھے سب کو جڑ سے کھود کر پھینک دئیے اور تعمیرات برباد ہوگئیں اور ان کی عبرت کے واسطے ان کے پاؤں کے نیچے اور ان کے سامنے سرنگوں کرکے زمین پر ڈال دیا
اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتےہیں
فَتَرَ الْقَوْمَ فِيْهَا صَرْعى كَاَنَّهُمْ اَعْجَازُ نَخُلٍ خَاوِيَةٍ فَهَلْ تَرَى لَهُمْ مِنْ مّ بَاقِيَةٍ
ترجمہ کنزالایمان: یعنی پھر تو دیکھے لوگ ان میں بچھڑ گئے جیسے وہ جھنڈ ہیں کجھور کے کھوکھلے پھر کیا دیکھا کہ ان میں کوئی بچ رہا!
اور پھتر دھول وخاک میں ایک برس تک پڑے روتے رہے اور جوشخص بھی ان کے رونے کی آواز سنتا تو وہ بھی ہلاک ہوجاتا نہایت ہی بھیانک اور خراب آواز ان کے رونے کی تھی اور حضرت ہود علیہ اسلام نے ایک خط زمین پر کھینچ کر مومنوں کو اس کے اندر رکھ لیا ہوا نے بہت زور کیامگر جو لوگ کہ مومن تھے ان کا سرموذرہ برابر بھی اس ہوا سے کچھ نہ بگڑا اور وہ صحیح سلامت رہے
میرا مقصد آپ لوگوں سے یہ کہنا ہے کہ عذاب الہی جب بھی آتا ہے تو اللہ رب العزت کافروں پر اتارتا ہے
اتنا کچھ ہونے کے باوجود بھی کافروں نے رب کی ربوبیت کو نہیں مانا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی رسالت کو نہیں مانا
معلوم ہوا عذاب الہی جتنا بھی بڑا ہو اللہ رب العزت کو ماننے والے محفوظ ہیں
سورة انعام میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں کہ جب میرے عذاب سے کافرو کی لاشیں بچھ جائیں تو شکر ادا کرو کہ اللہ رب العزت نے کفر سےنجات بخشی
کیونکہ
مَنْ كَانَ للهِ كَانَ اللهُ لَهُ
جو شخص کہ اللہ رب العزت کا ہوجاتا ہے تو پھر اس کا بھی اللہ رب العزت ساتھی ہوتا ہے
بےشک سبحان اللہ
وقت توبہ ہے
توبہ کجیئے
یہ مت سوچیں کہ وباء کہاں تک پھیل گئی
موت برحق ہے فرق اتنا کہ ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو
ایک آدمی دریا کے کنارے بیٹھا تھا
کچھ لوگوں نے پوچھا کیا کررہے ہو ؟
وہ بولا ! پانی کے ختم ہونے کا انتظار کررہا ہوں جب سارا پانی ختم ہوگا....تب دریا پار کروں گا
وہ لوگ کہنے لگے ! کیسی بیوقوفی کی بات کررہے ہو, پانی ختم ہونے کے انتظار میں تو تمھاری زندگی ختم ہوجائے گی....گزرنا ھے تو ہمت کرو اور گزر جاؤ
یہ سن کر اس بندے نے ان کی طرف دیکھا اور درد بھرے لہجے میں بولا.....یہی تو میں تمھیں سمجھانا چاہتا ہوں کہ..... تم لوگ جو یہ ہمیشہ سوچتے ہو کہ جب زندگی کی مصروفیات ختم ہوں گی تب.....اللہ کے فرمانبردار بنیں گے , نماز پڑھیں گے , نیکی کے کام کریں گے
تو یاد رکھو جس طرح دریا کا پانی ختم ہونے سے پہلے میری زندگی ختم ہوجائے گے.....اسی طرح تمھاری مصروفیات ختم ہونے سے پہلے.....تمھاری زندگی ختم ہوجائے گی
اگر اپنی آخرت کیلئے کچھ کرنا ھے....تو پھر ہمت کرو اور کر گزرو کیونکہ جو کچھ بھی کرنا ھے تم تم نے خود ہی کرنا ہے
اللہ رب العزت اپنے پیارے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے صدقے راہ ہدایت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین یارب العالمین
اللہ رب العزت ہمیں اپنے بارگاہ میں سربسجود ہونے کی توفیق عطا فرمائیں آمین یارب العالمین
اللہ رب العزت ہمیں فکر دنیا سے چھٹکارا دلا کر فکر آخرت نصیب فرمائیں آمین یارب العالمین
اللہ رب العزت گنبد خضرا جلوہ محبوب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے سائے تلے شہادت جنت البقیع میں مدفن قبر میں آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی زیارت اور شفاعت نصیب فرمائیں اور جنت الفردوس میں اپنے پیارے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا پڑوس نصیب فرمائیں آمین یارب العالمین
🍃🍃🍃🍃🍃
YA NABIII Salam O Alaika Ya Rasool Salam O Alaika Ya Habeeb Salam O Alaika
صَلَّى اللهُ تَعَالى عَلى حَبِيْبِهِ مُحَمَّدٍ وَآَلِهِ وَاَصْحَابِهِ وَبَارِكْ وَسَلَّمْ
آپ کی دعاؤں کی طلبگار
حافظہ ارم شاہین
🍃🌷🍃🌷🍃🌷🍃
وباء کا ڈر یا فکر آخرت کا ڈر ہے سوچیے
ہم اتنا کچھ ہوجانے کے باوجود بھی توبہ کے بجائے فکر آخرت کے بجائےایک دوسرے کو خبریں سنا سنا کرحراساں کررہے ہیں یہ کیوں نہیں سوچتے کہ اللہ رب العزت ہادی مطلق ہے
بے شک اللہ رب العزت ہر چیز پر قادر ہے
اللہ رب العزت بہترین کارساز ہے
اللہ رب العزت سمیع وبصیر ہے
حلم والا ہے کرم والا ہے رحم والا ہے معاف کرنے والا ہے اپنے بندوں سے محبت کرنے والا ہے
اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتے ہیں
کہ بے شک میری رحمت میرے غضب پر غالب ہے
تو ہم اللہ رب العزت کی رحمت سے کرم سے مایوس کیوں ہیں؟
اللہ رب العزت نے جب قرآن پاک میں ارشاد فرمایا:
كُلُّ نَفْسٍ ذَائِقَةُ الْمَوْت
معلوم ہوا زندگی کا کوئی بھروسہ نہیں یہ ہم سب جانتے ہیں کہ ہر نفس نے موت کا مزہ چکھنا ہے تو پھر کسی بھی وباء پر بیماری پر مایوسی کا اظہار کرنا گناہ ہے اللہ رب العزت نے جو موت کا وقت معین کیا ہے موت تو تب ہی آنی ہے
میرا ایک سوال ہے؟
ہم جب جانتے ہیں کہ موت کا کوئی بھروسہ نہیں تو اس وباء سے اتنے خوف زدہ کیوں؟
میں اس وباء سے بلکل بھی خوف زدہ نہیں ہوں
فکراس بات کی ہے کہ کیا میرے پاس عمل صالح ہیں؟
اللہ رب العزت نے ہمیں اتنی نعمتوں سے نوازا
ہم اپنی زندگی کے 20سال تندرست رہنے کے باوجود کیا کبھی اس بات پر روز شکر ادا کرتے ہیں؟
20 سال بعد ایک دن بیمار ہوئے تو سب کو واویلا کرکے پریشان کرتے ہیں اور بعض اوقات تو انسان حالت بیماری میں کفریہ الفاظ بول کے نافرمان ہوجاتا ہے
حديث مبارکہ
روایت ہے حضرت عبداللہ ابن عمر سے فرماتے ہیں ہم بعض جہادوں میں نبی کریم آقائے دوجہاں سردار انبیاء صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے ساتھ تھے
محبوب خدا صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ایک قوم پر گزرے پوچھا تم کون ہو
وہ بولے ہم مسلمان ہیں
ایک عورت ہانڈی کے نیچے آگ جلارہی تھی جس کے ساتھ اس کا بچہ بھی تھا جب آگ بھڑک کر اونچی ہوتی تو عورت بچہ کو دور ہٹادیتی وہ آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی بولی کیا آپ رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم ہیں
فرمایا ہاں
بولی فِدَاكَ اَبِىْ وَاُمِّىْ
یارسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم میرے ماں باپ آپ پر فدا
کیا اللہ رب العزت تمام رحم والوں سے بڑھ کر رحیم نہیں
فرمایا ہاں
بولی کہ کیا اللہ رب العزت اپنے بندوں پر ماں کے اپنے بچے سے زیادہ مہربان نہیں؟
فرمایا ہاں
بولی کہ ماں تو اپنے بچے کو آگ میں نہیں ڈالتی
یہ بات سن کے آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم نے اپنا سر مبارک جھکا لیا آپ کے آنکھوں سے آنسو جاری ہوگئے
پھر سر مبارک اس کی طرف اٹھا کر فرمایا کہ اللہ رب العزت اپنے بندوں میں صرف سرکش متکبر ہی کو عذاب دے گا جو اللہ رب العزت پر سرکشی کرے اور لَآ اِلَهَ اِلَّا اللهُ کہنے سے انکاری ہو (ابن ماجہ)
اللہ رب العزت بچوں سے محبت
نوجوانوں کی توبہ سے خوش ہوتےہیں
اور ضعیف لوگوں سے حیا فرماتے ہیں انہیں جہنم میں ڈالنے سے
اللہ رب العزت کتنا رحیم ہے جھٹلانے والوں کو بھی بھوکا نہیں سلاتا
کافر لوگ جب بت کے سامنے گریہ زاری کرتے ہیں تو ان کی حاجت قبول فرماتے ہیں
کیونکہ کافروں پر سب عنایات محض دنیا تک محدود ہیں
حضرت ہود علیہ اسلام کی قوم پر جب وقت عذاب آیا تو فرمایا ہود علیہ اسلام نے اے کافرو
ذرا صبر کرو اللہ رب العزت کی طرف سے تم پر عذاب الیم پہنچتا ہے وہ اس بات کو سن کر تقریبا سات لاکھ مرد تین پہاڑوں کے دامن میں جارہے جہاں ہوا کی راہ ایک طرف سے بھی نہ تھی وہ قوم ایسی ہیبت ناک تھی دراز قد طاقت والے جب پھتر پر پاؤں رکھتے تو زانوں تک دھنس جاتے اور یہ سب آپس میں ایک دوسرے کا ہاتھ پکڑ کر اوراپنے پاؤں کو گھٹنوں تک زمین میں گاڈ کر بیٹھے تھے اور زن و مرد لڑکے چارپایوں کو بیچ میں اپنے لے لیا اور یہ کہتے تھے کہ تین طرف تو ہمارے پہاڑ ہے اور ایک جانب ہم سب ہیں دیکھتے ہیں کونسی ہوا ہے کہ ہمارے بیچ سے گزرتی ہے اور وہ ہم پر کس طرح زور کرسکتی ہے جب متکبروں نے اپنی قوت کا غرور کیا تو اچانک ایک آواز رعد کی آئی اور ہوا نے اس قدر زور کیا کہ پہلے مکانات اور قصر وغیرہ جتنے تھے سب کو جڑ سے کھود کر پھینک دئیے اور تعمیرات برباد ہوگئیں اور ان کی عبرت کے واسطے ان کے پاؤں کے نیچے اور ان کے سامنے سرنگوں کرکے زمین پر ڈال دیا
اللہ رب العزت قرآن پاک میں ارشاد فرماتےہیں
فَتَرَ الْقَوْمَ فِيْهَا صَرْعى كَاَنَّهُمْ اَعْجَازُ نَخُلٍ خَاوِيَةٍ فَهَلْ تَرَى لَهُمْ مِنْ مّ بَاقِيَةٍ
ترجمہ کنزالایمان: یعنی پھر تو دیکھے لوگ ان میں بچھڑ گئے جیسے وہ جھنڈ ہیں کجھور کے کھوکھلے پھر کیا دیکھا کہ ان میں کوئی بچ رہا!
اور پھتر دھول وخاک میں ایک برس تک پڑے روتے رہے اور جوشخص بھی ان کے رونے کی آواز سنتا تو وہ بھی ہلاک ہوجاتا نہایت ہی بھیانک اور خراب آواز ان کے رونے کی تھی اور حضرت ہود علیہ اسلام نے ایک خط زمین پر کھینچ کر مومنوں کو اس کے اندر رکھ لیا ہوا نے بہت زور کیامگر جو لوگ کہ مومن تھے ان کا سرموذرہ برابر بھی اس ہوا سے کچھ نہ بگڑا اور وہ صحیح سلامت رہے
میرا مقصد آپ لوگوں سے یہ کہنا ہے کہ عذاب الہی جب بھی آتا ہے تو اللہ رب العزت کافروں پر اتارتا ہے
اتنا کچھ ہونے کے باوجود بھی کافروں نے رب کی ربوبیت کو نہیں مانا رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی رسالت کو نہیں مانا
معلوم ہوا عذاب الہی جتنا بھی بڑا ہو اللہ رب العزت کو ماننے والے محفوظ ہیں
سورة انعام میں اللہ رب العزت ارشاد فرماتے ہیں کہ جب میرے عذاب سے کافرو کی لاشیں بچھ جائیں تو شکر ادا کرو کہ اللہ رب العزت نے کفر سےنجات بخشی
کیونکہ
مَنْ كَانَ للهِ كَانَ اللهُ لَهُ
جو شخص کہ اللہ رب العزت کا ہوجاتا ہے تو پھر اس کا بھی اللہ رب العزت ساتھی ہوتا ہے
بےشک سبحان اللہ
وقت توبہ ہے
توبہ کجیئے
یہ مت سوچیں کہ وباء کہاں تک پھیل گئی
موت برحق ہے فرق اتنا کہ ہمارا خاتمہ ایمان پر ہو
ایک آدمی دریا کے کنارے بیٹھا تھا
کچھ لوگوں نے پوچھا کیا کررہے ہو ؟
وہ بولا ! پانی کے ختم ہونے کا انتظار کررہا ہوں جب سارا پانی ختم ہوگا....تب دریا پار کروں گا
وہ لوگ کہنے لگے ! کیسی بیوقوفی کی بات کررہے ہو, پانی ختم ہونے کے انتظار میں تو تمھاری زندگی ختم ہوجائے گی....گزرنا ھے تو ہمت کرو اور گزر جاؤ
یہ سن کر اس بندے نے ان کی طرف دیکھا اور درد بھرے لہجے میں بولا.....یہی تو میں تمھیں سمجھانا چاہتا ہوں کہ..... تم لوگ جو یہ ہمیشہ سوچتے ہو کہ جب زندگی کی مصروفیات ختم ہوں گی تب.....اللہ کے فرمانبردار بنیں گے , نماز پڑھیں گے , نیکی کے کام کریں گے
تو یاد رکھو جس طرح دریا کا پانی ختم ہونے سے پہلے میری زندگی ختم ہوجائے گے.....اسی طرح تمھاری مصروفیات ختم ہونے سے پہلے.....تمھاری زندگی ختم ہوجائے گی
اگر اپنی آخرت کیلئے کچھ کرنا ھے....تو پھر ہمت کرو اور کر گزرو کیونکہ جو کچھ بھی کرنا ھے تم تم نے خود ہی کرنا ہے
اللہ رب العزت اپنے پیارے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے صدقے راہ ہدایت پر چلنے کی توفیق عطا فرمائیں آمین یارب العالمین
اللہ رب العزت ہمیں اپنے بارگاہ میں سربسجود ہونے کی توفیق عطا فرمائیں آمین یارب العالمین
اللہ رب العزت ہمیں فکر دنیا سے چھٹکارا دلا کر فکر آخرت نصیب فرمائیں آمین یارب العالمین
اللہ رب العزت گنبد خضرا جلوہ محبوب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کے سائے تلے شہادت جنت البقیع میں مدفن قبر میں آپ صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کی زیارت اور شفاعت نصیب فرمائیں اور جنت الفردوس میں اپنے پیارے محبوب صلی اللہ تعالی علیہ والہ وسلم کا پڑوس نصیب فرمائیں آمین یارب العالمین
🍃🍃🍃🍃🍃
YA NABIII Salam O Alaika Ya Rasool Salam O Alaika Ya Habeeb Salam O Alaika
صَلَّى اللهُ تَعَالى عَلى حَبِيْبِهِ مُحَمَّدٍ وَآَلِهِ وَاَصْحَابِهِ وَبَارِكْ وَسَلَّمْ
آپ کی دعاؤں کی طلبگار
حافظہ ارم شاہین
🍃🌷🍃🌷🍃🌷🍃
Comments
Post a Comment